اسلام آباد ( اے بی این نیوز )مدارس رجسٹریشن کے معاملے پر حکومت سب سے بڑی رکاوٹ۔ ہما رے صبر کا مزید امتحا ن نہ لیں ۔ ہم قانون ساز ہیں ۔ آئین کوکھلواڑنہیں بننے دیں گے ۔ سو سال تک بھی رجسٹریشن نہ کریں دینی مدرسہ زندہ رہے گا ۔ مولانافضل الرحمان کا ایوان سے خطاب ۔ کہا کوشش ہے کہ معاملہ افہام وتفہیم سے حل ہو۔ مذاکرات اور دلائل سے ہی مسائل حل ہوتے ہیں۔ دلائل کے بعد بالآخر مسائل ایک حل پر پہنچتے ہیں۔ ہمارا موقف ہے کہ مدارس بل اب ایکٹ بن چکا ہے۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے 26ویں آئینی ترامیم پاس کیں۔ حکومت نے اس وقت مدارس سے متعلق بل پر 3سوالات اٹھائے۔ بل جو یہاں سے پاس ہوا ہے اس میں وزارت تعلیم کا کوئی تذکرہ نہیں۔ یہ ڈرافٹ حکومت نے بنایا اور ہم نے قبول کیا۔ ۔ 28 اکتوبر کو صدر اس بل پر ایک اعتراض بھیجتے ہیں۔ اسپیکر نے اس کی تصحیح کردی۔
ایوان صدر کو دوسرے اعتراض کا حق حاصل نہیں۔ اگر دس دن میں صدر دستخط نہیں کرتے تو وہ ایکٹ بن جاتا ہے ۔ سردار ایاز صادق نے انٹرویو میں کہا ہماری کتابوں کے مطابق یہ ایکٹ بن چکا ۔ ایکٹ بن چکا ہے مگر اس کا گزٹ نوٹیفکیشن کیوں نہیں ہورہا۔ ۔ اب تد بیر یں نہیں چلیں گی ۔ اگر یہ غلام ہیں تو بتا ئیں ۔ ہم نے بہت لچک دکھا لی ۔ کہہ دیا جا ئے ہم غلام ہیں پھر ہم جا نے او ر غلا می جا نے ۔ آ پ چاہتے ہیں علما آ پس میں لڑ یں ۔ ہم نہیں لڑیں گے ۔ آگے پیچھے معاملہ گیا تو پھر ایوان نہیں میدان ہوگا۔
مزید پڑھیں :رواداری اور بات چیت کے حوالے سےشیرافضل مروت نے مثبت گفتگو کی، عطا تارڑ