لوگ اپنے ثقافتی ورثے سے پہچانے جاتے ہیں ،چیف جسٹس

اسلام آباد ( اے بی این نیوز    )چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہ کہ میں جب اپنے والد کے ساتھ آتا تھا یہ بار روم نہیں ہوتا تھا،گرمیوں کی تین ماہ کی چھٹیاں گزارنے کراچی آتے تھے،سندھ ہائیکورٹ سے میری یادیں وابستہ ہیں جوکہ تاریخی عمارت ہے ، وہ سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ سندھ بلوچستان پہلے ایک ہی ہائیکورٹ ہوا کرتی تھی ،چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا بھی شکر گزار ہوں ،یہ میرا اس بار روم کا پہلا وزٹ ہے ،سپریم کورٹ کی نئی عمارت کی تعمیر پر 7 سے 8 ارب روپے کی لاگت آرہی تھی ،اس جگہ پر اب 36 وفاقی کورٹس

مزید پڑھیں :آئی ایم ایف نے ترقی پذیر ممالک کو قرض پرسود کیساتھ سرچارج میں جکڑ لیا

اور ٹربیونلز بنیں گے ،امید ہے کہ یہ پہلی فیڈرل کورٹس بلڈنگ ہوگی ،کل بلڈنگ کمیٹی کی میٹنگ تھی جو کامیاب رہی ہے ،جہاں ابھی سپریم کورٹ کی عمارت ہے وہ ایک تاریخی عمارت ہے،لوگ اپنے ثقافتی ورثے سے پہچانے جاتے ہیں،کراچی میں بہت ساری تاریخی عمارتیں ہیں ،اگر کسی نے پرانی بلڈنگز دیکھنی ہے تو پارسی کالونی دیکھے ،میری تجویر ہے کہ یہ عمارتیں بلڈرز کو نادی جائیں ،جب سے چیف جسٹس بنا ہوں مجھے ایک بھی جج کی مداخلت سے متعلق شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں :انوکھا انتقام ، اساتذہ سے مارکھانے والے مشہور ترک اداکار نے سکول مسمار کردیا