امریکا نے میانمار کی وزارت دفاع اور فوجی بینکوں پر پابندیاں لگادیں

واشنگٹن(نیوزڈیسک)امریکا نے میانمار کی وزارت دفاع اور فوجی جنتا کے زیر انتظام چلنے والے دو بینکوں پر پابندیاں عائد کر دیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے بیان میں کہا کہ میانمار کی فوج غیر ملکی ذرائع پر انحصار کرتی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ میانمار کی فوج ہتھیاروں کی خریداری اور درآمد، فوجی ساز و سامان اور اسلحہ تیار کرنے کیلئے خام مال وغیرہ روس سے درآمد کرتی ہے جسے ’ظلم و جبر‘ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔واشنگٹن نے الزام عائد کیا کہ میانمار کی وزارت دفاع نے 2021 میں حکومت کا دھڑن تختہ کرنے کے بعد سے اب تک ایک ارب ڈالر کے ہتھیار اور دیگر ساز و سامان درآمد کیا ہے۔سرکاری ملکیت میانمار فارن ٹریڈ بینک اور میانمار انوسٹمنٹ کمرشل بینک پر بھی پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ ان بینکوں نے ریونیو پیدا کرنے والی سرکاری کمپنیوں کو بین الاقوامی رسائی فراہم کی۔ یہ بینک میانمار کی حکومت کیلئے غیر ملکی کرنسی وصول اور ارسال کرتے ہیں۔دوسری طرف میانمار کے فوجی ترجمان زو من ٹن نے کہا کہ وہ نئی پابندیوں سے پریشان نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک نے پہلے ہی بہت پابندیاں جھیلی ہیں اور اب مزید نئی پابندیاں لگائی گئیں تو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ امریکا یہ صرف اس لیے کر رہا ہے تاکہ ہماری معیشت اور سیاست کیلئے مشکلات پیدا کی جائیں۔