اہم خبریں

عمران خان اور پی ٹی آئی کو مٹانے کی منظم کوشش ہوئی،علی امین گنڈاپور

پشاور (  اے بی این نیوز       ) وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس مکمل۔ اجلاس میں سپیکر سمیت پی ٹی آئی ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔ اجلاس میں بجٹ اور دیگر اہم امور پر مشاورت کی گئی۔ ارکان اسمبلی نے کور کمیٹی اجلاس کے فیصلوں کی باقاعدہ تائید کی۔ پی ٹی آئی ارکان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورپر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ آج کے اجلاس میں بجٹ منظوری کا عمل شروع ہوگا۔
اجلاس کے دوران متفقہ طور پر کٹ موشنز پیش کیے جائیں گے۔ مطالباتِ زر کی منظوری کے بعد بجٹ ایوان سے پاس کیا جائے گا۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں بجٹ منظوری کا مرحلہ حتمی مرحلے میں داخل۔ بانی اور پی ٹی آئی کو مٹانے کی منظم کوشش ہوئی۔ ورکر سے لے کر قیادت تک بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔
دنیا کی تاریخ میں ایسی سیاسی انتقامی کارروائیاں نہیں دیکھی گئیں۔ پارٹی نشان چھینا گیا، قیادت کو گرفتار کیا گیا۔ عوام نے پھر بھی بانی پی ٹی آئی پر اعتماد کا ووٹ دیا۔

ورکر سے لے کر قیادت تک بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ دنیا کی تاریخ میں ایسی سیاسی انتقامی کارروائیاں نہیں دیکھی گئیں۔ پارٹی نشان چھینا گیا، قیادت کو گرفتار کیا گیا۔ عوام نے پھر بھی بانی پی ٹی آئی پر اعتماد کا ووٹ دیا۔ تین صوبوں اور وفاق میں عوامی مینڈیٹ چوری کیا گیا۔
آج تک فارم 45 شفاف انداز میں پیش نہیں کیے جا سکے۔ پنڈی کے کمشنر نے اعتراف کیا، دھاندلی پر پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔ حکومت کے ابتدائی 18 دنوں میں تنخواہیں بھی دستیاب نہیں تھیں۔
انتظامی مشکلات کے باوجود ہم نے فوری طور پر معاملات سنبھالے۔ پی ٹی آئی حکومت میں امن و امان کی صورتحال بہتر تھی۔ بانی پی ٹی آئی کی حکومت کو سازش کے تحت ہٹایا گیا۔ خیبرپختونخوا میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال جان بوجھ کر خراب کی گئی۔ صوبے میں حالات بگاڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔
آئینی حق کو تسلیم نہ کرنا عوامی رائے کی توہین ہے 76 سال میں صوبے کو صرف 65 ارب روپے کے اپنے ذرائع آمدن ملے۔ آج ہمارے صوبے کا اپنا ریونیو 129 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا وژن تھا کہ قوم اپنے پاؤں پر کھڑی ہو۔
شفاف طرزِ حکومت کی بدولت خیبرپختونخوا میں ریونیو ڈبل ہو۔ کوئی بھی پارٹی یہ نہیں کہہ سکتی کہ موقع نہیں ملا، سب کو ملا۔ صوبے کا قرض اتارنے کے لیے الگ اکاؤنٹ قائم کیا گیا۔ قرض اتارنے کے اکاؤنٹ میں 150 ارب روپے کیش موجود ہے۔ اس اکاؤنٹ سے روزانہ 6 کروڑ روپے کی آمدن ہو رہی ہے۔ اے ڈی پی کا ہدف 120 ارب تھا، خرچ کیے 153 ارب روپے کیے۔ پہلی بار 441 ایسی سکیمیں مکمل کی گئیں جو سالہا سال سے رکی تھیں۔
ترقیاتی بجٹ میں اضافے اور بروقت خرچ کی تاریخ میں مثال نہیں۔ ہمارے اعدادوشمار چیلنج کیے جا سکتے ہیں، ہم شفاف ہیں۔ غلامی قبول نہیں، خودداری سے جینا چاہتے ہیں۔ خزانے پر نظریں ہیں، مگر ہم خود مختار بننے جا رہے ہیں۔
15 ماہ میں 53 ارب روپے قرضہ اتارا، کوئی نیا قرض نہیں لیا۔ بانی پی ٹی آئی کی پالیسی تھی، اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے۔ قرضوں پر چلنے والی قومیں کبھی آزاد نہیں ہوتیں۔ این ایف سی کا حصہ نہیں ملا، یہ بڑا آئینی ظلم ہے۔ آئندہ این ایف سی ایوارڈ میں خیبرپختونخوا کو ڈھائی سو ارب سالانہ ملے گا۔ این ایف سی شیئر اب لینا نہیں پڑے گا، ہمارا آئینی حق ہے۔ صوبے سے سالانہ 200 ارب کا بیگاس ٹیکس لیا جاتا ہے۔ مرکز نے زبردستی زرعی پیداوار پر بھی کنٹرول رکھا۔
مزید پڑھیں :تیسری عالمی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا، روس نے ایران کی حمایت اور مدد کا اعلان کردیا

متعلقہ خبریں