بھارت میں ہندو ریلی پر تھوکنے والے مسلم نوجوان کا گھر مسمار

نئی دہلی(نیوزڈیسک) ہندوؤں کے مذہبی جلوس پر تھوکنے کے الزام میں 151 دن حراست میں رہنے والے 18 سالہ عدنان منصوری کے گھر کو بھی مسمار کر دیا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 18 سالہ نوجوان عدنان منصوری پر الزام تھا کہ اس نے اجین میں ہندوؤں کے مذہبی جلوس کے شرکا پر تھوکا تھا اور اسے 5 ماہ تک بغیر جرم کے سزا کاٹنا پڑی تھی۔عدنان منصوری کو 5 ماہ بعد ضمانت پر رہا کردیا گیا تاہم جب وہ اپنے گھر پہنچا تو وہاں ملبے کے سوا کچھ نہیں ملا کیوں کہ گرفتاری کے دوسرے روز عدنان منصوری کے گھر کو غیر قانونی تعمیر قرار دیکر مسمار کردیا گیا تھا۔اُس وقت حکمراں جماعت بی جے پی کے ترجمان آشیش اگروال نے کہا تھا کہ جو لوگ بھگوان شیو کی توہین کرتے ہیں انہیں شیو تانڈو کے لیے بھی تیار رہنا ہوگا۔عدنان منصوری کے اہل خانہ نے بمشکل دوسرا گھر تلاش کرلیا اور وہ حال ہی میں وہاں شفٹ ہوگئے تھے۔ عدنان کے نابالغ بھائی اور کزن کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جنھیں جلدی رہا کردیا گیا تھا۔عدنان منصوری کا کہنا تھا کہ واقعے کے روز وہ اپنے بھائی اور کزن کے ساتھ چھت پر کھڑے تھے جب بھگوان شیو کا جلوس وہاں سے گزر رہا تھا اور اچانک جلوس کے شرکا نے ہماری جانب اشارہ کرکے کہا کہ انھوں نے بھگوان پر تھوکا ہے۔عدنان منصوری کے مطابق اس کے بعد جنونی ہندوؤں نے ہمارے گھر پر دھاوا بول دیا اور توڑ پھوڑ کی۔ اگر ہمیں پولیس گرفتار نہیں کرتی تو یہ لوگ ہمیں مار دیتے۔مسلم نوجوان نے مزید بتایا کہ شکایت کنندہ عدالت میں مجھے شناخت نہیں کرسکا اس کے باوجود مجھے بری کرنے کے بجائے ضمانت پر رہائی ملی۔