اسلام آباد( اے بی این نیوز )بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ اپوزیشن کا واک آؤٹ کسی فیس سیونگ کا حربہ نہیں بلکہ ایک واضح آئینی مؤقف کا اظہار تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے یہ قدم اس لیے اٹھایا کیونکہ وہ اس عمل کو غیر آئینی اور غیر شفاف سمجھتی تھی۔
عقیل ملک نے کہا کہ اسپیکر کا بنیادی کردار غیر جانبدار رہتے ہوئے پارلیمانی کارروائی کو آئینی دائرے میں مکمل کرانا ہے، تاہم بدقسمتی سے اسپیکر نے اپنی جماعت کے حق میں کردار ادا کیا جو جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں اسپیکر کی غیر جانبداری ہی اعتماد کی بنیاد بنتی ہے، لیکن حالیہ اقدامات نے اس تاثر کو متاثر کیا ہے۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام “سوال سے آگے” میں گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے عدالت سے رجوع کرنے میں عجلت دکھائی، حالانکہ گورنر نے ابھی حلف سے انکار نہیں کیا تھا۔ بیرسٹر عقیل ملک کے مطابق اگر ایک دن کی تاخیر بھی ہو جاتی تو اس سے کوئی آئینی یا سیاسی نقصان نہیں ہونا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی عمل میں عدلیہ کی مداخلت ایک خطرناک روایت بن سکتی ہے کیونکہ یہ آئینی اختیارات کی تقسیم کے اصول کے خلاف ہے۔ عقیل ملک نے کہا کہ ایسے معاملات کو پارلیمنٹ کے اندر ہی حل ہونا چاہیے تاکہ جمہوری اداروں کی خودمختاری برقرار رہے۔
مزید پڑھیں :یو فون صارفین کیلئے اہم اطلاع، انٹرنیٹ سروس عارضی طور پر متاثر ہوگی















