اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) ماہر قانون اعتزازاحسن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو قتل کی دھمکی ملنا ریاست کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔ ایسی تنظیموں کو کھلی چھوٹ کیو دی گئی تھی کہ نوبت یہاں تک آگئی۔ بانی پی ٹی آئی پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔ عدلیہ کی وقارکی بحالی کیلئے میں نے اپنی پوری زندگی لگائی۔
عوام کے دلوں میں کتنا دکھ ہے لوگوں کو احساس نہیں۔ چیف جسٹس کو سیاست میں ملوث کرنے پر خواجہ آصف کو شرم آنی چاہیے۔ ارشد شریف کی قتل میں کس کی دلچسپی ہوسکتی ہےتحقیقات ضروری ہے۔
جس دن عدالت نے فارم 45طلب کیے وہ حکومت کا آخری دن ہوگا۔
یاسمین راشد کو جیل میں رکھنا بڑی زیادتی ہے۔پیپلزپارٹی حکومت میں ابھی تک زم نہیں ہو۔ پابندیوں سے سیاسی جماعتیں ختم نہیں ہوتیں،پہلے سے زیادہ مضبوط بن کرآتی ہے۔ پاکستان میں سویلئن کو حکومتی ملتی ہے اقتدار نہیں۔
ملک میں سیاسی استحکام لانے کیلئے بانی ٹی آئی سے بات تو کرنی پڑے گی۔ وفاقی وزرا چیف جسٹس کے کردار کو متنازع بنا رہے ہیں۔ وزرا چیف جسٹس کو سیاست میں کھینچ رہے ہیں۔
خواجہ آصف کو خود شرم حیا آنی چاہیے۔
خواجہ آصف میرے ساتھ پڑھے اور راوین ہیں انہیں آج سن کر افسوس ہوا۔ میں نے چیف جسٹس کو بحال کروانے میں اپنی ساری جان لگا دی۔ مجھے افتخار چوہدری سےکوئی محبت نہیں۔
بحالی کے بعد وہ ذاتیات میں پڑھ گئے اور ساری فتح کو برباد کردیا۔
افسوس ہے احساس نہیں کسی کو کہ عوام کے دل میں کتنا دکھ ہے۔ کوئی عوام کی اشک شوئی نہیں کررہا ہے۔ ہم امید بہت لگا لیتے ہیں اور پھر نقصان ہمارا ہی ہوتا ہے۔ ارشد شریف کی شہادت میں کسی کو تو دلچسپی تو تھی۔
کینیا میں تو اجرتی قاتل مل جاتے ہیں ۔ وہاں شوٹر کو ادائیگی کیلئے بہت بڑی رقم درکار ہوتی ہے۔ عمران خان پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔ چیف جسٹس کے حوالے سے جو دھمکی آمیز بیانات آئے وہ ریاست کی ناکامی ہے۔
جس دن عدالت نے فارم 45 طلب کرلیے وہ دن حکومت کے خاتمے کا ہوگا۔ فارم45حکومت کیلئے پریشانی کا باعث بنیں گئے۔ یاسمین راشد کو جیل میں ڈالنا بہت بڑی زیادتی ہے۔
نیوٹرل کے لفظ کو بانی پی ٹی آئی نے خود ہی متنازعہ کردیا۔
پیپلزپارٹی حکومت میں زم نہیں ہوئی،وہ اپنے مؤ قف پر قائم رہے گی۔ ہمارے دور میں کسی پارٹی پر پابندی نہیں عائد کی گی۔ کیا پارٹی پر پابندی کے ساتھ انسان کے سانس پر بھی پابندی لگائیں گے۔
بھٹو کو پھانسی چڑھا دیا بے نظیر شہید ہوگی نوازشریف کو باہر بھجوا دیا ان کی پارٹیاں ختم نہیں ہوئی۔
زرداری کی حکومت پر بڑھے جال پھینکے جاتے رہے۔ پاکستان میں سویلین کو حکومت ملتی ہے اقتدار نہیں۔ عمران سے بات کرنا پڑے گی۔ تاریخ سینکڑوں مثالیں پیش کرتی ہے۔ قیدیوں سے مذاکرات ہوتے رہے ہیں۔ عمران خان کا ان سب نے قد بڑھا دیا وہ جیل کی دیواروں سے اوپر ہوکر دیکھتا ہے تو یہ ڈرتے ہیں۔
مزید پڑھیں : حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور شروع نہ ہو سکا