اہم خبریں

قطر پر اسرائیلی حملہ، سلامتی کونسل میں پاکستان ،اسرائیل کی جھڑپ

واشنگٹن (اے بی این نیوز)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعرات کو پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، پاکستان نے قطر میں حماس رہنماؤں پر حالیہ اسرائیلی حملے کو ’غیر قانونی، بلا اشتعال اور خطے کے استحکام کے لئے خطرہ‘ قرار دیا۔

پاکستان اور اسرائیل کے مابین سخت جملوں کا یہ تبادلہ مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں ہوا، یہ اجلاس الجزائر، پاکستان اور صومالیہ کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا، جس کی حمایت فرانس اور برطانیہ نے بھی کی۔پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ عاصم افتخار احمد نے اپنے خطاب کا آغاز اسرائیلی حملے کی سخت مذمت سے کیا اور اسے قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور ’ڈھٹائی پر مبنی اور غیر قانونی کارروائی‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ غیر قانونی اور ڈھٹائی پر مبنی حملہ کوئی الگ واقعہ نہیں بلکہ اسرائیل کی جارحیت اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے ایک بڑے اور مستقل سلسلے کا حصہ ہے جو خطے کے امن و استحکام کو کمزور کرتا ہے‘۔عاصم افتخار نے مزید کہا کہ ’اسرائیلی حملوں نے ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا، جس سے شہریوں کی زندگیاں جان بوجھ کر خطرے میں ڈالی گئیں، لہٰذا یہ بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے اس حملے کو سفارت کاری کے لیے براہِ راست چیلنج قرار دیا کیونکہ یہ اس وقت کیا گیا جب غزہ کے حوالے سے حساس مذاکرات ممکنہ کامیابی کی طرف بڑھ رہے تھے۔ان کے مطابق ’کسی اہم ثالث کے علاقے اور براہِ راست مذاکرات میں شامل افراد کو نشانہ بنانا دراصل سفارت کاری کو سبوتاژ کرنے، امن کی کوششوں کو ناکام بنانے اور شہریوں کی مشکلات بڑھانے کی دانستہ کوشش ہے۔

انہوں نے قطر کے ساتھ پاکستان کی یکجہتی پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کے حالیہ دورۂ دوحہ کو مثال کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ یہ دورہ قطر کی سلامتی و خودمختاری کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے عزم کی علامت ہے۔

انہوں نے اسرائیلی حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر بالخصوص آرٹیکل 2(4) کی خلاف ورزی بھی قرار دیا، جو کسی ریاست کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی کو ممنوع قرار دیتا ہے۔

پاکستانی سفیر نے خبردار کیا کہ یہ حملہ اسرائیل کی اس پالیسی کا حصہ ہے جو غزہ، شام، لبنان، ایران اور یمن میں سرحد پار کارروائیوں کی ایک طویل تاریخ رکھتی ہے، انہوں نے کہا کہ ’یہ بین الاقوامی قانون کی منظم خلاف ورزی اور خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی اسرائیل کی کھلی پالیسی کی ایک اور مثال ہے۔

انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ سلامتی کونسل نے اسی روز ایک بیان میں دوحہ پر حملوں کی متفقہ مذمت کی، جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا، کشیدگی کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی توثیق کی، بیان میں قطر کے مصر اور امریکا کے ساتھ مل کر غزہ جنگ بندی کے مذاکرات میں کلیدی کردار کو بھی سراہا گیا۔

دوسری طرف اسرائیل کے سفیر نے ابتدا میں اپنے خطاب میں پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی مثال دی تاکہ دوحہ پر حملے کا جواز پیش کر سکیں، انہوں نے کہا کہ ’جب بن لادن کو پاکستان میں ختم کیا گیا تو سوال یہ نہیں تھا کہ غیر ملکی سرزمین پر دہشت گرد کو کیوں نشانہ بنایا گیا، سوال یہ تھا کہ ایک دہشت گرد کو پناہ کیوں دی گئی؟ یہی سوال آج بھی اٹھتا ہے، بن لادن کے لیے کوئی استثنیٰ نہیں تھا، اور حماس کے لیے بھی نہیں ہے‘۔

اس پر پاکستان نے فوری طور پر جواب دینے کا حق استعمال کیا، سفیر عاصم افتخار احمد نے اس موازنہ کو ’ناقابل قبول اور بے ہودہ‘ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ اسرائیل اپنی ’غیر قانونی کارروائیوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں‘ سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ (اسرائیل) اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کا مسلسل خلاف ورزی کرنے والا ایک قابض ہے، جو عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور حتیٰ کہ خود اقوام متحدہ کو بھی دھمکاتا ہے، اور یہ سب کچھ استثنیٰ کے ساتھ کرتا ہے، حملہ آور ہونے کے باوجود یہ خود کو مظلوم ظاہر کرتا ہے، مگر آج یہ مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔

انہوں نے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کردار پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ’بین الاقوامی برادری بخوبی جانتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، القاعدہ بڑی حد تک پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کے باعث ختم ہوئی، اور ہم اس اجتماعی جدوجہد کے لیے پرعزم ہیں۔
مزید پڑھیں: کوئی ڈیل نہیں ہورہی ،چیئرمین تحریک انصاف

متعلقہ خبریں