آرمی چیف کا ملٹری اکیڈمی کاکول میں پرمغز خطاب

چیف آف آرمی اسٹاف کا 76ویں یوم آزادی کے موقع پر آزادی پریڈ کاکول میں جونیئر کریڈٹس کے شرکا کو مبارکباد دیتے ہوئے انتہائی اہم نکات پر بات کی۔ پاکستانی عوام یہ جانتے ہیں کہ پاک افواج ہر سطح پر ہماری محافظ ہے۔ وہ چاروں طرف سے محاذوں پر دشمن کے ساتھ دشمن کے مقابلے بھی کر رہی ہے اور ساتھ ساتھ ہمہ وقت عوام کسی بھی مشکل ہو اس کی خدمت کے لئے بھی کوشاں رہتی ہے۔ زلزلہ زدگان کو مدد درکار ہو، سیلاب کی تباہ کاریوں میں بے یارو مددگار جوان، بوڑھے، خواتین و حضرات اور ان کے بچوں کے علاوہ ان لوگوں کے جانور ہوں‘ برفانی تودے گر رہے ہوں‘ دریائوں ندی نالوں میں ڈوبنے والے لوگ ہوں‘ گھروں یا بڑے بڑے پلازوں میں شدت سے لگی ہوئی آگ ہو، انتہائی گھنے جنگلوں،پہاڑوں، ڈرانی اور ویران جگہوں پر ریل گاڑی کے خطرناک ترین حادثات و حالات ہوں، تعلیمی ادارے ہوں یا پھر پاکستان کے اندر گنجان آباد شہروں اور عوام کے لئے مخصوص جگہیں ہوں جیسے بس اڈے یا ہسپتال وغیرہ ہوں کسی جگہ کوئی بڑا حادثہ ہو سب سے پہلے پہنچنے والی فورس پاک افواج م کے جوان ہی ہوتے ہیں اس کے ساتھ یہ بات بھی ذہن نشین ہونی چاہیئے کہ وہ بھی گوشت پوشت کے انسان ہوتے ہیں.آگ سے وہ بھی جل سکتے ہیں۔ گولی انہیں بھی لگ سکتی ہے۔ برف کا تودہ ان پر بھی گر سکتا ہے۔ سیلابوں اور دریائوں کے بپھرے ہوئے پانیوں میں وہ بھی ڈوب سکتے ہیں۔ گھپ اندھیرے میں پہاڑوں کی خطرناک اور گہری کھائیوں میں وہ بھی گر سکتے ہیں۔ گھنے اور ویران جنگلوں کے گھاس پھوس میں انتہائی زہریلے سانپ وغیرہ انہیں بھی کاٹ سکتے ہیں۔ درد تکلیف انہیں بھی ہوتی ہے۔بوڑھے ماں باپ کی خدمت اور علاج ان کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے۔ چھوٹے بہن بھائیوں کی شادیاں ان کے جیب خرچ، تعلیمی اخراجات اور اپنی اولاد کی ذمہ داریاں ان کی آنکھوں کے سامنے بھی ہوتی ہیں۔ ان تمام حالات کو پس پشت ڈال کر وہ فوجی جوان یا افسر سینہ تان کر تمام مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔ اس کے باوجود کوئی بدنسل ان پر تنقید کرے۔ تو یقین جانیئے اندر سے دکھ ہوتا ہے اور جب انہیں اس خصلت سے روکا جائے تو کہتے ہیں کہ پاک فوج کے خلاف تو ہم نہیں ہیں۔ ان جرنیلوں کے خلاف ہیں.یہاں میں اور بات کی بھی وضاحت ضروری سمجھتا ہوںکہ جرنیل ایک دن، ایک ماہ، ایک سال یا ایک دہائی میں نہیں بنتے.وہ تیس سال تک مندرجہ بالا تمام تکالیف بھگت کر بلکہ تیز دھار تلوار کے اوپر سے گزر کر اور سوئی کے نکے سے گزر کر جرنیل بنتا ہے۔ اگر کسی ایک سے کوئی غلطی ہوئی ہو تو پھر اس کے نام کا حوالہ دے کر بات کی جائے۔ بحیثیت ادارہ اس کو نہ گھسیٹا جائے۔ میں نے ذاتی طور پر اپنے گھر میں ٹیلی ویژن پر کاکول میں جرنل حافظ عاصم منیر کی پوری تقریر سنی اور اس کا تجزیہ کیا بلاشبہ ایک بہادر،تحمل، مزاج، بردبار اور دور اندیش جرنیل کی ہر بات سے صرف کیڈس ہی نہیں پوری نوجوان نسل کا مورال بڑھانے کے لئے ایسے ذمہ دارانہ اور پر مغز خطاب بہت ضروری۔میں چاہتا ہوں کہ ان کے خطاب کے جو خاص باتیں تھیں یا جنہیں سن کر دل خوش ہوا کیونکہ اب ہمارے آرمی چیف کے کندھوں پر بہت زیادہ زیادہ ذمہ داریاں ہیں۔ آرمی چیف نے شاندار پریڈ کے انعقاد پر کیڈٹس کو خوب خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمارے قائدین اور اسلاف کی بصیرت اور قربانیوں سے حاصل کی گئی آزادی کی تکریم کا دن ہے۔آج کا دن ہمیں پاکستان کا مطلب کیا، لا الااللہ کے پیغام کی روح کو سمجھنے پر زور دیتا ہے۔یہ پیغام دو قومی نظریئے کی اساس اور برصغیر کے مسلمانوں کی منزل ہے۔ہم 76 برس سے آزادی کا دن منانے کی روایت قائم رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے اپنے ملک کے وسائل کی بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بیشمار وسائل اور ان گِنت نعمتوں کی سرزمین ہے۔ہماری ترقی ہمارے اسلاف اور عوام کے خوابوں کی تعبیر ہو گی.ہماری ترقی ہماری آئندہ نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضامن ہے۔ اپنی نسل یا اپنی اولاد کے مستقبل کو بہتر سے بہترین بنانے کے لئے ہمیں دن رات محنت کرنی پڑے گی۔ شب روز کام کرنا پڑے گا۔ کیونکہ ہم ایک اہم اور کٹھن دور سے گزر رہے ہیں۔ ہمیں جغرافیائی اور سیاسی تنازعات، طاقت کے حصول کی کشمکش، تسلط پسندی اور جنگی جنون جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ہمیں پاکستان کو کمزور کرنے کی خواہش رکھنے والی ناکام قوتوں کا مسلسل سامنا رہتا ہے۔لیکن ہم قائد اعظم کے قول کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو مٹا نہیں سکتی کے امین ہیں۔اللہ تبارک تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہماری قوم ان چیلنجز خواہ وہ بیرونی ہوں یا اندرونی، سے نبرد آزما ہونے کا حوصلہ جرآت، ہمت، طاقت، صلاحیت اور قابلیت رکھتی ہے۔میں اس موقع پر اپنی عظیم قوم کو امید کا پیغام دیتا چاہتا ہوں۔کہ ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خاطر ہم کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔قومی فوج ہونے کے ناطے پاکستان آرمی کا ہر جوان، جونیئر کمیشنڈ آفیسر اور افسر عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہمہ وقت پر عزم اور تیار ہے۔قوم اور فوج میں دراڑیں ڈالنے کی مذموم کوششیں ناکام ہوں گی۔ اصل دنیا بشمول ہمارے ازلی دشمن ہندوستان کو یہ اندازہ ہو گیا ہے کہ افواج کی موجودگی میں پاکستان کا کوئی بال بھیگا نہیں کر سکتا انہیں اس بات کا اندازہ ہے کہ ہم باہر بیٹھ کر پاکستان کا کچھ بگاڑ بھی نہیں سکتے اس لئے پھر ہمارا دشمن پاکستان کے اندر سے پیسے دے کر کچھ نمک حرام لوگوں کو تلاش کر ہی لیتا ہے۔ جو پھر دشمن ملک سے بھاری معاوضے کے عوض اپنی خدمات ’’پاک فوج کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کر کے یا پھر فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچا کر‘‘ پیش کرتے ہیں۔ وہ یہ نہیں جانتے کہ پاک افواج اور عوام ایک ہیں۔ہر چوتھے پانچویں گھر کا ایک فرد فوج میں ہے۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ فوج عوام میں سے ہے اور عوام فوج میں سے ہیں۔ ہمیں خوف اور مایوسی پھیلانے والوں کا منفی پروپیگنڈا مسترد کرنا ہوگا۔ ( جار ی ہے )