Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

چیف جسٹس پاکستان نے موجودہ قانونی فریم ورک میں موجود خامیوں کا ادراک کرتے ہوئے ثالثی کمیٹی تشکیل دے دی،اعلامیہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن

اسلام آباد (   اے بی این نیوز  )چیف جسٹس پاکستان نے موجودہ قانونی فریم ورک میں موجود خامیوں کا ادراک کرتے ہوئے ثالثی کمیٹی تشکیل دے دی،ثالثی کمیٹی ثالثی سے متعلق رولز اور وقت طلب طریقہ کار کی عدم موجودگی کے باعث تشکیل دی گئی ہے،کمیٹی پاکستان میں ثالثی سے متعلق موجودہ قانون سازی اور مناسب اقدامات کی سفارش کرے گی،کمیٹی ثالثی پر بین الاقوامی اور علاقائی پریکٹسز کے ساتھ ہم آہنگ قانون سازی سے متعلق سفارشات بھی مرتب کرے گی،جسٹس منصور علی شاہ ثالثی قانون ریویو کمیٹی کے چیئرمین مقرر،سینیئر وکیل مخدوم علی خان، ایڈووکیٹ فیصل نقوی، ایڈیشنل سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ خشیع الرحمان ممبران میں شاملسیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن رفعت انعام بٹ اور وزارت قانون کی لیگل ایڈوائزر عنبرین عباسی بھی اراکین میں شاملثالثی قانون ریویو کمیٹی کا پہلا اجلاس سپریم کورٹ میں منعقد ہوا، اعلامیہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے مطابقاجلاس میں مروجہ قانونی فریم ورک میں خامیوں اور بین الاقوامی قوانین کا جائزہ لیا،کمیٹی نے بین الاقوامی اور علاقائی ثالثی قوانین کے ساتھ ملکی قوانین کو جدید بنانے کی ضرورت پر زور دیا،کمیٹی کا مینڈیٹ کو پورا کرنے کے لیے مخصوص وقت میں جامع طریقہ کار طے کرنے کا فیصلہ،ثالثی کی نئی قانون سازی کو حکومت، نجی شعبے سمیت اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے گا،کمیٹی نے ججز، لیگل پریکٹیشنرز، ماہرین اور چیمبرز آف کامرس کے ممبران کی تربیت پر زور دیا، کمیٹی نے ثالثی کے بارے عوام کی آگاہی کے لیے جامع آگاہی حکمت عملی تیار کرنے پر زور دیا،جوڈیشل اکیڈمی مقامی اور بین الاقوامی ثالثی ماہرین کی مشاورت سے بین الاقوامی معیار کے مطابق تربیتی پروگرام وضع کرے گی،کمیٹی نے غیر ملکی سرمایہ کاری، کارپوریٹ اور تجارتی شعبے کی حوصلہ افزائی کے لیے ثالثی مرکز کے قیام کی تجویز دے دی،ثالثی مرکز فریقین کو اپنے تنازعات کا بہتر انداز میں تصفیہ کرنے کے خدمات فراہم کرے گا،ثالثی مرکز کے قیام سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا اور پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کے لئے سازگار ماحول پیدا ہوگا،سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے سازگار ماحول وقت کی اہم ضرورت ہے،عوام کے تنازعات حل ہونے سے عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بھی کم ہوگا۔ثالثی قانون ریویو کمیٹی نے رواں سال کے آخر تک منصوبہ مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔