پشاور(نیوز ڈیسک )پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) کے جج نے پیر کو لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ضرورت پڑی تو وزیراعلیٰ کو بھی طلب کریں گے۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی، جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور پیش نہ ہو سکے۔سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ شخص کو کیس میں گرفتار کیا گیا اور وہ اس وقت جیل میں ہے۔
عدالت نے وزیر اعلیٰ سے استفسار کیا کہ انہیں اس کیس میں طلب کیا گیا ہے۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمان خیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز بنوں میں افسوسناک واقعہ ہوا، آج اس کی سماعت ہے، اس لیے وزیراعلیٰ اس میں مصروف ہیں۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ قبل آپ کی جماعت بھی اسی طرح متاثر ہوئی تھی، آج آپ کی حکومت میں ایسا ہو رہا ہے، ہم روز اپنے سامنے لوگوں کو روتے دیکھتے ہیں۔
جو لوگ قصوروار ہیں ان کے خلاف مقدمہ درج کریں۔ ہم جانتے ہیں کہ کچھ لوگ اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں لیکن خود کو ٹھیک کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد جیل کے باہر لوگوں کو دوبارہ گرفتار کیا جاتا ہے۔ اسد قیصر کیس میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ ایک کیس میں گرفتار شخص کو دوسرے کیسز میں بھی گرفتار تصور کیا جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پراونشل سیفٹی کمیشن اور ڈسٹرکٹ سیفٹی کمیشن بنائے گئے ہیں؟ یہ پولیس ایکٹ میں ہے، سات سال سے اس کی اطلاع نہیں دی گئی۔ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ مطلع کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ سیفٹی کمیشن کو مطلع کرنے سے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہم 100 میٹر کی دوڑ میں ہیں، ہمیں بہت کام کرنا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ پہلے بھی 5000 کی میراتھن ریس میں تھے۔
اس کیس کی رپورٹ 15 دن میں جمع کرائی۔عدالت نے کہا کہ ضرورت پڑی تو وزیراعلیٰ کو بھی طلب کریں گے۔ بعد ازاں عدالت نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کردی۔