بلوچ طلباء بازیاب نہ ہوئے تو وزیراعظم کو گھر جانا پڑےگا، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(نیوزڈیسک) اسلام آبادہائیکورٹ میں بلوچ طلبا بازیابی کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی، نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ عدالتی حکم کے باوجود اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہ ہوسکے۔ نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی ، نگران وزیر انسانی حقوق خلیل جارج ، لاپتہ بلوچ افراد کی فیملیزعدالت پہنچ گئےعدالت نے کہا کہ مجموعی طور 69 طلباء لاپتہ تھے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکے، مزید 22 بلوچ طلباء بازیاب ہوگئے، 28 بلوچ طلباء تاحال لاپتہ ہیں یقین دہانی کراتے ہیں کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کی کوششیں کریں گے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ بنیادی حقوقِ کا معاملہ ہے، کیس میں شامل سارے طالبعلم ہیں، یہ ہمارے اپنے شہری ہیں، سارا الزام ریاستی ایجنسی پر آرہا ہے، یا تو بتائیں کہ دوسرے ملک کی ایجنسی نے بندے اٹھائے ہیں ، ایک مخصوص ادارے پر الزامات ہیں ،تحقیقات بھی اسی سے کرائیں گے ؟ ریاستی ادارہ کوئی کام کرے تو انہیں پراسکیوٹ کون کرے گا، ان میں سے کوئی دہشتگرد ہے تو کارروائی کریں، ہم کلبھوشن کا ٹرائل کرسکتے ہیں تو انکا بھی کرسکتے ہیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ بلوچستان کا بندہ لاپتہ ہوجاتا ہے اور یہاں انتظامیہ 365 کے تحت ایک کاروائی کرکے منہ دوسری طرف کر لیتی ہے ، عدالت کے سامنے پیش کریں ، کسی ایجنسی کو استثنیٰ نہیں جس کو مرضی ہے سالوں اٹھا کر لے جائیں ، پھر وہ تھانہ آبپارہ کے ایس ایچ او کے حوالے کر دیں ، کیا کسی مہذب معاشرے میں یہ کام ہوتے ہیں ، جو بھی لاپتہ شخص بازیاب ہوتا ہے وہ آکر کہتا ہے میں کیس کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتا ، بند کمروں میں نا کہانی سنائیں گے نا بند کمروں میں میں کسی کی سنوں گا جو کہنا ہے اوپن کورٹ میں کہیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پولیس بندہ لیکر جاتی ہے بعد میں بندہ لاپتہ ہوجاتا ہے، تھانے جاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے وہاں بندہ ہی نہیں، جبری گمشدگی والے کیسز میں لوگ آپ کے اپنے اداروں کے پاس ہیں ، سیکرٹری دفاع ذمہ دار ہیں کہ ان کے ادارے کسی ایسے کام میں ملوث نا ہوں، جبری گمشدگی کیسز کا حل نکال کر رہا کریں یا عدالت پیش کریں ، آج تک کسی اسٹیٹ کے ادارے کو ذمہ دار ٹھہرا کر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟نگران وزیر داخلہ نے عدالت میں بتایا کہ ایک بھی شخص لاپتہ ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے، ہم اپنی ذمہ داری پوری کریں گے ، بہت سارے ایسے ہیں جو عدالتی مفرور ہیں، کچھ لوگ افغانستان چلے گئے ہیں ، بہت سارے کیسز ایسے بھی ہیں جن میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ لڑتے ہوئے مارے گئے۔وزارت داخلہ نے لاپتہ افراد کے معاملے پر ایڈیشنل سیکرٹری کو فوکل پرسن مقرر کردیا۔ عدالت نے درخواست گزار کو تمام لاپتہ افراد کی تفصیلات فوکل پرسن کو فراہم کرنے کا حکم دیا۔لاپتہ بلوچ شخص کی بہن عدالت کے سامنے بات کرتے ہوئے جذبات پر قابو نا رکھ سکیں اور رو پڑیں۔