پولیو کا خاتمہ حکومت کی ترجیح ہے، وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل

اسلام آباد(اے بی این نیوز    )وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ پاکستان کے بچوں کو اس وقت زیادہ تعاون کی ضرورت ہے جب پولیو کا خاتمہ ممکن نظر آرہا ہے، عالمی سطح پر پولیو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی ہے ، پولیو کا خاتمہ حکومت کی ترجیح ہے، اس سال پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنا ہے جیسا عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کی حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے۔قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر سے جاری بیان کے مطابق قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے پولیو کے خاتمے کی کوششوں کی موجودہ صورتحال پر عالمی سطح کے پولیو کے خاتمے کے شراکت داروں اور ڈونر ممالک اور ایجنسیوں کو بریفنگ دی ہے۔پولیو کے خاتمہ کے لئے کام کرنے والے ملکی نمائندگان اور عالمی پولیو پارٹنرز سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پاکستان کے بچوں کو اس وقت زیادہ تعاون کی ضرورت ہے جب پولیو کا خاتمہ ممکن نظر آ رہا ہے، عالمی سطح پر پولیو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی ہے اور حکومت کی تمام سطحوں پر وزیر اعظم کے دفتر سے لے کر وزارت صحت اور ضلعی انتظامیہ تک پولیو کا خاتمہ ترجیح ہے، اس سال پاکستان کا مقصد پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنا ہے، جیسا کہ عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کی حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے۔وفاقی وزیر صحت نے مزید کہا کہ اس نازک وقت میں ہمارے ڈونرز اور شراکت داروں کی مسلسل حمایت ہماری کوششوں اور رفتار کو برقرار رکھنے کے لئے اہم ہے۔اجلاس پولیو کے خاتمے کے لئے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کے قطر میں اجلاس کے ایک ہفتے بعد ہوا ہے تاکہ موجودہ وبائی امراض کا جائزہ لیا جا سکے اور آنے والے مہینوں میں پروگرام کی بہتر رہنمائی کی جا سکے۔ڈونر ممالک کے نمائندوں نے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پولیو کے خاتمے کی عالمی کوششوں میں گذشتہ کئی دہائیوں کی حمایت کی وجہ سے اب دنیا کا 99 فیصد حصہ پولیو سے پاک ہے۔ پاکستان اور افغانستان سے اس مرض کے خاتمے کے لئے مزید کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔2022 کے بعد سے پاکستان سے رپورٹ ہونے والے تمام پولیو کیسز بشمول اس سال مارچ میں رپورٹ کیے گئے صرف ایک کیس جنوبی خیبر پختونخوا کے علاقے سے ہیں، جب کہ ملک کا بیشتر حصہ دو سالوں سے پولیو سے پاک ہے۔قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہاکہ یہ بہت بڑی پیش رفت ہے۔ ہم پر امید ہیں، ہمارے لئے ہر بچہ اہمیت رکھتا ہے۔ پولیو سے معذور ایک بچہ بھی نہیں ہونا چاہئے۔ ہم ان علاقوں میں بچوں کی ویکسینیشن یقینی بنا رہے ہیں جہاں پر مشکلات ہیں۔ ہمیں آپ کے تعاون اور جہد مسلسل دونوں کی ضرورت ہے۔ملکی نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے گلوبل ڈائریکٹر عالمی ادارہ صحت ایڈن او لیری نے کہا کہ عالمی سطح پر پولیو کے خاتمہ کی کوششوں کو مئی میں 35 سال مکمل کر لئے۔1988 کے بعد سے، دنیا بھر میں بچوں کو پولیو ویکسین کی 10 بلین سے زیادہ خوراکیں دی جا چکی ہیں۔ اب ہمارے پاس صرف دو ممالک میں قلیل تعداد میں بچے رہ گئے ہیں، مشرقی افغانستان کے دو صوبوں اور پاکستان کے جنوبی خیبر پختونخوا کے سات اضلاع میں زیادہ سے زیادہ 250,000 سے 300,000 بچے پولیو کے قطروں سے محروم رہے ہیں۔ درپیش چیلنجوں کے باوجود باقی ماندہ ممالک میں پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنا مکمل طور پر ممکن ہے۔