آئی ایم ایف کا ادویات، پیٹرولیم و دیگر اشیاء پر 18فیصد جی ایس ٹی لگانے کا مطالبہ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان سے خوراک، ادویات، پیٹرولیم مصنوعات اور اسٹیشنری سمیت مختلف اشیا پر 18 فیصد جنرل
مزید پڑھیں:غزہ ،امدادی ٹرک پر اسرائیلی حملہ ،متعدد افراد ہلاک

سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) سے کئی درجن اشیاء کو 18 فیصد جی ایس ٹی کی معیاری شرح کے تحت لانے کی سفارش کی ہے، جس میں غیر پراسیس شدہ خوراک،

اسٹیشنری، ادویات، پی او ایل مصنوعات اور دیگر شامل ہیں۔آئی ایم ایف نے اندازہ لگایا ہے کہ جی ایس ٹی کی شرحوں کو معقول بنانے سے مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) کا 1.3 فیصد آمدنی ہو سکتی ہے، جو قومی خزانے میں 1,300 بلین روپے کے برابر ہے۔

تاہم، آئی ایم ایف نے یہ اندازہ نہیں لگایا کہ اگر بالواسطہ ٹیکسوں میں اضافے کے ذریعے جی ایس ٹی کے اس طرح کے سخت اقدام کو لاگو کیا گیا تو آنے والے مہینوں اور سالوں میں مہنگائی سے متاثرہ عوام کو کتنا نقصان پہنچے گا۔آئی ایم ایف کی سفارشات میں

پانچویں شیڈول کے خاتمے، چھٹے شیڈول کی چھوٹ کے خاتمے اور سیلز ٹیکس کے آٹھویں شیڈول کے تحت ٹیکس کی کم شرح کو ختم کرنے پر روشنی ڈالی گئی۔آئی ایم ایف نے پانچویں شیڈول کے تحت برآمدی سامان کے علاوہ تمام اشیا کی زیرو ریٹنگ ختم کرنے،

چھٹے شیڈول کے تحت رہائشی املاک (پہلی فروخت کے علاوہ) کی فراہمی تک چھوٹ کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس نے مطالبہ کیا ہے کہ باقی تمام اشیا کو معیاری جی ایس ٹی میں لایا جائے۔میڈیا رپورٹ میں آئی ایم ایف کی رپورٹ

کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ خطے اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں موازنہ کرنے والوں کی اوسط کے مطابق ایندھن پر بھی ٹیکس لگائے گا۔