سینیٹ اجلاس، دو بل قائمہ کمیٹیوں کے سپرد، دو بل پیش کرنے کی تحریک مسترد

اسلام آباد(اے بی این نیوز)سینیٹ میں دو بل قائمہ کمیٹیوں کو اور دو بل پیش کرنے کی تحریک مسترد کردی گئی ،سینیٹ میں قومی کمیشن برائے حقوق طفل اور سول سرونٹس ترمیمی بل متعلقہ قائمہ کمیٹیو ں کو بھیج دیئے گئے ،اسٹیٹ بینک کو اسلام آباد منتقل کرنے اور بے نظیرانکم سپورٹ کے حقداروں کو مہنگائی کے حساب سے وظیفہ دینے کے بل مستردکردیئے گئے ،چیئرمین سینیٹ نے ایوان کو آگاہ کیاکہ معاشی بدحالی کی وجہ سے سینیٹ کی گولڈن جوبلی کی تقریبات اب صرف مارچ میں اسلام آباد میں ہوں گئیں ۔سینیٹر مشتاق احمد نے انکشاف کیاکہ پاکستان میں کسٹم، کوسٹ گارڈ اور ایف سی کی وجہ سے بہت بڑے پیمانے پر شراب اسمگل ہو رہی ہے پاکستا ن میں 2کروڑ لوگ شراب نوشی کرتے ہیں حکومت بتائے کہ کتنے شراب کی پرمٹ جاری کئے ہیں اور سالانہ کتنی شراب پاکستان میں بنتی ہے اور آتی ہے ؟سینیٹردنیش کمار نے کہ ہمارے مذہب میں بھی شراب حرام ہے ۔شراب غیرمسلموں سے زیادہ مسلمان پیتے ہیں ایوان کے ارکان بھی شراب پیتے ہیں۔قائد حزب اختلاف سینیٹرشہزادوسیم نے کہاہے کہ ملک کو سنگین چینلجز درپیش ہیںآج کل آڈیو ویڈیو ٹیپس کی فراوانی نظر آرہی ہے آڈیو ویڈیو ٹیپس تھوک کے حساب سے مارکیٹ میں دستیاب ہیں،قانون کی بالادستی کے لئے ڈٹ کر کھڑے ہیں ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔پیرکو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں کراچی میں پولیس پر حملے کے واقعے میں شہید ہونے والوں کے لئے دعاکرائی گئی۔قائد ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ الیکشن کمیشن پرچے کرانے میں مصروف ہے صدر مملکت ہیڈ آف اسٹیٹ ہے ، وہ پارلیمنٹ کا حصہ بھی ہے ریاست کے ادارے کے ایک شخص کے متعلق ایک لفظ ادا ہو جاتا ہے تو غداری کے پرچے ہوجاتے ہیںوزیر خزانہ کدھر ہیں،ایسے لگتا ہے یہ حکومت نہیں ہے ایک سرکس برپا ہے ایک وزیر روز صبح منہ سے آگ نکالتے ہیںقانون کی بالادستی کے لئے ڈٹ کر کھڑے ہیں ہماری جدوجہد جاری رہے گی جس قسم کی خبریں آئے روز آرہی ہیں اس سے ہر پاکستانی کو فکر لاحق ہے ملک کو سنگین چینلجز درپیش ہیںآج کل آڈیو ویڈیو ٹیپس کی فراوانی نظر آرہی ہے آڈیو ویڈیو ٹیپس تھوک کے حساب سے مارکیٹ میں دستیاب ہیںیاسمین راشد کے حوالے سے تازہ ترین آڈیو لیکس آئیں یاسمین راشد کی گفتگو کو جس طریقے سے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا وہ آپ کے سامنے ہے یہ کس قانون کے تحت ہو رہا ہے؟یہ سارا کام کر کر کے آپ کر کیا رہے ہیں؟اس قسم کی چیزوں سے تمام حقوق کی دھیجیاں اڑائی جارہی ہیں۔پی پی پی کے سینیٹرسینیٹر نثار کھوڑو نے کہاکہ آڈیو ویڈیو آپ نے شروع کیا،نیب چیئرمین کی ویڈیو آپ نے چلائی اس وقت آپ کو خیال نہیں آیا؟خود کرتے ہو،خود معاشرے کو بگاڑ کر رکھ دیاخود تو قانون کے سامنے پیش ہونے کے لئے جاتے نہیں جلسے کرنے جاتے ہو، عدالت نہیں جاتے سوچ کر بولا کریں ہمیں جواب دینے آتے ہیںسیاسی نمبر آپ نے بہت ٹانگ لئے۔آپ کہتے تھے کہ ہم ایک پیج پر ہیں لوگوں کے کان پک گئے ہیں اب ان کے خلاف باتیں کرتے ہیں ۔چیئر مین سینیٹ نے کہاکہمارچ 2023میں سینیٹ گولڈن جوبلی کا انعقاد کرئے گا ایوان بالا نے گولڈن جوبلی تقریبات کا اعلان کیا گیا تھا،گولڈن جوبلی تقریبات کے لیے چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ایک ایک اجلاس کرنا تھا،ملکی معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ہی اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، خصوصی اجلاس 15 سے 17 مارچ تک ہوگا،گولڈن جوبلی کے حوالے سے خصوصی اجلاس میں سابق اراکین کو بھی دعوت دی جائے گی،گولڈن جوبلی تقریبات کی تحریک اقلیتی رکن پیش کریں گے،جس کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹر گردیپ سنگھ نے تحریک ایوان میں پیش کی جس کو متفقہ طورپر منظور کرلیاگیا۔سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور نے قومی کمیشن برائے حقوق طفل ترمیمی بل 2023ایوان میں پیش کیا بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔سینیٹر ذیشان خانزادہ نے سٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2022ایوان میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی اورکہاکہ سٹیٹ بینک کو اسلام آباد منتقل کردیاجائے ۔ حکومت نے بل کی مخالفت کردی ۔شہادت اعوان نے کہاکہ ہم بل کی مخالفت کرتے ہیں ۔بل کے حق میں 11اور مخالفت میں 17میں ووٹ آئے جس پر تحریک مسترد کردی گئی ۔سینیٹرثمینہ ممتاز نے بے نظیر انکم سپورٹ ترمیمی بل 2022ایوان میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔وزیر مملکت قانون وانصاف شہادت اعوان نے بل کی مخالفت کردی ۔بل کے حق میں 17اور مخالفت میں 22ووٹ آئے تحریک مسترد کردی گئی ۔سینیٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ یہ غریب کش حکومت ہے۔سینیٹر ہدایت اللہ نے سول سرونٹس ترمیمی بل 2023پیش کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی۔ حکومت نے بل کی حمایت کی جس کے بعدبل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ وزیر تو ایوان میں آتے ہی نہیں ہیں صرف شہادت اعوان ہی ایوان میں ہوتے ہیں اس طرح تو ایجنڈا نہیں چل سکتا ہے ۔سینیٹر مشتاق احمد نے ملک میں شراب کی بڑھتی ہوئی خرید وفروخت اس کا تشویشناک حد تک استعمال اور اس سے پیدا ہونے والے جرائم کے مسئلے کو زیر بحث لائے کی تحریک پیش کی۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ قائد اعظم نے شراب پر پابندی لگائی تھی پاکستان میں شراب کا استعمال اشرافیہ کا مرض ہے اور عادت بد ہے اور ان کی وجہ سے معاشرے میں پھیل رہاہے ۔اسلام آباد میں گن کلب ہے 72ایکڑ مفت زمین دی گئی ہے ۔اشرافیہ وسائل پر قابض ہے ۔اسلام میں شراب کو مکمل حرام قرار دیا گیا ہے ۔پاکستان میں اقلیتوں کے نام پر شراب کے پرمٹ دیئے جاتے ہیں ۔شراب پر 34کروڑ روپے ایکسائز ڈیوٹی 2018-19میں پنجاب میں وصول کی گئی ۔ پاکستان میں 2کروڑ لوگ شراب پیتے ہیں ۔شراب قانونی طریقہ سے زیادہ سمگل ہوتی ہے ۔ کوسٹ گارڈ اور کسٹم اربوں روپے شراب سمگلنگ سے بنارہے ہیں ۔ سینیٹر مشتاق احمد نے الزام عائد کیا کہ کوسٹ گارڈ، ایف سی اور کسٹم کی وجہ سے شراب سمگل ہورہاہے ۔ہماری تقریبات میں شراب کا کھل کر استعمال شروع ہوگیا ہے ۔ پاکستان میں شراب کے کتنے لائسنس جاری ہوئے ہیں، کتنی شراب بن رہی ہے ۔ کتنے لوگ شراب کا استعمال کرتے ہیں قومی خزانہ کو اس کی وجہ کتنا نقصان ہورہاہے۔ان سوالوں کا حکومت جواب دے۔سینیٹردنیش کمار نے کہ ہمارے مذہب میں بھی شراب حرام ہے ۔ ہمارے نام پر نہ پییں غیرمسلموں سے زیادہ مسلمان پیتے ہیں ایوان کے ارکان بھی پیتے ہیں منافقت ختم کی جائے ۔ وزیر مملکت برائے قانون ونصاف سینیٹرشہادت اعوان نے کہاکہ شراب کے استعمال کے خلاف قانون و آئین کے مطابق کارروائی ہونا چاہیے