غزہ ،جنگ کے 73 دن، بے گھرفلسطینی مشکلات کا شکار،اقوام متحدہ کی گہری تشویش

غزہ (نیوزڈیسک)غزہ کی پٹی پر 73ویں روز بھی اسرائیلی حملے جاری ، شمال، جنوب اور وسطی علاقوں میں بمباری ،جبکہ دوسری طرف فلسطینیوں میں جنگ بندی کیلئے آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے فلسطینیوں کی بڑھتی ہوئی مشکلات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دنیا سے فوری امداد پہنچانے کی اپیل کی ۔خان یونس کے رہائشی چالیس سالہ محمد نامی ایک فلسطینی شہری، جو اسرائیل کے انخلاء کے احکامات کے بعد جنوبی شہر رفح منتقل ہوا نے کہا کہ”ہم مکمل جنگ بندی اور جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ہم انسانی بنیادوں ہر عارضی جنگ بندی نہیں چاہتے۔غزہ کی سمیرہ جوچار بچوں کی ماں ہے اور مصر کی سرحد سے متصل رفح میں ایک عارضی خیمے میں ہے نے بگڑتے ہوئے حالات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اس نے کہا کہ “ہر روز حالات پہلے سے بدتر ہوتے جاتے ہیں۔ خوراک کم اور پانی بدتر ہے لیکن موت اور تباہی مسلسل بڑھ رہی ہے”۔45 سالہ احمد جو الیکٹریشن ہے اور چھ بچوں کا باپ ہے۔ اس نے وسطی غزہ کے علاقے میں ایک پناہ گاہ سے بتایا کہ پٹی “رات کے وقت آگ کے گولے میں بدل جاتی ہے۔ ہم نے دھماکوں اور گولیوں کی آوازیں سنی ہیں۔ تمام سمتوں ہم پر فائرنگ ہو رہی تھی‘‘۔اسرائیل جنوبی غزہ کی پٹی میں کئی ہفتوں سے اپنی کارروائیاں تیز کر رہا ہے، خاص طور پر خان یونس میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ اسرائیل کا خیال ہے کہ خان یونس میں حماس کا مرکزی کمانڈ سینٹر اور تحریک کی قیادت کا مرکز ہے۔دوسری طرف صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے تل ابیب پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فوجی مہم کا دائرہ کم کرے اور حماس کے رہ نماؤں کو زیادہ درست طریقے سے نشانہ بنانے والی کارروائیوں کی طرف بڑھے۔اسرائیلی حکام نے کھلے عام اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جب تک وہ حماس کو ختم کرنے کا اپنا ہدف حاصل نہیں کر لیتے وہ جنگ جاری رکھیں گے۔