امریکا نے پہلی بار اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دی

واشنگٹن(نیوز ڈیسک ) امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں مظاہروں کے بعد 7 اکتوبر کے بعد پہلی بار امریکا نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل روک دی ہے۔
مزید پڑھیں: مریم نواز ڈیپ فیک ویڈیو کا تازہ ترین شکار بن گئیں
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کو گولہ بارود کی ترسیل معطل کر دی تھی۔حکام نے بتایا کہ اس اقدام نے اسرائیلی حکومت کے اندر شدید تشویش پیدا کر دی ہے اور حکام کو اس کی وجہ جاننے کی کوشش کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

فروری 2024 میں، بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل سے اس بات کی ضمانت فراہم کرنے کو کہا کہ غزہ میں امریکی ہتھیار بین الاقوامی قانون کے مطابق استعمال ہو رہے ہیں، یہ ضمانت تل ابیب نے مارچ میں فراہم کی تھی۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے بھی اس حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ امریکی ویب سائٹ نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ اسرائیل غزہ کے جنوبی شہر رفح پر حملہ کرے گا۔

غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے تقریباً 1.1 ملین افراد نے رفح میں پناہ لی ہے۔دریں اثناء اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اتوار کو ایک بیان میں امریکی انتظامیہ کے ساتھ کشیدگی کا عندیہ دیا۔منگل کو نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی کا معاہدہ ہو یا نہ ہو، اسرائیلی فوج ہر صورت رفح پر زمینی حملہ کرے گی۔

یہ خیال کہ ہم کسی جنگ کو اپنے تمام اہداف حاصل کرنے سے پہلے ہی روک دیں گے۔واضح رہے کہ امریکہ کی قیادت میں کئی بین الاقوامی اور امدادی تنظیموں کے ساتھ ساتھ بیشتر مغربی ممالک نے رفح پر ممکنہ حملے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ نے بارہا کہا ہے کہ پوری پٹی میں رفح کے لوگوں کے لیے پناہ لینے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے لیے ہنگامی امداد کے بل کی منظوری دی تھی جس کے مطابق اسرائیل کو 26 ارب ڈالر فراہم کیے جانے تھے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکی امداد میں 14 ارب ڈالر کی فوجی امداد بھی شامل ہے۔غزہ کی پٹی میں 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں 34 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔