سپریم کورٹ کا مذاق نہیں بنایا جاسکتا ہے،چیف جسٹس

اسلام آباد(محمد بشارت راجہ) سپریم کورٹ نے 8 فروری کے انتخابات کالعدم قراردینے کی درخواست پر سماعت 21 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کردیا عدالت نے کہا درخواست گزار نے خود کو فوج کا سابق بریگیڈئیر ظاہر کیا ہے. پہلے درخواست دائر کرتے ہیں پھر غائب ہوجاتے ہیں، چیف جسٹس ریمارکس دئے سپریم کورٹ کا مذاق نہیں بنایا جاسکتا ہے. ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی

مزید پڑھیں : پورا پاکستان ہماری طرف دیکھ رہا ہے، چیف جسٹس
کہ متعلقہ ایس ایچ او کے زریعے درخواست گزار کو پیش کریں ملک میں آٹھ فروری کو انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی. چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا درخواست گزار علی خان کہاں ہیں؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا درخواست گزار نے تو 13 فروری کو درخواست واپس لینے کی اپیل کر دی تھی. عدالتی معاون نے بتایا کہ درخواست گزار سے نوٹس کی تعمیل کیلئے فون اور ایڈریس پر رابطےکی کوشش کی کوئی جواب نہیں ملا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے درخواست دائر کرتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں، یہ کیا محض تشہیر کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی؟چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے

کہا درخواست گزار کو کسی بھی طرح پیش کریں، یہ کیس چلائیں گے، درخواست گزار نے درخواست دائر کرتے ہی خود میڈیا پر جاری کر دی تھی. جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ انتخابات سے متعلق درخواست ٹیلی وژن کے لیے دائر ہوئی تھی. چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ایسے نہیں چلے گا، عام طور پر درخواست دائر ہوتے ہی میڈیا پر جاری نہیں ہو جاتی، درخواست گزار سے بذریعہ فون دوبارہ رابطہ کریں، اس طرح سے سپریم کورٹ کا مذاق نہیں بنایا جا سکتا،

کیا پتہ درخواست گزار نے خود درخواست فائل کی بھی یا نہیں، کیا پتہ بعد میں آ کر درخواست گزار کہہ دے کہ میں نے واپس نہیں لی چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشدین نواز قصوری کو بذریعہ متعلقہ ایس ایچ او درخواست گزار کو سپریم کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزارت دفاع کے زریعے سابق بریگیڈئیر علی خان کو نوٹس جاری کردیا. کیس کی مزید سماعت اکیس فروری تک ملتوی کردی