لندن(نیوزڈیسک) 2020 کے بعد آج دوبارہ دنیا بھر میں خوفناک عالمی وبا کویڈ 19نے دوبارہ نئی شکل میں سراٹھانا شروع کردیا، کویڈ 19 نے 2020،2021 میں دنیا کی معیشت کو تباہ جبکہ لاکھوں انسانوں کی جانیں نگل گیا ۔
بعض سائنسدانوں کے مطابق کوویڈ کی ایک نئی قسم نے سراٹھانا شروع کردیاجو دنیا میں مزید خطرناک صورتحال پیدا کرسکتی ہے ،کوویڈ کی نئی قسم XEC کی نشاندہی جرمن سائنسدانوں کی جون میں کی تھی جس کے بعد سے برطانیہ، امریکا، ڈنمارک، جرمنی اور کئی دوسرے ممالک میں مختلف کیسز سامنے آئے ۔
کرونا وائرس میں کچھ نئے تغیرات ہیں جو اسے موسم خزاں میں پھیلنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اگرچہ ویکسینز کے ذریعے اب بھی سنگین کیسز کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔کوویڈ سے شدید بیمار ہونے کے زیادہ امکانات کیلئے نیشنل ہیلتھ سروسزکی جانب سے ایک مفت بوسٹر شاٹ پیش کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن میں جینیٹکس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر فرانکوئس بالوکس نے بتایا کہ اگرچہ پھیلنے کے لحاظ سے XEC کو کوویڈ کی دیگر حالیہ اقسام پر فوقیت حاصل ہے لیکن ویکسینز اب بھی اچھا تحفظ فراہم کرسکتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ موسم سرما میں XEC زیادہ پھیل جائے۔کیلیفورنیا میں اسکرپس ریسرچ ٹرانسلیشنل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر، ایرک ٹوپول کہتے ہیں کہ XEC ابھی پھیلنا شروع ہو رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسے جڑ پکڑنے میں ابھی کئی ہفتے یا مہینے لگ سکتے ہیں۔
علامات کیا ہیں؟
کوویڈ کی اس نئی قسم کی علامات پہلے جیسی سردی یا فلو جیسی ہیں۔ اس کے علاوہ بخار، درد، تھکاوٹ، کھانسی اور گلے کی سوزش وغیرہ بھی اس کی علامات میں شامل ہیں۔زیادہ تر لوگ کوویڈ کے چند ہفتوں میں بہتر محسوس کرتے ہیں لیکن صحت یاب ہونے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
کوویڈ ڈیٹا تجزیہ کار مائیک ہنی کا کہنا ہے کہ ڈنمارک اور جرمنی میں XEC کی مضبوط نمو سامنے آئی ہے ۔پہلے کے مقابلے میں معمول کی جانچ بہت کم ہے جس کی وجہ سے یہ جاننا مشکل ہے کہ کوویڈ کی یہ نئی قسم کتنی پھیل چکی ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے حکومت کو نکما اور نااہل قرار دے دیا،جلد بتائوں گا ترمیمی بل پیش کیوں نہیں ہوا