اسلام آباد ( اے بی این نیوز )پاکستان نے چین سے جدید دفاعی سازوسامان خریدنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، جس میں جے-35 اسٹیلتھ طیارے، کے جے-500 اواکس طیارے اور ایچ کیو-19 میزائل دفاعی نظام شامل ہیں۔ اس اعلان کے بعد چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق، جے-35 طیارہ شنیانگ ایئرکرافٹ کارپوریشن نے تیار کیا ہے اور یہ اس طیارے کی پہلی بین الاقوامی برآمد ہوگی۔ یہ طیارہ ریڈار سے بچنے، دشمن کے علاقے میں داخل ہونے اور جدید حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
کے جے-500 طیارہ پاکستان کی فضائی نگرانی کی صلاحیت کو مضبوط کرے گا اور کم وقت میں مؤثر ردعمل دینے میں مدد دے گا۔ ایچ کیو-19 میزائل سسٹم پاکستان کو بیلسٹک میزائلوں سے دفاع کی بہتر صلاحیت دے گا۔ اس اعلان کے بعد شنیانگ ایئرکرافٹ کارپوریشن کے حصص کی قیمت میں 10 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، جبکہ دیگر چینی دفاعی کمپنیوں کے حصص میں بھی 15 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستانی حکومت کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے دور میں کئی سفارتی کامیابیاں حاصل کی گئیں، جن میں چین کی جانب سے 40 جے-35 طیاروں، اواکس سسٹمز اور ڈیفنس سسٹم کی پیشکش شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین نے 3.7 ارب ڈالر کے قرض کی ادائیگی مؤخر کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے، جبکہ ہواوے کے تعاون سے ایک لاکھ پاکستانی نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت اور آئی ٹی کی تربیت دی جائے گی۔
اسی دوران آذربائیجان نے پاکستان سے جے ایف-17 طیاروں کی خریداری کے لیے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور 4.6 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم کو 3 سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ انڈونیشیا بھی چین کے جے-10 سی طیارے خریدنے پر غور کر رہا ہے، خاص طور پر پاکستان کے اس دعوے کے بعد کہ اس کے طیاروں نے بھارتی لڑاکا طیاروں کو نشانہ بنایا۔ انڈونیشیا کے نائب وزیر دفاع نے تصدیق کی ہے کہ ان کی چین کے ساتھ بات چیت جاری ہے جس میں طیارے، ہتھیار اور بحری جہاز شامل ہیں۔