اہم خبریں

رجیم چینج سے بہتر ہوتی معیشت کو شدید دھچکا لگا،عمران خان

لاہور(نیوزڈیسک)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )عمران خان نے کہاہے کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگائی ہونے جا رہی ہے،روپے کی قدرگرنے سے مہنگائی کی شرح 35فیصد تک جائے گی، رجیم چینج کے بعد پتہ تھا معیشت خراب ہوگئی تو پھر سنبھالنا مشکل ہوگا،مجھے پتہ تھا کہ سیاسی استحکام نہیں ہوگا تو معیشت گر جائے گی،میں نے پہلے کہا تھا ،سازش کامیاب ہونے دی تو حالات خراب ہونگے،جب عدم اعتماد جمع ہوئی تھی اس وقت 16.4 ارب ڈالر کے ریزرو تھے،ہمارے دور میں مہنگائی کی شرح 12 فیصد تھی، کورونا کے بعد دنیا بھر میں مہنگائی میں اضافہ ہوا،ہم بڑی مشکل سے بیلنس کر رہے تھے،جب عدم اعتماد آئی تو پیٹرول 110ڈالر فی بیرل سے اوپر تھا،اب حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 50،50 روپے اضافہ کرے گی،پاکستان کی معیشت پر آرٹیکلز لکھے جارہے ہیں،آصف زرداری اور نوازشریف کے پیسے باہر کی بینکوں میں پڑے ہوئے ہیں،جن کاجینا مرنا پاکستان میں ہے ان کے بینک بلینس میں کمی واقع ہوگئی،جن کے ڈالرز باہر پڑے ہوئے ان کی دولت اوپر جاری ہے،عوام اس پارٹی کو ووٹ نہ دیں جن کے پیسے باہر پڑے ہوئے ہوں،یہ اپنے کرپشن کیسز ختم کرنے کیلئے اقتدارمیں آئے تھے،جمعہ کو اپنے خطاب میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہاکہ ہمارے دورمیں آٹا60روپے کلو تھا اوراب 150سے اوپر چلا گیاہے،ہمارے دور میں پیاز کی قیمت 44 روپے تھی اور آج 230 روپے ہے، حکومت بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کرنے جارہی ہے،ایک عام آدمی کیسے اس مہنگائی میں گزارا کرے گا؟ انہوں نے کہاکہ اگر موجودہ حکومت معیشت بہتر کر لیتی تو شاید وہ عام انتخابات کے مطالبے پر نظر ثانی کرتے لیکن قوم نے دیکھا ہے کہ یہ حکومت معاشی اصلاح میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔اس لئے نئے انتخابات اور قابل اعتماد حکومتیں قائم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ملک کا یہ حال ہے کہ باہر کی دنیا اس حکومت پر اعتماد کے لیے تیار نہیں ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ جب باہر سے ڈالر ہی نہیں آ رہے تو پاکستان کیسے آگے چلے گا؟ اس حکومت نے ایک ہی امید لگائی ہوئی ہےآئی ایم ایف سے پیسے مل جائیں۔ ہماری کوشش تھی کہ ہم ملکی دولت میں اضافہ کریں اور ملکی معیشت کو اٹھائیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں واضح سازش کے ذریعے حکومت بنی ہے جس میں 60 فیصد لوگ ضمانت پر ہیں، بڑے بڑے لوگ جو 30 سالوں سے حکومت کر رہے ہیں وہ آکر لوگوں کے ضمیر خرید کر مسلط ہو جاتے ہیں، بھیڑ بکریوں کی طرح سیاستدانوں کو خریدا گیا۔عمران خان نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی کے حوالے سے کوئی پلان لانا تھا یا ان کو معیشت ٹھیک کرنی تھی کیونکہ یہ بڑے تجربہ کار سمجھے جاتے تھے، دو خاندان 30 سال سے ملک میں حکومت کر رہے ہیں، بجائے مہنگائی کم کرنے اور معیشت ٹھیک کرنے کے انہوں نے صرف ایک کام کیا کہ 11 سو ارب روپے کے کرپشن کے کیسز این آر او دے کر معاف کروا لیے۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیب، ایف آئی اے، سول سروسز و دیگر ادارے تباہ کردیے، لوگوں کو دبانے کے لیے پولیس کا استعمال کیا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے لوگوں کو تیار کیا کہ بہت زیادہ مہنگائی ہو گئی ہے، مشکل حالات ہیں، لوگ تباہ ہوگئے، اب لوگ اس لیے سڑکوں پر نکل رہے ہیں کہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کونسی قیامت آ گئی،اچانک کیا ہوگیا کہ قیمتیں بھی آسمانوں پر چلی گئیں، معیشت، روپیہ، اسٹاک مارکیٹ بھی نیچے چلی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ صنعتی ترقی سے لوگوں کو روزگار مل رہا تھا، ہم نے لوگوں کو 55 لاکھ نوکریاں دی تھیں، اس کی وجہ تعمیراتی شعبے کو اٹھانا، بڑے پیمانے پر صنعتوں میں ریکارڈ ترقی ہونا، ٹیکسٹائل سیکٹر سمیت دیگر شعبوں کی برآمدات میں اضافہ ہونا شامل ہے، آئی ٹی کی برآمدات میں دو سالوں میں 75 فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف بھی کہہ رہا تھا کہ پاکستان پائیدار ترقی کر رہا ہے، زراعت میں فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہو رہی تھی کیونکہ ہم نے پوری منصوبہ بندی کی ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ کدھر گئی بجلی؟ ہمارے ساڑھے تین سالہ دور میں کیوں ایسی لوڈشیڈنگ نہیں تھی؟ ملک میں بجلی تو ہے، مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہی بجلی کے کارخانوں کا معاہدہ ہوا، بجلی بھی نہیں بن رہی اور ہم کپیسیٹی پیمنٹ کی مد میں پیسے بھی دے رہے ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ انہوں نے بجلی کے کارخانے درآمدی ایل این جی اور کوئلے کے لگائے تھے، ساہیوال جیسی جگہ پر انہوں نے کوئلے کا پلانٹ لگایا ہے، کراچی سے کوئلہ ساہیوال آتا ہے، جس نے بھی اس کارخانے کو لگایا ہے اس کو جیل میں ڈالنا چاہیے کہ کیا سوچ کر بنایا تھا، ماحولیات پر اس کا علیحدہ منفی اثر ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ان کے پاس کوئلے اور ایل این جی خریدنے کے پیسے نہیں ہیں جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ غداروں کے ساتھ مل کر سازش کی، آج آپ لوگ یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ جب آپ سازش کرکے آگئے تو اب کہہ رہے ہیں کہ یہ سارا عمران خان اور پی ٹی آئی نے کیا ہے، اگر ہم نے یہ کیا ہے تو ہمیں رہنے دینا چاہیے تھا، آج ہم اس کی ذمہ داری لیتے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈنڈے سے کبھی حکومت نہیں چلتی، جمہوریت جسمانی قوت سے نہیں اخلاقی قوت سے چلتی ہے، ایک دم سازش کرکے پاکستان میں سیاسی بحران پیدا کیا، اس کے بعد معاشی بحران آیا جو ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے شوکت ترین کو کہا تھا کہ نیوٹرلز کو بتاؤ کہ ملک سیاسی بحران کی بہت بڑی قیمت ادا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ معیشت کو ٹھیک کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ زرداری خاندان اور شریف خاندان کا جو اربوں ڈالر باہر پڑا ہے اگر اس کا آدھا بھی پاکستان لے آئیں تو معیشت ٹھیک ہو جائے گی۔

متعلقہ خبریں