اسرائیلی بحری جہاز پر ڈرون حملہ،ڈرون ایران سے لانچ کیا گیا : پینٹاگان

بمبئی (نیوزڈیسک)بھارتی گجرات کے مغربی ساحلی علاقے میں اسرائیلی تجارتی بحری جہاز پر ڈرون حملہ ہو ا جس کا ایک حصہ جل گیالیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیل بحری جہاز پر ڈرون حملہریاست گجرات کے ساحلی علاقےمیں ہوا ۔برطانوی میری ٹائم کمپنی کے مطابق ڈرون حملے میں جہاز میں آگ لگ گئی تھی ۔برطانوی میری ٹائم کمپنی کا کہنا ہےکہ جہاز کا عملہ محفوظ ہے،کیمیکل مصنوعات سے بھرے جہاز پر افریقی ملک لائبیریا کا جھنڈا لگا تھا۔ بھارتی بحریہ نے جہاز سے مدد کی درخواست پر جواب دینےکی تصدیق کی۔بھارتی حکام کا دعویٰ ہےکہ جہاز سعودی عرب سے خام تیل لے کر بھارتی بندرگاہ جا رہا تھا، جہاز کے عملے میں 20 بھارتی بھی شامل ہیں۔بھارتی حکام کے مطابق حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا، یہ حملہ بھارتی ریاست گجرات کے ساحلی شہر ویراول سے 200 کلومیٹر دور جنوب مغرب میں ہوا، حملے میں جہاز کا کچھ حصہ متاثر ہوا اور جہاز پر پانی بھی آگیا۔برطانوی میری ٹائم کمپنی کے مطابق حالیہ غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد بحیرہ احمر سے دور کسی بحری جہاز کو نشانہ بنانےکا یہ پہلا واقعہ ہے۔بحری جہاز پر حملے کی ذمہ داری فی الوقت کسی نے قبول نہیں کی ۔دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگان) نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ ہفتے کے روز بھارت کے ساحل پر ایک کیمیائی مواد سے لدے ٹینکر کو نشانہ بنانے والے ڈرون کو “ایران سے لانچ کیا گیا تھا” جو بحیرہ احمر سے آگے سمندری جہاز رانی کے لیے خطرات کی توسیع کی نشاندہی کرتا ہے۔اسرائیل کی جانب سے حماس کے خاتمے کے لیے غزہ کی پٹی میں فوجی آپریشن شروع کیے جانے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب پینٹاگان نے عوامی سطح پر ایران پر جہازوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے۔بحر ہند میں ہفتہ کے روز ایک اسرائیلی بحری جہاز پر حملے کا واقعہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے پس منظر میں بحیرہ احمر میں تجارتی یمن کے حوثیوں کے حملوں کے بعد سامنے آیا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے کے قریب ہوا اور اس کے نتیجے میں ایک جاپانی کمپنی کی ملکیت والے جہاز پر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ البتہ جہاز میں آگ لگ گئی تھی۔پینٹاگان نے مزید کہا کہ امریکی فوج ٹینکر “کم پلوٹو” کے ساتھ “رابطے میں ہے”، جو لائبیریا کا جھنڈے کے ساتھ سفر کررہا ہے اور اسے ایک ڈچ کمپنی چلاتی ہے۔ وہ انڈیا کی طرف اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے”۔پینٹاگان نے حملے کے مقام کی نشاندہی ہندوستان کے ساحل سے 200 ناٹیکل میل (370 کلومیٹر) کے فاصلے پر کی ہے اور مزید کہا کہ اس کے آس پاس امریکی بحریہ کا کوئی جہاز نہیں تھا۔دوسری جانب ایمبری میری ٹائم سکیورٹی کمپنی نے بتایا جہاز “اسرائیل سے منسلک ہے۔وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ٹینکر چلانے والی ڈچ کمپنی “اسرائیلی شپنگ ٹائیکون ایڈان عوفر سے منسلک ہے۔”بھارتی بحریہ کے ایک اہلکار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ “ایک طیارہ سائٹ پر بھیجا گیا تھا اور وہ جہاز تک پہنچنے اور اس کی حفاظت اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کام کررہا ہے۔ہفتے کے روز ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باقری نے تہران کے خلاف تجارتی جہازوں پر حوثیوں کے حملوں میں ملوث ہونے کے امریکی الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ گروپ اپنے طور پر کام کر رہا ہے۔ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل حماس کے خلاف اپنی جنگ بند نہیں کرتا تو دیگر آبی گذرگاہیں بند کر دی جائیں گی۔