اسلام آباد( نیوز ڈیسک )پاکستان کے دفتر خارجہ نے افغانستان کے قونصل جنرل کے اہانت آمیز فعل کے خلاف افغان حکومت اور پاکستان میں ان کے سفارت خانے سے احتجاج درج کرایا ہے اور اسے قابل مذمت قرار دیا ہے۔
دریں اثنا، دفتر خارجہ نے افغان چارج ڈی افیئرز کو طلب کیا اور اپنے قونصل جنرل کی جانب سے سفارتی آداب کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ پشاور میں تقریب میں افغانستان کے قونصل جنرل کی جانب سے قومی ترانے کی بے حرمتی غیر ذمہ دارانہ فعل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ’’میزبان ملک کے قومی ترانے کی بے عزتی سفارتی اصولوں کے خلاف ہے‘‘۔افغانستان کے قائم مقام قونصل جنرل کا یہ فعل قابل مذمت ہے۔ ہم اسلام آباد اور کابل دونوں میں افغان حکام کو اپنا شدید احتجاج پہنچا رہے ہیں۔
افغان قونصلیٹ جنرل، جنہیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے پشاور میں رحمت العالمین کانفرنس میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا، نے سنگین سفارتی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ پاکستان کے قومی ترانے کے دوران افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر بیٹھے رہے جو کہ سفارتی پروٹوکول کے خلاف ہے۔
محب اللہ شاکر نے تاثر دیا کہ وہ ملک کے قومی ترانے کا کوئی احترام نہیں کرتے۔ادھر ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ آج قومی ترانے کی بے حرمتی کرنے والے افغان اہلکار کی دستاویزات مکمل نہیں ہیں۔ محب اللہ شاکر کے پاس افغانی پاسپورٹ یا کوئی اور دستاویز نہیں ہے۔
POR کارڈ پر، وہ اور اس کا خاندان 2015 میں UNHCR سے ڈالر اور راشن لے کر افغانستان واپس آئے۔ POR کارڈز کی میعاد ختم ہو چکی ہے کیونکہ 1 ستمبر 2024 کے بعد تمام افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔سیکیورٹی اور سفارتی پروٹوکول ماہرین کے مطابق قومی ترانے کا احترام نہ کرکے افغان کونسل جنرل محب اللہ شاکر نے یہ تاثر دیا کہ انہیں پاکستان اور پاکستانی قوم کی کوئی عزت نہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ غیر معمولی اور سفارتی آداب کے بالکل منافی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مہذب معاشرے میں اس طرح کی بے راہ روی کی اجازت نہیں ہے۔ ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں پرسنل نو گریٹا قرار دے کر وطن واپس بھیج دیا جائے۔
افغان قونصل جنرل کو مدعو کرنے والی خیبرپختونخوا حکومت سے بھی سوال کیا جانا چاہیے کہ اگر اسے پاکستان کی عزت اور سفارتی آداب کی پروا نہیں تو اس نے ایسے سفارت کاروں کو تقریب میں کیوں مدعو کیا؟ادھر پشاور میں افغان قونصل خانے کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ افغان قونصل جنرل نے جان بوجھ کر قومی ترانے کی توہین نہیں کی۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان یا اس کے قومی ترانے کی توہین کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ترجمان نے دعویٰ کیا کہ چونکہ پاکستان کے قومی ترانے میں میوزک تھا اس لیے قونصل جنرل کھڑے نہیں ہوئے۔
قونصلیٹ نے کہا کہ اگر یہ ترانہ بغیر موسیقی کے چلایا جاتا یا بچوں کے ذریعہ پیش کیا جاتا تو قونصل جنرل اٹھ کر اپنے سینے پر ہاتھ رکھتے۔پشاور میں افغان قونصلیٹ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستانی قومی ترانے کی بے حرمتی اور بے حرمتی کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
مزید پڑھیں:آج بروزبدھ،18ستمبر2024 پاکستان کے مختلف شہروں میں موسم کیسا رہے گا؟؟