Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

قصہ پاکستان،ایران و بنگلہ دیش کے صدور کے حج کا

٭ …آئی ایم ایف: ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 12 جولائی کو طلب، پاکستان کا معاہدہ زیرغور آئے گاO معاہدہ سے ڈالر کی قیمت گر گئی، انٹر بنک 285 سے274 روپے، اوپن مارکیٹ 335 روپے سے 270 روپے پر فروخت، سٹاک ایکس چینج اک دم ڈھائی ہزار پوائنٹس کا اضافہ، سونا 8 ہزار روپے تولہ سستا ہو گیاO روس کا تیل انڈیا میں ریفائن کیا بھارت نے ایک بیرل پر 17 ڈالر کمائے اور تیل عمان بھیج دیا، ’’دی ٹریبون انڈیا کا انکشافO صدر عارف علوی کا حج! قومی اسمبلی میں شور شرابا، پی آئی اے کا جہاز بھیجا گیا، جدہ میں روک دیا گیا، جدہ سے اطلاعاتO فلسطینی مہاجرین کیمپ پر اسرائیلی طیاروں اور میزائلوں کا حملہ، 9 افراد شہید، 27 شدید زخمیO ن لیگ کی پیپلزپارٹی سے انتخابی اتحاد کی تردید، آصف زرداری نے جنوبی پنجاب سے 38 سیٹیں مانگ لیںO ایران اور بنگلہ دیش کے صدور کے عام شہریوں جیسے حج، ایران کے صدر محمود احمد نژاد نے کسی پروٹوکول کے بغیر عام اکانومی کلاس میں سفر کیا، جدہ سے ٹیکسی میں عام سادہ ہوٹل میں گئے۔ بنگلہ دیش کے صدر شہاب الدین کا بھی سادہ حج، پاکستان کے صدر کے لئے جدہ ہوائی اڈے پر پروٹوکول سے انکار، طیارہ 15 منٹ تک روکا گیا، پھر 15 مرسیڈیز گاڑیوں پر پروٹوکول، اعلیٰ رہائشO قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے حلف اٹھاتے ہی آرڈی ننس جاری کر دیا۔ آئندہ ملزموں کا جسمانی ریمانڈ 14 دن کی بجائے 30 دن کے لئے ہو گا۔ پی ٹی آئی کو مکمل کچلنے کے حربےO پشاور، روزانہ شہرکے ریڈزون میں 60 ہزار افراد کی تحقیقات کا نظامO کراچی12 سے14 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ، سندھ میں بجلی سات روز بند رہیO بنگلہ دیش: حج کو غیر ضروری قرار دینے والا سابق وزیر عبداللطیف صدیقی گرفتار، 90 سال قید والے جماعت اسلامی کے معروف رہنما مولانا غلام اعظم انتقال کر گئے۔

٭ …آج پاکستان، ایران اور بنگلہ دیش کے صدور کے سفر حج کا زیادہ ذکر کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے اس سال، 9 ستمبر کو ریٹائرڈ ہونے والے صدر، عارف علوی نے تقریباً دو ماہ کی باقی مدت میں شہنشاہوںکے شہنشاہ، دو جہاں کے والیؐ، عالم اسلام کی محترم ترین ہستی حضور نبی کریمؐ کے سامنے پورے بادشاہی جلال، اعلیٰ ترین پروٹوکول اور بھاری قافلے کے ہمراہ پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔ اپنے بیٹے، دو بہوئوں 4 پوتوں پوتیوں اور نواسیوں، سمدھیوں، دامادوں کو ہمراہ لیا۔ اپنے سٹاف کے 11 ارکان کو ساتھ لیا۔ ایئرفورس سے طیارہ مانگا، انکار ہو گیا تو پی آئی اے کے طیارے کو اس کے پہلے والے پروگرام کے خلاف سعودی عرب جانے کا حکم نازل ہو گیا۔ یہاں ایک خاص بات کا ذکر! صدر عارف علوی سے مسلسل استعفا مانگنے اور ان کی ہر وقت عیب جوئی کرنے والے مخالف سیاسی رہنمائوں وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ، نائب وزیرخارجہ حنا ربانی کھر، کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب اور پنجاب کے اگلے ماہ 13 اگست کو فارغ ہونے والے (آئینی طور پر 14 مئی کو فارغ) نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی اور بعض ن لیگی و پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی (کل 45 افراد) کو طیارہ کے مفت سفر کی اطلاع ملی تو سارے اختلافات بھلا کر صدر سے محبت امڈ آئی! پی آئی اے کے طیارہ میں 52 نشستیں مخصوص کرائی گئیں۔ 90 دوسرے مسافر تھے جو کہیں اور جا رہے تھے۔ سعودی عرب میں آج کل حج کے سفر والے سینکڑوں طیاروں کی آمدورفت کا مسئلہ درپیش ہے۔ اسے پی آئی اے کے اس طیارے کی آمد کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔ ہوائی اڈے کی انتظامیہ نے طیارے کو اترنے کی اجازت تو دے دی مگر مسافرو ںکو اترنے کی اجازت سے انکار کر دیا۔ طیارہ 15 منٹ کھڑا رہا۔ مسافروں کو لے جانے کے لئے کوئی سواری نہیں تھی۔ پاکستان کے سفارت خانے کی کوششوں سے 15 مرسیڈیز کاروں کا ایک پروٹوکول قافلہ طیارہ کے باہر پہنچا۔ عام دندان ساز ڈاکٹر، (9 ستمبر کو کراچی میں اپنے دانتوں کے جدید کلینک پر جانے والے) عارف علوی اس سرزمین پر شاہانہ پروٹوکول کے ساتھ اُترے جس کی خاک بھی کعبۃ اللہ اور روضہ رسولؐ کے باعث مقدس سمجھی جاتی ہے!۔ ان لوگوں کے جانے کے بعد ایوان صدر کے تنخواہ دار ملازم منیر اختر نے جواز پیش کیا کہ صدر اپنے اور اہل خانہ کے اخراجات خود برداشت کر رہے ہیں (فی کس 11 لاکھ روپے)۔ یہ نہیں بتایا کہ پی آئی اے کا خصوصی طیارہ کیوں حاصل کیا گیا؟، جدہ میں اعلیٰ پروٹوکول کیوں لیا گیا؟ جب کہ اسی حج کے دوران تین بار مکہ اور مدینہ میں ملاقات والے بنگلہ دیش کے صدر شہاب الدین کسی پروٹوکول اور شان و شوکت کے بغیر آئے ہوئے تھے۔ محترم سرور کائنات ؐ عظیم ہستی کے روبرو شان و شوکت کا اظہار! اِنّا لِلّٰہ و اِنّا اِلیہ راجعون! ٭ …یہاں میں ایک اور صدر کا ذکر کرنا چاہتا ہوں۔ پہلے تہران میں عظیم انقلابی شخص امام خمینی کی رہائش کا مختصر ذکر! ایک 8 فٹ 10 فٹ کا مختصر کمرہ، ایک طرف ایک مختصر بستر، اس کے ساتھ کسی صوفہ یا کرسی کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔ عراق ایران جنگ کے دوران مفاہمت کے لئے جانے والے پاکستان کے صدر ضیاء الحق، اردن کے بادشاہ حسین اور شام کے صدر نے کمرہ کے فرش پر بچھی ہوئی دری پر بیٹھ کر امام خمینی کے ساتھ دال روٹی کھائی تھی (یہ باتیں اکثر چھپ چکی ہیں)۔ امام خمینی کے بعد ان کے تربیت یافتہ صدر کا عہدہ سنبھالنے والے محمود احمدی نژاد بھی اسی طرح سادہ منش شخص ثابت ہوئے۔ حج کے سفر پر روانہ ہوئے۔ تہران میں ہی کسی پروٹوکول سے انکار کر دیا، ایک عام مسافر کی طرح بڑی سادگی کے ساتھ جدہ جانے والے عازمین حج کے ساتھ اکانومی کلاس میں بیٹھے۔ جدہ اترے۔ جدہ سے مکہ معظمہ تک پرائیویٹ ٹیکسی میں ایک عام ہوٹل میں دوسرے ایرانی عازمین حج کے ساتھ ایک معمولی کمرے میں قیام کیا۔ کسی موقع پر اپنے صدر ہونے کی نمائش نہ ہونے دی۔ اسی انداز میں روضہ رسولؐ پر حاضر ہوئے۔ ایران کی حکومت سے 5 دنوں کی چھٹی بلا تنخواہ لی تھی۔ واپس آئے تو پورے مہینے کی تنخواہ لینے سے انکار کر دیا۔ اور…اور، پاکستان کے چند دنوں کے مہمان صدر حج سے واپس آئے ہیں، حج پر مکہ اورمدینہ میں بھی بھاری پروٹوکول اور واپسی پر پھر سے پاکستان میں پروٹوکول!!۔ سوچتا ہوں۔ 9 ستمبر کو صدارت سے فارغ ہونے کے بعد ’صدر‘ صاحب کا حال پوچھوں؟ کیسے ہیں؟ ٭ …ویسے صرف پانچ روز کے لئے عبوری قائم مقام صدر، سینٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کا ذکر! عبوری صدر، وزیراعظم، گورنر، وزیراعلیٰ وغیرہ کے عہدے محض علامتی ہوتے ہیں۔ بڑے بڑے اہم قومی مسائل اور پالیسیوں کو نہیں چھیڑا جاتا۔ مگر…مگر! اگلے سال 12 مارچ کو صرف آٹھ نو ماہ کے لئے سینٹ کے چیئرمین کو اچانک صدر عارف علوی کے حج پر جانے کے باعث پانچ روز کے لئے صدر کا عہدہ سنبھالنے کا موقع ملا تو صدر کی کرسی پر بیٹھتے ہی وزیراعظم کے پیش کردہ ایک آرڈی ننس پر دستخط کر دیئے۔ اس کی مدد سے چارماہ کے لئے (انتخابات تک) کسی ملزم کو پولیس کو جسمانی ریمانڈ کے لئے دینے کی قیام پاکستان سے پہلے سے رائج 14 روز کی مدت بڑھا کر 30 دن کر دی گئی ہے۔ اکتوبر میں انتخابات سے پہلے گرفتار اور قید کئے جانے والے پی ٹی آئی کے عہدیداروں اور ارکان کو 30 روز تک تھانوںکے اذیت خانوں میں بند رکھا جا سکے گا۔ تحریک انصاف پہلے ہی مفلوج ہو چکی ہے، اس کے رہے سہے نشانات اور نام و نمائش کو ختم کرنا مقصود تھا۔ عدالتوں سے بار بار ریمانڈ مانگنے کی بجائے ایک ہی بار 30 دنوں کے لئے پولیس کے عقوبت خانوں میں بند کر دیا جائے نہ رہے بانس نہ بجے بانسری!! مگر شہبازشریف صاحب! وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا! ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کسی کو گرفتار کرتی تھی، ہائی کورٹیں ضمانت پر رہا کر دیتیں۔ بھٹو بہت تنگ ہوتا تھا۔ ایک روز غصے میں آ کر آئین میں 5 ویں ترمیم کے ذریعے ہائی کورٹوں کے یہ اختیارات ختم کر دیئے۔ پھر کیا! ایک روز بھٹو گرفتار ہوا، لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی۔ عدالت نے کہا کہ ضمانت پر آپ ہی نے پابندی لگائی تھی ہم کچھ نہیں کر سکتے!! شہبازشریف صاحب! آپ نے یہ واقعہ پڑھا ہے؟؟