اسلام آباد( نیوز ڈیسک )سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ فارم 45 اور 47 میں اگر فرق ہے تو کوئی ایک تو صحیح ہو گا۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بنچ نے انتخابات میں دھاندلی کیخلاف کیس کی سماعت کی ، درخواست گزار عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ حامد خان نے عدالت سے سوال کیا کہ آرٹیکل 184 (3) میں دائرہ اختیار دیا گیا ہے یا نہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ایڈووکیٹ حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں الیکشن کمیشن جانبدار ہے تو متعلقہ فورم پر جانا چاہیے تھا، ہر امیدوار کے نوٹیفکیشن کے لیے آپ کو عدالت کو بتانا ہو گا ، فارم 45 یا 47 دونوں میں اگر فرق ہے تو کوئی ایک توصحیح ہو گا، فارم کو جانچنے کیلئے پوری انکوائری کرنا ہو گی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ حامد صاحب آپ آئندہ سماعت پر تیاری کیساتھ آئیں جس پر حامد خان نے کہا کہ میں تو صرف اعتراضات دور کرنے آیا تھا آپ میرٹ پر بات کر رہے ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا خیبر پختونخوا سے بلوچستان تک سارا الیکشن ہی غلط تھا؟ پہلے بھی انتخابات میں دھاندلی کا ایشو اٹھا تھا، انکوائری کیلئے آرڈیننس لانا پڑا تھا، کارروائی کا اختیار ہمارے پاس نہیں تھا اسلیے آرڈیننس بنانا پڑا، 184 کے تحت دائرہ اختیار عدالت کا نہیں۔
حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ اس عدالت کی کمزوری ہے ابھی تک سوموٹو نہیں لے سکی جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ حامد صاحب آپ سینئر وکیل ہیں الفاظ کا چناؤ دیکھ کر کریں۔بعد ازاں عدالت نے حامد خان کو تیاری کیلئے مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں: لوئر کرم،شرپسندوں کے خلاف کارروائیاں دوسری روز بھی جاری