عافیہ رہائی، وزارت خارجہ رکاوٹ ؟

ڈاکٹرعافیہ کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے امریکی جیل میں اپنی مو کلہ سے 8اگست کو ملاقات کی۔ انہوں نے ڈاکٹر عافیہ کو ملاقات کے دوران افسردہ پایا۔انہوں نے کہا میں نے آج ڈاکٹر عافیہ سے تین گھنٹے تک ملاقات کی۔ کلائیو اسمتھ نے ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کے بعد فوری طور پر ٹیکساس ، سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف ایم سی ، کارزویل جیل کے عملہ کا رویہ اس دفعہ غیر معمولی طور پر مخالفانہ تھا، جیل حکام نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی 20سالوں میں دوسری بار ملنے کے لیے آنے کی میری درخواست کو پہلے ہی مسترد کر دیا گیا تھا۔ امریکہ نے وفاقی وزیر سینیٹر طلحہ محمود کو بھی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا جن کو ڈاکٹر فوزیہ کے ہمراہ ڈاکٹر عافیہ سے ملنے امریکہ آنا تھا۔’’جیل حکام نے دو مسلمان ڈاکٹروں سے عافیہ کا آزادانہ طبی معائنہ کرانے کی میری درخواست کو بھی مسترد کر دیا ہے۔کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے کہا ہے کہ یہ جیل بالکل ہی غیرمعقول ہے ، ایسا لگتا ہے کہ ہمیں عافیہ کو اس کے حقوق دلانے کے لیے جیل حکام پر مقدمہ کرنا پڑے گا، اگرچہ عافیہ(جیل میں نہیں بلکہ)ایک جہنم میں موجود ہے، مگر عافیہ نے بڑی ہمت اور لچک کا مظاہرہ جاری رکھا ہوا ہے۔عافیہ نے ملاقات کے دوران گوانتانامو کے قیدیوں کی طرز کا اورنج جمپ سوٹ اور سرپر سفید اسکارف پہنا ہوا تھا۔ اسے انتظامی علیحدگی یونٹ میں قید رکھا گیا ہے جو کہ امریکی خواتین کی جیلوں میں کسی قیدی کے ساتھ سخت ترین سلوک کے لیے مخصوص ہے۔ جن میں 10,250میں صرف 25 خواتین قیدیوں کو رکھا گیا ہے(جن میں سے ایک عافیہ ہے) وہ سخت نظر بندی کی کیفیت میں قید ہے اور اسے اس کے بائیں کان کی سماعت سے محروم ہونے سے بچانے کے لیے طبی امداد کی ضرورت ہے۔
کلائیو اسمتھ نے کہا کہ اس کے باوجود،عافیہ اور میری ملاقات انتہائی تعمیری اور خوشگوار تھی۔ ہم نے زیادہ تر وقت ان مختلف جنسی حملوں اور دیگر زیادتیوں کے بارے میں بات کی جن کا وہ پچھلے 15 سالوں میں نشانہ بنتی رہی ہیں۔ اگرچہ عافیہ کے لیے اس موضوع پر بات کرنا مشکل تھا، لیکن اگر ہم تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں تو وہ ایسا کرنے کی ضرورت کو سمجھتی ہیں۔عافیہ نے بتایا کہ اس نے اس کے ساتھ بدسلوکیاں کرنے والوں کو معاف کردیاجبکہ انہوں نے معافی مانگی بھی نہیں تھی، امریکی ایجنٹوں نے عافیہ کو بتایاتھا کہ اس کے بڑے بچے،جو اس وقت بہت چھوٹے تھے، زلزلے میں مارے گئے ہیں مگر اسے بعد میں معلوم ہوا کہ یہ سچ نہیں ہے، جب مجھے اپنی بہن فوزیہ سے بات کرنے کا موقع ملا۔عافیہ کے خیال میں اس کے سب سے چھوٹے بچے شیرخوار سلیمان کو اس کے اصل اغوا کاروں نے قتل کیا تھا،مگر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے، تاہم جب اسے بگرام ایئر فورس بیس میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، امریکی ایجنٹوں نے اس کا مذاق اڑایا، اور ہنستے ہوئے کہا کہ سلیمان مارا گیا ہے۔عافیہ نے بتایا کہ میں مسلسل عبادت کرتی رہتی ہوں اگر میں پانچ منٹ کے لیے دعائیں پڑھنا چھوڑ دوں تو میں اپنے آپ کو شدید پریشانی میں گھرا پاتی ہوں ۔عافیہ نے مجھ سے کہا کہ میرا سلام میرے زندہ بچوں، بہن،فیملی اور سپورٹرز تک پہنچا دو،مجھے امید ہے کہ خداہماری جلد ہی ملاقات کراے گا،ان شااللہ ، عا فیہ دوسری طرف موومنٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزارت خارجہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے کیس میں تعاون نہیں کر رہی ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ عدالت کے احاطے کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیس کی سماعت کے دوران معزز جج مسٹر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے فریقین سے کہا کہ وہ اس کیس کو مقابلہ نہ سمجھیں،عمران شفیق ایڈوکیٹ نے کہاکہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان نے اپنے برتائو اور رویئے سے عافیہ کے کیس کو پوری قوم کا مسئلہ سمجھنے کے بجائے ایک مقابلے کے طور پر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ صرف یہ مقدمہ عدالت میں لڑنا پڑ رہا ہے بلکہ حکومتی وزارتوں کی طرف سے پیدا کی گئی رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ سماعت کے دوران معزز عدالت نے وزارت خارجہ کو واضح طور پر ہدایت کی تھی کہ وہ وزارت خارجہ کے نمائندوں کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کے بارے میں اپنی رپورٹیں اور نوٹس (Reports and Notes) ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکلاء اور امریکی وکیل کلائیو اسیفورڈ سمتھ کے ساتھ خفیہ طور پر 24جولائی تک شیئر کرے، جو امریکہ میں عافیہ صدیقی کا کیس لڑ رہے ہیں، لیکن وزارت خارجہ نے صرف چند ایسے کاغذات شیئر کیے جو کہ نامکمل تھے اور عافیہ صدیقی کے کیس کے لیے فائدہ مند بھی نہیں تھے، بلکہ ان کی حیثیت سیاہ کاغذات سے زیادہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے امریکی جیل میں قید اپنی بہن سے ملاقات کے لیے 4 اگست کو امریکہ جانا تھا، لیکن حکومت پاکستان کی جانب سے امریکی حکومت کو آگاہ نہ کرنے اورڈاکٹر فوزیہ کو دورے کے لیے تعاون اور سہولیات فراہم نہ کرنے کی وجہ سے ان کا طے شدہ دورہ منسوخ کرنا پڑا۔ ڈاکٹر عافیہ کیس کے وکیل کلائیو اسیفورڈ سمتھ تاہم برطانیہ سے امریکہ پہنچنے میں کامیاب رہے، لیکن انتظامی رکاوٹوں کی وجہ سے وہ اپنے مو کلہ سے اطمینان بخش ملاقات بھی نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہی نہیں بلکہ ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی بھی اذیت ناک زندگی گزار رہی ہیں، جو کہ گزشتہ 20 سال سے اپنی بہن کا مقدمہ لڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالت میں ارجنٹ درخواست دائر کی ہے اور معزز عدالت نے حکومت سے 15 اگست تک جواب داخل کرنے کا کہا ہے، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بہن کو اب ایک سوراخ میں ڈال دیا گیا ہے، جو کہ جیل کی ایک چھوٹی سی کوٹھری نماہوتی ہے جس کی حالت انتہائی خراب ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20سال کے طویل وقفے کے بعد میری اپنی بہن سے ملاقات ہوئی تھی،جب میں نے میڈیا کو ڈاکٹر عافیہ کی بدترین جسمانی حالت کے بارے میں بتایا تو اب میری بہن کو اس سوراخ میں قید کرکے سزا دی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ نے سوال کیا کہ وہ میری بہن کو ایسے سوراخ میں ڈال کر مارنے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟ جو جانوروں کے رہنے کے قابل بھی نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ انسانی حقوق کی ان صریح خلاف ورزیوں کو کیوں روک نہیں رہاہے؟