کابل حکومت کی جانب سے دہشت گرد گروپوں سے مذاکرات کی تجویز مسترد

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) پاکستان نے کابل حکومت کی جانب سے دہشت گرد گروپوں سے مذاکرات کی تجویز مسترد کردی۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) یا دیگر دہشت گرد گروپوں سے مذاکرات
مزید پڑھیں:بیرسٹر گوہرکا عمران خان کے منظور کردہ فوکل پرسنز کا اعلان

نہیں کر رہا ہے۔اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو بھارتی مظالم کا سامنا ہے۔ انہوں نے غزہ میں اسرائیل کے جاری مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ‘غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ فلسطینیوں کو غذائی قلت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ممتاز

زہرہ بلوچ نے افغان نائب وزیر خارجہ کی جانب سے مذاکرات کی تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان ٹی ٹی پی یا دیگر دہشت گرد گروپوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہا اور نہ ہی ان کے ساتھ مذاکرات کا کوئی ارادہ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ

افغان حکومت ٹی ٹی پی کی قیادت اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ بشام میں چینی انجینئرز کے خلاف دہشت گردی کی تحقیقات جاری ہیں، مکمل ہونے پر آگاہ کیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی صدر کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے

کہا کہ پاکستان اور امریکا کی قیادت کے درمیان خطوط کا تبادلہ ہوا ہے۔ قیادت نے مل کر کام کرنے کا اعادہ کیا ہے، سیکیورٹی کے شعبے میں دہشت گردی کے خلاف امریکی تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ پاکستان اور امریکہ دہشت گردی کے

خلاف معلومات کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کی تاریخ کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایران کے چابہار میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی، ایران ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، ہمارے سفارت کار افغانستان میں تمام فریقوں سے رابطے میں ہیں۔