کراچی،تحفظ ناموس رسالت ﷺ کانفرنس

حضور ﷺ کی محبت اور تکریم ہر مسلمان کے لئے سرمایہ حیات ہے۔سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر چھ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ’’نبی(ﷺ)تو ایمان والوں کو اپنی جانوں سے بھی زیادہ عزیز ہیں اور نبی(ﷺ)کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں‘‘۔اسی طرح جناب رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا،جب تک کہ میں اسے اس کے باپ،اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جائوں‘‘۔حضور ﷺ کی ظاہری حیات مبارکہ اور وصال مبارک کے بعد تمام احوال میں حضور ﷺ کی تعظیم و توقیر بجا لانا اُمت مسلمہ پر واجب ہے۔محبت رسول ﷺ کے بغیر کوئی مسلمان ایمان کا تصور بھی نہیں کر سکتا اور یہی چیز اہل اسلام کو دنیا کی دیگر مذہبی روایات سے ممتاز کرتی ہے۔اہل اسلام کا یہ سرمایہ ہمیں اندھیروں میں روشنی دکھاتاہے اور مایوسیوں سے نجات دلاتا ہے۔ جب تک مسلمان کا دل اس جذبے سے سرشار اور آباد رہتا ہے،وہ کبھی اغیار سے مغلوب نہیں ہوتا۔
عالم کفر نے اسی بات کو مسلمانوں کی کمزوری بنانا چاہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے عالم کفر کی جانب سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ کسی طرح مسلمانوں کے قلوب و اذہان سے عشق و ادب رسول ﷺ کے والہانہ جذبوں کو کم کیا جائے۔حضور ﷺ کی اطاعت ہی اسلام ہے۔قرآن کریم میں اطاعت و اتباع کے ساتھ ساتھ حضور ﷺ کی تعظیم،تکریم اور ادب کی بھی تاکید کی گئی ہے۔قرآن کریم میں حضور ﷺ کی تعظیم و ادب بجا لانے والوں کی تحسین کی گئی ہے۔انہیں اجر عظیم اور بخشش کی نوید سنائی گئی ہے جبکہ اس کے بر عکس آداب و تعظیم سے غفلت برتنے والوں کو تنبیہ بھی کی گئی اور درد ناک عذاب کی وعید بھی سنائی گئی ہے۔قرآن کریم میں حضور ﷺ کو ایذا پہنچانے والوں اور گستاخی کرنے والوں کے لئے سخت احکامات نازل ہوئے ہیں۔حضور ﷺ کی ناموس کا تحفظ دراصل دین اسلام کا تحفظ ہے۔ناموس سے مراد آبرو،عزت،شہرت،عظمت اور شان ہے۔ ناموس رسالت ﷺ سے مراد حضور ﷺ کی آبرو، عزت، شہرت، عظمت اور شان ہے اور تحفظِ ناموس رسالت ﷺ سے مراد ہے کہ حضور ﷺ کی آبرو،شہرت، عزت، عظمت،شان کا لحاظ کرنا،ہر قسم کی عیب جوئی اور ایسے کلام سے پرہیز کرنا جس میں بے ادبی ہو۔ان تمام امور کا لحاظ رکھنا امت مسلمہ پر فرض ہے اور اس کی مخالفت کرنا کفر ہے۔امت مسلمہ کا روز اول سے ہی یہ عقیدہ ہے کہ حضور ﷺ کی ذات گرامی سے محبت و تعلق کے بغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دور میں اہل ایمان نے حضور ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق و محبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اگر تاریخ کے کسی موڑ پر کسی بدبخت نے حضور ﷺکی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے حضور ﷺ کی توہین کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے،الحمدللہ۔وطن عزیز پاکستان میں 2017 ء سے سوشل میڈیا کے ذریعے مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی عزت و ناموس پر انتہائی رقیق حملوں کا ایک سلسلہ جاری ہے۔جس کے خلاف محافظین ناموس رسالت ﷺ عدالتی محاذ پر بھرپور آئینی و قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔اس حوالے سے عدالتی محاذ پر سرگرم تنظیم تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے سوشل میڈیا پر جاری مقدس ہستیوں کی توہین پر مبنی بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف عوامی آگاہی مہم کے سلسلے میں ملک بھر میں’’تحفظ ناموس رسالت ﷺ‘‘کے عنوان سے کانفرنسز اور سیمینارز کے انعقاد کا بھی ایک سلسلہ شروع کیا ہے۔اس سلسلے میں 15جولائی بروز ہفتہ کو بعد نماز مغرب پنڈی چوک اختر کالونی کراچی میں پہلی عظیم الشان تحفظ ناموس رسالت ﷺ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا۔جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی و مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔مذکورہ کانفرنس سے اہلسنت کی تینوں مسالک کے علمائے کرام اور مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے خطاب کیا تھا۔خاکسار نے بھی مذکورہ کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ ناموس رسالت ﷺ ہماری ریڈ لائن ہے،جس کا تحفظ کرنا ہر مسلمان کا ایمانی فریضہ اور عبادت خداوندی ہے۔ناموس رسالت ﷺ پر کوئی آنچ برداشت نہیں کی جاسکتی۔ہم زندگی کے آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی عزت و ناموس کے تحفظ کا فریضہ سر انجام دیتے رہیں گے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے مقدس ہستیوں کی عزت و ناموس پر حملہ کرنے والا کوئی بھی مجرم قانون کی گرفت میں آنے سے نہیں بچ سکتا۔اگر کوئی ملعون یہ سمجھتا ہے کہ قانون کا ہاتھ اس تک نہیں پہنچے گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔قانون کی گرفت میں آنے کے بعد ایسے کسی مجرم کو دنیا کی کوئی طاقت معافی نہیں دلوا سکتی،جو مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی عزت و ناموس پر حملہ آور ہوا ہو۔سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف جس جدوجہد کا آغاز تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے 2017ء سے کیا تھا،اس جدوجہد کے نتیجے میں اب تک سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث دو سو سے زائد مجرمان گرفتار ہوچکے ہیں،جن میں سے نو مجرمان کو توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے پر متعلقہ عدالتیں سزائے موت بھی سنا چکی ہیں۔مزید ایسے مجرمان کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ان شا اللہ ایسے تمام مجرمان نہ صرف یہ کہ قانون کی گرفت میں آئیں گے بلکہ قانون کے مطابق جلد تختہ دار تک بھی پہنچیں گے۔ موبائل فون کے غلط استعمال بالخصوص فحش مواد میں دلچسپی کی وجہ سے ہماری نوجوان نسل اب مقدس ہستیوں کی بھی گستاخ بن رہی ہے۔بڑوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے چھوٹوں پر نظر رکھیں۔علمائے کرام نے لکھا ہے کہ حضور ﷺ کی عزت و ناموس کا تحفظ کرنےوالےکاانتخاب اللہ تعالیٰ خود فرماتے ہیں۔’’کانفرنس سے مرکزی جنرل سیکرٹری حافظ احتشام احمد،ممتاز علمائے کرام مولانا حافظ عبدالقادر،مولانا امان اللہ سکھروی، مولانا حسان ابو جندل،مولانا عبدالغفار حازم، مولانا ضیاالاسلام اور ادریس اسلم آرائیں نے بھی خطاب کیا۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو آخری سانس تک حضور ﷺ کی عزت و ناموس کا تحفظ کرنے کی توفیق دے اور ہمیں ان خوش نصیب افراد میں شامل فرمائے، جنہیں اللہ تعالیٰ خود حضور ﷺ کی عزت و ناموس کے تحفظ کے لئے قبول فرماتا ہے،آمین۔