افغانستان سے دہشت گردی، کورکمانڈرز کی سخت کارروائی کا اعلان

٭ …’’افغانستان میں پاکستان دشمن دہشت گردوں کے محفوظ اڈے قائم ہیں ان کے پاس جدید ہتھیار ہیں، پاکستان میں آزادانہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں‘‘ کور کمانڈرز کانفرنس کا سخت اظہار تشویشO پرویزخٹک کی نئی پارٹی 10 بجے قائم، 12 بجے ٹوٹنی شرو ع ہو گئی! شمولیت کی تردیدیں، ابھی جھنڈا و منشور بننا ہےO جہانگیر ترین: پرویز خٹک کی پارٹی کا خیر مقدم، اپنی پارٹی کا بھی منشور نہیں ہےO ایم کیو ایم کا پرانی مردم شماری پر انتخابات کی سخت مخالفتO انتخابات اس سال دکھائی نہیں دیتے، شہباز شریف کی حکومت چلتی رہے گی، سیاسی تجزیہ نگارO قرضہ دینے کا فراڈ 75 کمپنیاں سر گرم ہیں، 30 بند کر دی گئیں، محاسبہ شروعO نئی مردم شماری، نتیجہ 30 اپریل کو مکمل ہو گیا تھا، 34 ارب روپے خرچ ہوئے، سب ضائعO فوجی عدالت میں سول افراد کے خلاف مقدمے نہیں چل سکتے، 1998ء میں سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آ گیاO ستلج، سیلاب اسلام ہیڈ پر حفاظتی بند ٹوٹ گئے، ہزاروں ایکڑ کھیت زیر آبO لاہور چینی 150 روپے، دوسرے شہروں میں 170 روپے کلو، جہانگیر ترین کی 6، شریف خاندان کی9، آصف زرداری کی 4، عباس مرزا کی 4، ذکااشرف اور دوسرے افراد کا گٹھ جوڑ!O پٹرولیم کمپنیوں کی ڈیزل میں 7 روپے کمی کی مخالفتO ٹیکسوں کی بھرمار، بجلی اس وقت 7 روپے یونٹ ٹیکس 28 روپے، پٹرول، اصل قیمت 161 روپے، ٹیکس 92 روپے، مزید اضافہ ہو رہا ہےO راولپنڈی، خاتون پولیس اہلکاروں کی ہراسگی، ایس ایس پی عامر نیازی معطلOکراچی، دو ہزار گز پر کیمیکل فیکٹری مکمل نذرآتش، راکھ کا ڈیر، عمارت مخدوش!

٭ …آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت 258 ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں واضح طور پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان میں نہ صرف پاکستان دشمن ’’تحریک طالبان پاکستان‘‘ بلکہ دوسرے کالعدم گروپوں کے بھی محفوظ اڈے موجود ہیں۔یہ گروپ آزادانہ پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔ اِن دہشت گردوں کے پاس جدید ترین اسلحہ ہے۔ ان کے حملوں سے پاکستان کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچ چکا ہے۔ اجلاس نے جنرل عاصم منیر کے عزم کی مکمل حمائت کی ملک میں سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ دیا جائے گا۔ ستم یہ کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے ایک رکن نے ’پشتین حقوق‘ کا نعرہ بلند کرنے والی پاکستان میں موجود ایک تنظیم کو فوجی مراکز پر حملے کرنے کی ہدائت کی اور چند ہی گھنٹوں میں پاک افغان سرحد پر ایک فوجی چوکی پر حملہ کر دیا گیا، کچھ فوجی شہید، متعدد زخمی ہو گئے۔ چند ہی روز پہلے شمالی وزیرستان میں ایک فوجی مرکز پر افغانستان سے 18 فٹ لمبا ایک راکٹ پھینکا گیا، 12 پاک فوجی شہید، متعدد زخمی ہو گئے۔ اب تک دہشت گردوں کے ہاتھوں 6 ہزار سے زیادہ فوجی شہید، ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ (12 فوجیوں کی شہادت پر نوازشریف، آصف زرداری، فضل الرحمان کا کوئی مذمتی بیان؟؟؟) ٭ …ایک اہم بات جس پر ابھی تک کوئی قانونی یا عدالتی کارروائی نہیں ہوئی، ایک بھیانک حقیقت جس کی کبھی تردید نہیں کی گئی۔ میں دستاویزی ریکارڈ کی بنا پر ذکر کر رہا ہوں۔ نوازشریف کے دور اقتدار (2013ء سے 2017ء) میں پاک فوج نے شمالی، جنوبی وزیرستان میں بھرپور کارروائی کر کے دہشت گردوں کے سب ٹھکانے ختم کر دیئے، ان علاقوں میں سکول، کالج، ہسپتال کھلنے شروع ہو گئے۔ اس وقت عمران خان اور مولانا فضل الرحمان نے وزیرستان میں فوجی کارروائی کی سخت مخالفت کی۔ پھر عمران خان کی حکومت آئی تو سرکاری رپورٹوں کے مطابق مبینہ طور پر سرکاری اجازت سے ملک دشمن ان دہشت گردوں، خاص طور پر ٹی ٹی پی کو واپس لا کر وزیرستان میں آباد کرا دیا گیا۔ انتہا یہ کہ ٹی ٹی پی کے حامی بعض ارکان قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بھی پہنچ گئے۔ اب دہشت گردی کے افغانستان سے اور ملک کے اندر مقامی طور پر دو طرفہ حملے ہو رہے ہیں۔ عمران خان کو اپنی پڑی ہوئی ہے اور مولانا فضل الرحمان افغانستان سے مزید مصالحت اور مفاہمت کے مشورے دے رہے ہیں! ان مشوروں کے ہوتے ہوئے پاک فوج نے ایک بار پھر افغانستان کو پاکستان پر حملوں کا واضح ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔ اس سے پاک فوج کے آئندہ عزائم کی نشاندہی ہو رہی ہے۔ فارسی کا ایک مقولہ یاد آ رہا کہ ’’گربہ کشن روز اوّل!‘‘ (گوشت خور شکاری کو پہلے دن ہی مار دینا چاہئے!) ٭ …ملک ہر طرف ہرشعبے میں بحران کا شکار ہو چکا ہے مالی بحران، انتظامی بحران، اخلاقی بحران کاروباری بحران! حکومت نام کی کوئی چیز کہیں موجود نہیں۔ ان ’’حکومتوں‘‘ کے سامنے ملک میں 75 فراڈ کمپنیوں نے جنم لیا، ’بے و قوف‘ عوام سے آسان قرضوں کے نام پر اربوں لوٹ لئے۔ راولپنڈی کے ایک شہری مسعود نے ایک فراڈیے سے آن لائن 22 ہزار روپے کا قرضہ لیا۔ بھاری مرکبہ سود کے ساتھ چند ہی ماہ میں قرضہ 50 ہزار روپے تک پہنچ گیا۔ قرضہ کی عدم ادائیگی پر مہلک دھمکیاں آنے لگیں تو مسعود نے دوسرے فراڈیوں سے قرضے لے کر ادائیگی کی۔ اب دوسرے فراڈیوں کی دھمکیاں شروع ہو گئیں، بال بچوں کے اغوا کی دھمکیوں پر بالآخر مسعود نے خود کشی کر لی۔ استغفار!۔ یہ سارا ظلم، یہ ساری دہشت گردی، ایف آئی اے، نیپرا، ایف بی آئی، پولیس اور دوسرے نام نہاد انٹیلی جنس اداروں کے بڑے بڑے حکام کے سامنے ہوتے رہے۔ کھلے عام اشتہار چھپتے رہے۔ قانون موجود ہے کہ کوئی شخص یا ادارہ حکومت کی اجازت اور رجسٹریشن کے بغیر کرنسی کا کاروبار نہیں کر سکتا مگر کسی ادارے نے کوئی امتناعی کارروائی نہیں کی۔ کارروائی بھی کیوں ہوتی؟ ان اداروں کی سرپرستی اور حصہ رسدی کی وصولی نے ان کی آنکھوں پرپٹیاں اور ہونٹوں پر مہریں لگا رکھی ہیں۔ قرضوں کے اس مکروہ گھنائونے ’’مشترکہ‘‘ کاروبار کے دوران بے نظیر بھٹو امدادی رقم اور مختلف جعلی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں پلاٹوں کے انعامات کا فراڈ پھر شروع ہو گیا ہے میرے نام گزشتہ روز موبائل فون پر پیغام آیا کہ بے نظیر سپورٹ پروگرام میں آپ کا دو لاکھ کا انعام نکل آیا ہے، ہمارے نمبر پر فون کر کے تفصیل پتہ کریں۔ میں فوری طور پر یہ فراڈی نمبر محفوظ نہ کر سکا، اب یہ غیر غائب کر دیا گیا ہے۔ مگر محفوظ کرنے سے کیا فائدہ ہوتا؟ میں نے ماضی میں ایسے تین نمبر ایف آئی اے کو بھیجے، کوئی کارروائی نہ ہوئی! کیوں؟ اب بھی قرضے کے فراڈیوں کے خلاف رسمی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان لوگوں پر خدا کا غضب ٹوٹے، اعتراف کر رہے ہیں کہ ملک میں فراڈ قرضوں کی 75 کمپنیاں یہ مذموم کاروبار کر رہی ہیں، اب تک ایک ارب سے زیادہ لوٹ مار کر چکی ہیں! یہ 75 کمپنیاں اور ایک ارب سے زیادہ کا کاروبار کیا ایک رات میں قائم ہوا؟ سر پیٹنے کو جی چاہتا ہے! اور اوپر 90 مگر مچھوں، اژدھائوں کے روپ میں یاجوج ماجوج کی دنیا بھر کی سب سے بڑی کابینہ، 90 گاڑیاں، 90 بنگلے، ملک کا صدر 52 عزیزو اقارب کو خصوصی پرویز سے حج کرا رہا ہے۔ استغفراللہ!! ٭ …اور تماشے پہ تماشا! کئی ماہ پہلے پی ٹی آئی کے مفرور لوگوں پر مشتمل قائم ہونے والی استحکام پاکستان، نام کی پارٹی ابھی تک اپنا منشور ہی تیار نہ کر پائی۔ اب ایک لوٹا پارٹی وجود میں آ گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے 57 مفرور سیاسی بھگوڑوں کے ’’غول بیابانی‘ پر مشتمل پرویز خٹک کی ’’پاکستان تحریک انصاف پارٹی‘‘ کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے۔ کیسی انوکھی پارٹی کہ 10 بجے قائم ہونے کا اعلان ہوا اور 12 بجے ٹوٹنا شروع ہو گئی۔ پانچ مبینہ ارکان اسمبلی نے اس پارٹی میں شمولیت کی تردید کی۔ انتہا یہ کہ ایک ایسے رکن کی شمولیت کا فخریہ اور فاتحانہ اعلان کیا گیا جو چند ماہ پہلے وفات پا چکا ہے۔ ایک ’مبینہ‘ رکن نے کیا ہے کہ میں تو کینیڈا میں بیٹھا ہوا ہوں، اس پارٹی سے کوئی تعلق نہیں! ویسے پی ٹی آئی کا کیا گلہ! یہ پارٹی بھی تو اسی طرح مفرور اینٹ روڑوں سے بنی تھی!