اسلام آباد ( اےبی این نیوز )سینیٹرفیصل واوڈا نے کہا کہ مولانافضل الرحمان سےہماری دوحصوں میں بات ہوئی۔ مولانا فضل الرحمان کا سیاسی فین ہوں۔ مولانا فضل الرحمان کا تب سے فین ہوں جب بانی پی ٹی آئی کو پیچھے لگایا۔
26ویں آئینی ترمیم سےمتعلق بھی بات ہوئی۔ بانی پی ٹی آئی کی جان کو خطرے سے متعلق بات بھی پہنچائی۔ مولانافضل الرحمان نےاپنےجائزخدشات سےآگاہ کیا۔ میں مولانا فضل الرحمان کے پاس کسی مقصد یا مفاد کیلئے نہیں آیا۔
مولانافضل الرحمان دوراندیشی کی سیاست کرتےہیں۔ موجودہ سیاسی ماحول میں سب کواکٹھابیٹھناپڑےگا۔ ملک کیلئےہرسٹیک ہولڈرکےپاس جائیں گے۔ میرا اور کامران مرتضیٰ کا ساتھ کبھی جدا نہیں ہوگا۔
بانی پی ٹی آئی میرےلیڈررہ چکےہیں ان کی سیاست سےاختلاف ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی زندگی کوان کی بیگم اورحواریوں سےخطرہ ہے۔مولانا کے مینڈیٹ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ مذاکرات سے ہی معاملات آگے بڑھتے ہیں۔ مذاکرات ہی جمہوریت کا حسن ہیں۔ سیاسی نفرت کے خاتمہ کےلیے تمام جماعتوں کے پاس جائونگا۔
نفرت کی سیاست کے خاتمہ کےلئے مولانا کا اہم کردار ہوگا۔ سب کےلئے پورے پاکستان کےلئے جیت کی صورتحال ہونی چاہیے۔ مولانا کو سیاسی نفرت ختم کرنے کےلئے کردار ادا کرنے کا کہا۔
26ویں آئینی ترمیم میں مولانا فضل الرحمن کے ساتھ کوئی ہاتھ نہیں ہوا،ہم سب مولانا کےساتھ لبیک کہیں گے،بانی پی ٹی آئی میرے سابق لیڈر تھے ان کی جان اور سیاسی حواریوں سے انہیں بچانا چاہتا ہوں،
بانی پی ٹی آئی میرے لیڈر تھے۔ میں اب بھی ان کی جان بچانے اور انہیں سیاسی ہنگاموں سے بچانے کی کوشش کر رہا ہوں۔
ملاقات کے بعد
سینیٹر فیصل واوڈا کی میڈیا ٹاک ،انہوں نے کہا کہ ملاقات میں مدارس رجسٹریشن بل سمیت اہم آئینی اور سیاسی امور پر بات چیت کی گئی۔سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی ہمراہ تھے۔
میں یہاں کسی مفاد کے لئے نہیں آیا ہوں ۔ یہ ایک سیاسی قلعہ ہے جسے تسلیم کرنا چاہئیے ۔ حکومت اور سیاست سے متعلق باتیں کی ہیں ۔ بل کے متعلق جہاں معاملہ رکا ہوآ ہے اس پر بات ہوئی ہے ۔ سیاست کے اندر عمران خان کی جان کو خطرے اور ان کے حواریوں کے حوالے سے بات کی ۔
سیاست میں ہمارا مشترکہ پلیٹ فارم ہے ۔ میں سیاسی قلعے میں حاضریاں لگانے آن نہیں آرہا ۔ میں نے اب سے سیاسی طور پر مشاورت کی اور اپنی تعلیمات بڑھائی ۔ مدرسوں کے متعلق ایشو بہت اہم ہے ۔ مولانا فضل الرحمان دور اندیش سیاست دان ہیں ۔
نفرت کی سیاست کو ختم کرنے کے لئے مولانا کا بڑا کردار ہے ۔ ہم سب کو مل کر پاکستان کے لئے کنسینسز پیدا کرنے چاہئیں۔ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مہمانوں کو ہم کھلے دل سے خوشآمدید کہتے ہیں
میرا خیال ہے کہ بات آگے بڑھے گی۔
مزید پڑھیں :صوبے کو دہشتگردوں کے حوالے کردیا گیا،پختونخوں کو وفاق اور دیگر صوبوں میں تنگ نہ کیا جائے،اے پی سی اعلامیہ