اسلام آباد ہائی کورٹ نے جرمانے کے ساتھ FIA کی درخواست منسوخ کر دی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی متفرق درخواست جرمانہ کے ساتھ منسوخ کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت میں کارروائی کا عندیہ دے دیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں آج بروزپیر 29 اپریل 2024 سونے کی قیمت
تفصیلات کے مطابق آڈیو لیکس کے حوالے سے آئی ایچ سی میں دو ایسی ہی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس بابر ستار نے بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس کے صاحبزادے نجم الثاقب کی درخواستوں پر سماعت کی۔

عدالت نے ایف آئی اے، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی متفرق درخواستوں کی بھی سماعت کی۔ جسٹس بابر نے کہا کہ توہین عدالت ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کے خلاف بھی شروع ہو سکتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آئی بی کی متفرق درخواست کس کی منظوری سے دائر کی گئی۔

عدالت نے آئی بی کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل آئی بی نے منظوری دی تھی۔جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کا نام ہوگا والدین اسے نام دیں گے۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ان کا نام طارق محمود ہے۔

جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہوں۔ انہوں نے کہا کہ متفرق درخواستیں دائر کی ہیں اس لیے پہلے اسے سنا جائے ان کو ٹھیک کیا جائے گا۔ فیصلہ کیا جائے کہ درخواستیں کس نے دائر کیں؟اٹارنی جنرل عثمان منصور نے کہا کہ یہ درخواستیں آئی بی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے نے دائر کیں۔

جسٹس نے یہ بھی کہا کہ جو درخواستیں آئی ہیں ان کو سنا جائے گا اور پھر فیصلہ سنایا جائے گا۔ انہوں نے سوال کیا کہ انہیں درخواستیں دائر کرنے کا اختیار کس نے دیا؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو اختیار دیا۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ درخواست کا وہ حصہ پڑھ لیں جس پر اعتراض کیا جا رہا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایف آئی اے نے اس کیس کو دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا کی۔