غیر ملکیوں سے شادی کرنیوالی کویتی خواتین کو اقامہ کی اجازت لینا ہوگی، نیا ایس او پی جاری

کویت ( نیوز ڈیسک) کویتی پارلیمانی کمیٹی برائے داخلہ اور دفاع نے غیرملکیوں کے اقامے کے حوالے سے اہم دستاویزات تیار کرلی جس کے تحت غیرملکیوں کے داخلے اور ملک بدری کا طریقہ کار کی وضاحبت بھی شامل ہے ۔ڈرافٹ پروجیکٹ میں 37 آرٹیکلز اور 7 ابواب شامل ہیں جن میں غیر ملکیوں کے داخلے اور ملک بدری کے طریقہ کار وضع کیا گیا ہے ، دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی کویتی خاتون نے کسی غیر ملکی سے شادی کر رکھی ہے اسے اپنے شریک حیات اور بچوں کی کفالت کا حق دیا جا سکتا ہے، اس شرط کے تحت کہ اس نے آرٹیکل 8 کے مطابق شہریت حاصل نہ کی ہو۔ مزید برآں، ایک بیوہ یا طلاق یافتہ کویتی شہری خاتون جس کے کسی غیر ملکی شہری سے بچے ہیں وہ بھی رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنے کی اہل ہو گی۔ترامیم میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ غیر ملکیوں کو کرایہ پر لینےکیلئے نامزد ہوٹلوں اور فرنشڈ رہائشگاہوں کے منیجرزز کو 48 گھنٹے میںتارکین وطن کی آمد اور روانگی کے بارے میں وزارت داخلہ اور متعلقہ اتھارٹی کو فوری طور پر مطلع کرنا ہو گا۔یہ شق ہوٹلوں اور فرنشڈ اپارٹمنٹس کو پابند کرتی ہے کہ وہ اپنی رہائشگاہوں کو کرایہ پر لینے والے تارکین وطن کےحوالے سے رپورٹ مرتب کریں اور انہیں عدالتی حکام کی نگرانی کے تابع کریں۔ رہائش، اس کی توسیع، اور وزٹ ویزوں کے تمام زمروں سے منسلک فیس کا تعین وزارتی فیصلے کے ذریعے کیا جائے گا۔ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کرنے، معائنہ کے دوران دیکھی گئی کسی بھی خلاف ورزی کی نشاندہی کرنے اور ان معاملات سے متعلق ضروری رپورٹس مرتب کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔قانون میں نئی ترامیم میں رقم لے کر کسی غیر ملکی کی بھرتی، استحصال یا سہولت کاری کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کی سزا بھی شامل ہے۔یہ قانون مجرمانہ سزائیں اور 3 سال سے زیادہ قید کی سزا اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے پانچ ہزارسے کم اور دس ہزاردینار سے زیادہ جرمانہ عائد کیا جائےگاتارکین وطن زیادہ سے زیادہ پانچ سال کیلئے باقاعدہ رہائشی اجازت نامے پر مہر لگانے کے اہل ہیں۔کویتی خواتین کے بچےکویت میں جائیداد کے مالکان دس سال سے زیادہ کی مدت کیلئے اقامہ حاصل کر سکتے ہیں۔سرمایہ کاروں کو 15 سال تک رہائش کی اجازت دی جا سکتی ہے، کونسل آف منسٹرز کے فیصلے سے مشروط ہے جس میں ان کی سرمایہ کاری کی تفصیلات، بشمول ان کے دائرہ کار، زمرہ جات اور سرمایہ کاری کی گئی رقم کا خاکہ بنایا گیا ہے۔یہ قانون وزیر داخلہ کو کسی غیر ملکی کو ملک بدر کرنے کا اختیار دیتا ہے، چاہے ان کے پاس ایک درست اقامہ ہی موجود کیوں نہ ہو، ایسے معاملات میں جہاں وزارت اسے عوامی مفاد، عوامی تحفظ، یا عوامی اخلاقیات کے لیے ضروری سمجھتی ہے، تارکین وطن کے پاس غیر ملکی آمدنی کا جائز ذریعہ اس طرح کی جلاوطنی ان غیر ملکی خاندان کے افراد کو بھی گھیر سکتی ہے جن کی مددکیلئے غیر ملکی ذمہ دار ہے۔ جب کسی غیرملکی کے لیے ملک بدری کا فیصلہ جاری کیا جاتا ہے، تو اسے زیادہ سے زیادہ تیس دنوںکیلئے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔