Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

سیاستدان انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں: چیف جسٹس، پارلیمانی اور قائمہ کمیٹی بحث کا ریکارڈ طلب

اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کا معاملہ ،چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں آٹھ رکنی لارجر بینچ نے مقدمہ کی سماعت کی ۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال،جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر نقوی بنچ میں شامل جسٹس محمد علی مظہر ،جسٹس عائشہ ملک ،جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی بینچ کا حصہ ہیںدرخواست گزار کے وکیل امتیاز صدیقی روسٹرم پر اگئے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی روسٹرم پر اآگئے۔مسلم لیگ ن کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین، پیپلز پارٹی نے فاروق لو وکیل مقرر کردیا،قانون سازی کے اختیار سے متعلق وفاقی فہرست کی کچھ حدود و قیود بھی ہیں،فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کے سیکشن 55 کا بھی جائزہ لیں،الزام ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئین کے بنیادی جزو کی قانون سازی کے ذریعے خلاف ورزی کی گئی،یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی کہ آذاد عدلیہ آئین کا بنیادی جزو ہے،سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں اور وکلاء تنظیموں سے 8 مئی تک جواب طلب کرلیا۔ حسن رضا پاشا نے کہا کہ پاکستان بار نے ہمیشہ ائین اور عدلیہ کیلئے لڑائی لڑی ہے،پاکسان سپریم کورٹ بار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ مناسب ہوگا اگر اس مقدمے میں فل کورٹ تشکیل دیا جائے،حسن رضا پاشاکا کہنا تھا کہ بینچ میں سات سینئر ترین ججز شامل ہوں تو کوئی اعتراض نہیں کرسکے گا۔۔بینچ کے ایک رکن کیخلاف چھ ریفرنس دائر کیے ہوئے ہیں،پاکستان بار کونسل کی جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا ۔۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ قانون سازی کے اختیار سے متعلق وفاقی فہرست کی کچھ حدود و قیود بھی ہیں۔فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کے سیکشن 55 کا بھی جائزہ لیںالزام ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئین کے بنیادی جزو کی قانون سازی کے ذریعے خلاف ورزی کی گئی،یہسپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں اور وکلاء تنظیموں سے 8 مئی تک جواب طلب کرلیا،مقدمے پر فریقین کے سنجیدہ بحث کی توقع ہے ،لارجر بنج کو بہترین معاونت فراہم کرنی ہو گی،سپریم کورٹ نے تمام فریقین سے تحریری جواب مانگ لیا ،پاکستان میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا قانون ہے،ریاست کے تیسرے ستون کے بارے میں یہ قانون ہے،گزشتہ حکمنامہ عبوری نوعیت کا تھا،جمہوریت آئین کے اہم خدوخال میں سے ہے،، چیف جسٹس کہنا تھا کہ عدلیہ کہ آزادی بنیادی حق ہے،دیکھنا ہے کہ عدلیہ کا جزو تبدیل ہوسکتا ہے؟عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے یہ مقدمہ منفرد نوعیت کا ہے،عدالت نے سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل پر پارلیمانی کارووائی کا ریکارڈ طلب کر لیا،قائمہ کمیٹی میں ہونیوالی بحث کا ریکارڈ بھی طلب،سپریم کورٹ میں سماعت پیر تک ملتوی کردی۔کسی بھی جج کے خلاف ریفرنس آنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، جب تک ریفرنس سماعت کے لیے مقررنہ ہواس کی کوئی اہمیت نہیں۔