لاہور (اے بی این نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کو کارکردگی کی بنیاد پر ایڈیشنل پرفارمنس بونس دینے کا جائزہ لیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی کابینہ کے 27ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سینئر وزیر اور وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ مریم اورنگزیب اور وزیر خزانہ نے تفصیلی بریفنگ دی۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ جو کامیابی ملی وہ اللہ تعالیٰ کی عطا ہے، نیت نیک ہے اور کام جاری رکھیں گے۔ اقتدار اللہ تعالیٰ کی امانت ہے اور مخلوق کی خدمت ہمارا مشن ہے۔ عوام کا ایک ایک پیسہ ان کی امانت ہے اور ہمیں اس کا جواب اللہ کے سامنے دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ ملکی تاریخ کا بے مثال بجٹ ہوگا اور عوامی خدمت کا تاریخی پیکج پیش کیا جا رہا ہے۔ ہر محکمے سے متعلق اعداد و شمار ازبر ہیں اور فنانشل ڈسپلن کی بدولت گورننس میں بہتری آئی ہے۔ پنجاب میں مقامی قرضوں کی شرح میں 94 فیصد کی ریکارڈ کمی آئی ہے اور صوبائی اسمبلی میں مکمل کارکردگی رپورٹ پیش کی جائے گی، یہ بھی بتایا جائے گا کہ کتنے فنڈز کہاں خرچ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ زیرو ٹیکس بجٹ ہے اور ساتھ ہی سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ دیا جا رہا ہے۔ سب سے بڑا ترقیاتی فنڈ ہونے کے باوجود کوئی مالیاتی اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔ ای ٹینڈرنگ اور گڈ گورننس کی بدولت شفافیت برقرار رہی۔ پچھلا ترقیاتی بجٹ بھی ایک ریکارڈ تھا اور ہم اپنے ہی ریکارڈ توڑیں گے۔ پنجاب میں 100 نئے اختراعی پروگرام اور پراجیکٹس شروع کیے گئے ہیں جو بذات خود ایک ریکارڈ ہیں۔ 700 سڑکوں کی 12 ہزار کلومیٹر تعمیر و توسیع جاری ہے۔ ہیلتھ اور ایجوکیشن کے شعبوں میں آج تک اتنا بڑا بجٹ نہیں آیا۔ دو چار بڑے منصوبوں سے کچھ نہیں ہوتا، ہم 94 نئے پروگرام لے کر آئے ہیں۔مریم نواز شریف نے کہا کہ دستیاب وسائل کے ساتھ عوام کی خدمت کی جا رہی ہے اور نیت و محنت سے ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ اس سال گزشتہ برس سے بھی زیادہ محنت کریں گے۔ عید پر پورے صوبے میں صفائی کے ریکارڈ قائم کیے گئے، افسران خود سڑکوں پر نکلے اور دل سے کام کیا۔ پنجاب میں ورک ایتھکس بدل چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ فری میڈیسن ہر جگہ دستیاب ہوگی اور اس سال اسکولوں میں ضروری سہولیات کی فراہمی کا ہدف مکمل کریں گے۔ عوامی خدمت اور بھرپور تبدیلی کے لیے وقت کم ہے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ چالیس سال میں چالیس ہزار گھر بھی نہیں بنے، اب مزدور کی کم از کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کی جائے گی اور اجرتوں کا نظام ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس بڑھانا آسان ہے مگر ہم ٹیکس نیٹ میں توسیع پر توجہ دیں گے۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں اور بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کی گئیں اور 740 ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کیا گیا۔ پنجاب میں ایمرجنسی نافذ کرکے بروقت کام کیا گیا۔ سینئر وزیر نے رات بھر جاگ کر کام کیا، انہیں شاباش دیتی ہوں۔ چیف سیکرٹری اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتی ہوں، نواز شریف بھی ان کی کارکردگی کو سراہتے ہیں۔قبل ازیں پنجاب حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا ہے، جس کا مجموعی حجم 5335 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ اس بجٹ میں عوامی ریلیف اور ترقیاتی منصوبوں پر بھرپور توجہ دی گئی ہے۔ بجٹ اجلاس کے دوران وزیر خزانہ پنجاب، مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ بجٹ بھی گزشتہ برس کی طرح ٹیکس فری ہوگا۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستان کی حالیہ کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے بھارتی غرور کو خاک میں ملا دیا، اور پوری قوم بھارتی جارحیت کے خلاف سرخرو ہوئی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم اور افواجِ پاکستان کو پاکستان کی اس عظیم فتح پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی موجود تھیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کا مشن صوبے کو غربت اور بیروزگاری سے پاک کرنا ہے اور اس سلسلے میں کئی اہم اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لیے ترقی کے راستے کھول دیے گئے ہیں اور طلبہ کو لیپ ٹاپ کی فراہمی بلاتفریق جاری ہے۔ اب تک پچاس ہزار طلبہ کو لیپ ٹاپ دیے جا چکے ہیں، جبکہ 55 ہزار طلبہ کو ہونہار اسکالرشپ بھی دی گئی ہے۔بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج اور شور شرابہ کیا، تاہم وزیر خزانہ نے کہا کہ پنجاب حکومت دن رات ترقیاتی کاموں میں مصروف ہے اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ انہوں نے عالمی حالات پر بات کرتے ہوئے ایران اور فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ تعلیم، صحت، سیاحت اور دیگر اہم شعبوں میں بنیادی اصلاحات اور ترقیاتی کام جاری ہیں۔ اب تک 6104 ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جا چکے ہیں تاکہ پنجاب کے ہر علاقے کو ترقی کے ثمرات پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال، تعلیمی ادارے، سڑکیں اور صنعتیں تیزی سے تعمیر ہو رہی ہیں اور اربوں روپے کے منصوبوں میں کوئی بدعنوانی سامنے نہیں آئی۔ ان کے مطابق یہ بجٹ عوام کی خدمت کا بجٹ ہے جو مہنگائی، غربت اور بیروزگاری جیسے اہم مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوگا۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔ ترقیاتی اخراجات کے لیے 1240 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جو کہ کل بجٹ کا 23 فیصد بنتے ہیں اور گزشتہ برس کی نسبت 47 فیصد زیادہ ہیں۔ جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 2706.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جن میں کرنٹ کیپٹل کے لیے 580.2 ارب روپے شامل ہیں۔ مقامی حکومتوں کو پی ایف سی ایوارڈ کے تحت 764.2 ارب روپے دیے جائیں گے۔ ویسٹ مینجمنٹ کے لیے 150 ارب روپے اور میونسپل کارپوریشن کے لیے 20 ارب روپے کی خصوصی گرانٹس بھی دی گئی ہیں۔سماجی تحفظ کے لیے الگ سے 70 ارب روپے کا پیکج مختص کیا گیا ہے تاکہ غریب اور معذور افراد کو ریلیف دیا جا سکے۔ وفاقی حکومت سے 4062.2 ارب روپے کی ترسیلات کی توقع کی جا رہی ہے، جبکہ پنجاب خود 828.2 ارب روپے کی آمدنی حاصل کرے گا۔ اس میں پنجاب ریونیو اتھارٹی سے 340 ارب، بورڈ آف ریونیو سے 135.5 ارب، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے 70 ارب اور مائنز اینڈ منرلز سے 30 ارب روپے شامل ہیں۔ آئی ایم ایف اور وفاقی حکومت کے معاہدے کے تحت 740 ارب روپے کا حصہ بھی شامل کیا گیا ہے۔
تعلیم کے شعبے میں خاص توجہ دی گئی ہے، جہاں ترقیاتی مد میں 149 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 661 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ہونہار اسکالرشپ پروگرام کے لیے 15 ارب روپے اور پنجاب ہائر ایجوکیشن کے لیے 15.1 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لیے 35 ارب روپے، چیف منسٹر میل پروگرام کے لیے 7 ارب روپے، سپیشل ایجوکیشن کے لیے 5 ارب روپے اور خصوصی تعلیمی اداروں کے لیے 1.8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ آٹھ اضلاع میں لڑکیوں کے کالجز کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔عوامی سہولت کے دیگر منصوبوں میں سولر پینل اسکیم کے لیے 14 ارب، لاہور میں بائیو فیول پلانٹ کے لیے 4 ارب، صاف پانی پروگرام کے لیے 5 ارب، اور ماڈل ولیج منصوبے کے لیے 25 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ سی ایم ایساں کاروبار پروگرام کے تحت 70 ارب روپے اور سی ایم پرواز کارڈ کے ذریعے بین الاقوامی روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے رقم مختص کی گئی ہے۔
سیاحت اور ماحولیات کی بہتری کے لیے چانگا مانگا ایکو ٹورزم پر 4 ارب، ہائی اسپیڈ ریلوے پر 2 ارب، کھیلوں کے انفراسٹرکچر کے لیے 1.6 ارب، پاکستان کے لیے پودے لگانے کی مہم پر 8.3 ارب، اور جیل اصلاحات کے لیے 14.8 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اسمارٹ سیف سٹیز منصوبے کے لیے 5.8 ارب روپے اور پنجاب کی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔یہ بجٹ نہ صرف موجودہ مالی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ مستقبل میں ترقی کی بنیاد بھی رکھتا ہے، جس میں عام شہری کی زندگی میں بہتری، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع، تعلیم و صحت کی سہولتیں، اور شفاف حکمرانی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں :ایران پر حملے کے مقاصد حاصل نہیں ہو سکے، اسرائیلی مشیر برائے قومی سلامتی