خالصتان تحریک کا احیا

(گزشتہ سے پیوستہ)
آسٹریلیا میں سخت گیر ہندوتوا کے حامیوں نے سکھ کمیونٹی پر حملہ کیا ۔ بھارت سے پنجاب کی آزادی کی تحریکخالصتانکے لئے دنیا بھر میں ریفرنڈم ہو رہے ہیں۔بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے شہر منالی میں خالصتان کے حق میں نعرے لگائے گئے۔سینکڑوں سکھ یاتریوں نے، جن میں زیادہ تر موٹرسائیکلوں پر سوار تھے اور پنجاب سے تھے، نے ہماچل پردیش کے شہر مانیکرن میں ایک گوردوارے کا دورہ کیا۔سکھ یاتریوں نے منالی کے داخلی مقام پر ایک چوکی پر ٹیکس دینے سے انکار کر دیا اور شاہراہ بلاک کر کے احتجاج کیا۔ خالصتان کے حق میںاور بھارت کے خلاف نعرے لگائے۔گزشتہ سال مئی میں، دھرم شالہ میں ہماچل اسمبلی کمپلیکس کی دیواروں پر سکھ برادری کے ارکان نے خالصتانی حامی گرافٹی پینٹ کی۔مودی حکومت نے اس سے پہلے خوفزدہ ہو کرخالصتانی مواد سے منسلک چھ یوٹیوب چینلز کو بلاک کر دیا ۔ یہ چینلز پنجابی زبان میں مواد دکھا رہے تھے اور انہیں بلاک کر دیا گیا۔یہ کارروائی خالصتان کے ہمدرد امرت پال سنگھ کے حامیوں نے اپنے ایک ساتھی کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے تلواروں اور بندوقوں کے ساتھ اجنالہ میں ایک پولیس اسٹیشن پر دھاوا بولنے کے بعد کی۔
دوسری طرف ہندوستانی وزیر خارجہ کے اعلی سطحی دورہ آسٹریلیا کے بعدبرسبین میں ہندوستانی قونصل خانے میں خالصتان کے جھنڈے کے ساتھ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی۔ویڈیو میں جی-20 کے وزرائے خارجہ پر زور دیا گیا کہ وہ نئی دہلی کی بیوہ کالونی کا دورہ کریں جس میں سینکڑوں سکھوں کی بیوگان موجود ہیں جنہیں نومبر 1984 میں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہندو بالادستی پسندوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ۔بھارتی حکام خالصتان کے حامی سکھوں پر کینیڈا اور آسٹریلیا میں ہندو مندروں میں توڑ پھوڑ کا الزام لگاتے رہے ہیں، لیکن یہ الزام بے بنیاد ثابت ہوئے جو بغیر کسی ثبوت کے ہیں۔تاہم، کینیڈا اور آسٹریلیا میں، دائیں بازو کے ہندو افراد کیمرے پر رنگے ہاتھوں پکڑے گئے اور انہوں نے حکام کو سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے اور خالصتان ریفرنڈم کے بینرز کو توڑ پھوڑ کرنے کی اطلاع دی ۔ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کا قتل عام کیا گیا، جہاں کانگریس نے نومبر 1984 میں سکھوں کی نسل کشی کی، وہیں بی جے پی کے ہاتھ 1992 کی بابری مسجد سے لے کر 2002 کے گجرات قتل عام میں مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، جن میں مودی کی براہ راست اور فعال شمولیت ثابت ہوگئی ہے۔ بی بی سی کی دستاویزی فلم میں بھی اس کا اعتراف کیا ۔دہلی کی بدنام زمانہ بیوہ کالونی میں 2000 سے زیادہ سکھ بیوائیںہیں جن کی اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ 1984 میں سکھ نسل کشی کے دوران ہندو ہجوم نے ان کے خاندان کے مردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ناناوتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق، سکھ خواتین اور مردوں پر قتل عام، ہنگامہ آرائی اور عصمت دری کو انجام دینے والے ڈیتھ اسکواڈ کی قیادت کانگریس لیڈر بھگت اور بی جے پی لیڈر رام جین کر رہے تھے، جو بی جے پی لیڈر اٹل بہاری واجپائی کے قریبی ساتھی تھے جو بعد میں وزیر اعظم بنے۔ آسٹریلیا، کینیڈا میں ہندو مندروں اور بھنڈرانولے کے بینرز کی توڑ پھوڑ کے معاملے سے لے کر ہندوستانی قونصل خانوں پر خالصتان کے جھنڈے لہرانے تک، خالصتان کا مسئلہ ہندوستان اور اس کے دیرینہ تجارتی شراکت داروں کے درمیان سفارتی تناو پیدا کر چکا ہے۔ بھا رت خالصتان ریفرنڈم کے خلاف کریک ڈاون کا مطالبہ کر رہا ہے مگر آسٹریلیا، کینیڈا اور دیگر مغربی جمہوریتیں خالصتان ریفرنڈم کو پرامن آزادی اظہار کے طور پر اجازت دے رہی ہیں۔بھارت میں کینیڈا کی ڈپٹی ہائی کمشنر امانڈا سٹروہن نے بھی تسلیم کیاکہ کینیڈا میں خالصتان ریفرنڈم ووٹنگ کی آزادی اظہار رائے ہے۔ آج کشمیر سے پنجاب تک ، دہلی سے شمالی ریاستوں تک بھارت کے ظلم و جبر اور ناانصافیوں کے خلاف عوام تحریکیں چلا رہے ہیں۔ بھارتی مشینری بندوق کی نوک پر انہیں کچلنے اور دبانے کے حربے آزمانے میں مصروف ہے لیکن یہ تحریکیں جاری ہیں۔کشمیر میں خالصتان کے حق میں اور پنجاب اور دہلی میں کشمیر کی آزادی کے نعرے بلند ہو رہے ہیں جو بھارت کے لئے خطرہ کی گھنٹی ہیں۔ اگر یہ تحریکیں منظم اور مربوط طور پر متحرک رہیں تو بھارت کے تمام منصوبے ناکام ہو جائیں گے۔