اسلام آباد ( اے بی این نیوز )سینئر صحافی شہید ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس۔ جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی جسٹس اور جسٹس اطہر من اللہ بینچ میں شامل ہیں ۔ واضح رہے کہ کینیا کے شہر نیروبی میں Kajiado ہائی کورٹ نے پاکستانی صحافی اور اینکر ارشد شریف کے قتل کیس کا غیر معمولی فیصلہ سنایا تھا۔ انہوں نے پاکستان میں ایک سیاستدان کے انٹرویو پر ہنگامہ آرائی کے بعد پاکستان چھوڑ دیا۔ دو سال قبل کینیا میں پولیس نے ان کی کار پر فائرنگ کر دی تھی جس سے ان کے سر میں بھی گولی لگی تھی اور وہ ہلاک ہو گئے تھے۔ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ موت غلط شناخت کا نتیجہ ہے۔
تاہم ہائی کورٹ کی جج سٹیلا موٹوکو نے اپنے فیصلے میں 2022 میں ارشد شریف پر پولیس اہلکاروں کی فائرنگ کو “جان بوجھ کر، غیر ضروری اور غیر قانونی” قرار دیا۔ عدالت نے پولیس کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا ۔ ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیق نے اپنے شوہر کی موت کا مقدمہ درج کرا دیا۔ انہوں نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
جویریہ صدیق نے عدالتی فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم جیت گئے ہیں۔ فیصلے کے فوری بعد اپنے یوٹیوب چینل پر ایک مختصر ویڈیو پیغام میں جویریہ صدیق نے کہا کہ کینیا کی عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیا ہے اور ارشد شریف کو وہاں انصاف ملا ہے ۔
عدالت نے کینیا کی حکومت کو حکم دیا کہ وہ ارشد شریف کی بیوہ کو 10 ملین کینیا شلنگ ($78,000) معاوضہ ادا کرے۔ تاہم عدالت نے حکومت کی جانب سے معاوضے کی ادائیگی کے لیے 30 دن کی مہلت کی درخواست کو قبول کرلیا۔
جویریہ صدیق کے وکیل اویچل ڈڈلی نے کہا کہ اس فیصلے کے کینیا میں پولیس کلچر پر بڑے اثرات مرتب ہوں گے۔ “یہ کینیا کے پولیس افسران کے لیے ایک انتباہی پیغام ہے کہ انصاف کے حصول میں کتنا ہی وقت لگے، پولیس کی بربریت کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔” انہوں نے مزید کہا، “یہ کینیا کے لوگوں کے لیے بھی ایک فتح ہے جو پولیس کی بربریت اور ماورائے عدالت قتل کا شکار ہیں۔”
ارشد شریف کون تھا؟ارشد شریف پاکستان کے معروف صحافی اور اینکر تھے۔ وہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے مضبوط حامیوں میں سے ایک تھے۔
اگست 2022 میں اس نے اپنے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کے بعد پاکستان چھوڑ دیا، ابتدا میں کچھ عرصہ متحدہ عرب امارات میں رہے، جس کے بعد وہ کینیا چلے گئے۔
انہیں اکتوبر 2022 میں کینیا میں قتل کر دیا گیا تھا۔ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا تھا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت پر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
بعد ازاں کینیا کے میڈیا نے قتل سے متعلق واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد شریف کی گاڑی میں سوار ایک شخص نے ان کے قتل کے وقت پیرا ملٹری جنرل سروس یونٹ کے اہلکاروں پر فائرنگ کی۔ متضاد بیانات سامنے آنے کے بعد کینیا کی پولیس نے پریس کانفرنس بھی کی۔
کینیا کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا، “آئین ہر کسی کو معلومات کا حق دیتا ہے اور یہ درخواست گزار کا بنیادی حق ہے۔ لیکن قتل کے بعد اب تک ہونے والی تفتیش کی تفصیلات بھی درخواست گزار کو دستیاب نہیں کی گئی ہیں۔”
مزید پڑھیں :ویزہ سنٹر بی ایل ایس کےذمہ داران کی ایجنٹوں سے کمیشن وصولی اور انتظامی بے ضابطگیوں کا انکشاف