اہم خبریں

متنازع ٹویٹس کیس: 2مقدمات میں اعظم سواتی کی ضمانت منظور

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پی ای سی اے) کے تحت درج دو مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعظم سواتی کی ضمانت کی توثیق کردی۔

تفصیلات کے مطابق اعظم سواتی کی درخواست ضمانت کی سماعت پی ای سی اے ایکٹ عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی۔ اعظم سواتی اپنے وکیل علی بخاری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد اعظم سواتی کی دونوں مقدمات میں 55 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت کی توثیق کردی۔

واضح رہے کہ ضمانت کی تصدیق یا ضمانت میں تصدیق کا مطلب یہ ہے کہ ملزم کو اب کیس میں مستقل طور پر ضمانت مل گئی ہے اور اب اس کیس میں گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم استغاثہ اس فیصلے کو چیلنج کر سکتا ہے جس کے بعد عدالت چاہے تو ضمانت مسترد کر سکتی ہے۔

اعظم سواتی کی گرفتاری27 نومبر 2022 کو پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے فوجی افسران کے خلاف متنازع ٹویٹ کرنے پر گرفتار کیا تھا، اس سے قبل انہیں 12 اکتوبر کو آرمی چیف کے خلاف ٹویٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ایف آئی اے کی جانب سے سابق وفاقی وزیر کے خلاف پی ای سی اے 2016 کی دفعہ 20 اور پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 131، 500، 501، 505 اور 109 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں تین ٹوئٹر اکاؤنٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اعظم سواتی اور مذکورہ اکاؤنٹس نے انتہائی جارحانہ انداز میں ریاستی اداروں، اعلیٰ حکام کے خلاف مذموم مقاصد اور مذموم مقاصد کے لیے ٹوئٹر پر مہم چلائی تھی۔ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے نام پکارنے والے اور اشتعال انگیز ٹویٹس ریاست کو نقصان پہنچانے کے لیے مسلح افواج کے افسران کے درمیان اختلاف پیدا کرکے بغاوت کی شرارت کے مترادف ہیں ۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ اشتعال انگیز ٹویٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے ملزمان نے آرمی افسران کو ان کے فرائض اور وفاداری کے بارے میں گمراہ کرنے کی کوشش کی اور اعظم سواتی کی جانب سے بار بار یہ کوشش کی جا رہی تھی۔

ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سواتی نے کسی افسر، سپاہی، ملاح یا ایئر مین کو بغاوت یا ڈیوٹی سے غفلت پر اکسانے کی کوشش میں غلط معلومات کی بنیاد پر رازداری کی خلاف ورزی کی۔ بیانات سے عوام میں خوف پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی رہنماؤں کااسماعیل ہانیہ کی شہادت پرشدید ردعمل،احتجاج کا اعلان

متعلقہ خبریں