ماہرین فلکیات نے ناقابلِ دید کہکشاں کی تصویر پہلی بار عکس بندکرلی

روم(نیوزڈیسک)ماہرینِ فلکیات نے مشہور سائنس دان البرٹ آئن اسٹائن کی جنرل تھیوری آف ریلیٹیویٹی کو استعمال کرتے ہوئے ’ناقابلِ دید کہکشاں (انوزیبل گلیکسی)‘ کی پہلی تصویر عکس بند کرلی۔غیرملکی خبرساں ادارے کے مطابق بگ بینگ کے دو ارب سال بعد بننے والی یہ جرمِ فلکی انتہائی فاصلے کی وجہ سے مبہم تھی اور خلائی غبار میں چھپی ہوئی تھی جس کے سبب زمین پر موجود انتہائی طاقتور آلات سے بھی اس کا مشاہدہ نہیں کیا جاسکا۔آئن اسٹائن کی تھیوری کے مطابق حجم کی تقسیم گریویٹیشنل لینس کے طور پر عمل کرسکتی ہے جس سے روشنی مڑ سکتی ہے۔ اٹلی سے تعلق رکھنے والے ماہرینِ فلکیات کی ٹیم نے پوشیدہ کہکشاں کا پس منظر دیکھنے کے لیے اس خیال کا استعمال کیا۔یہ دریافت اس کہکشاں کے متعلق مزید حقائق سامنے لائے اور دیگر پوشیدہ اجرامِ فلکیات کے مطالعے کے لیے نئی سوچ لانے میں مدد دے گی۔ اس ’غیر مرئی کہکشاں‘ میں ملکی وے کہکشاں کی نسبت 1000 گُنا زیادہ تیزی سے ستارے بن رہے ہیں۔ماہرین کی ٹیم نے اس کہکشاں کے مشاہدے کے لیے جنوبی امریکا کے ملک چلی میں نصب ALMA ٹیلی اسکوپ کا استعمال کیا۔تحقیق کی مرکزی مصنفہ مارِیکا گوئیلیٹی کے مطابق انتہائی فاصلے پر موجود کہکشائیں ہماری کائنات کے ماضی اور مستقبل کی ارتقاء سے متعلقہ معلومات کا حقیقی مخزن ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کا مطالعہ بہت مشکل ہے کیوں کہ یہ بہت جامع ہیں اس لیے ان کا مشاہدہ بہت دشوار ہے۔