اہم خبریں

پرانی مردم شماری دو کروڑ افراد ووٹ دینے سے محروم!

٭ …نئی مردم شماری کے باوجود انتخابات پرانی مردم شماری پر ہی ہوں گے:وزیرداخلہO عمران خان کے خلاف بیک وقت مختلف عدالتوں میں پیشیاں…عدت کے دوران نکاح کیس، عمران و بشریٰ کی 20 جولائی کو عدالت میں طلبیO اسلام آباد ہائی کورٹ میں مبینہ بیٹی ’’ٹیریان کیس‘‘ بھی زیر سماعت، 9 مئی کے کیس ابھی ملتوی پڑے ہیں! توشہ خانہ کیس ریفرنس تیار ہو رہا ہےO عمران خان کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ! سینکڑوں ایکڑ اراضی پر ناجائز قبضہ کیس، 20 جولائی کو فیصل آباد اینٹی کرپشن میں پیشیO نوازشریف کے استقبال کی تیاریاں شروع، مریم نواز کے احکامات جاریO نیب: بجلی پیدا کرنے کی ساہیوال:کولپور پاور کمپنیوں میں 175 ارب روپے کی کرپشن کی تحقیقات بند کر دی گئیںO 18 لاکھ روپے کے غیر ملکی سگریٹ پکڑے گئےO مظفرگڑھ تین کم سن بہنوں کا قاتل بھائی گرفتارO پنجاب ہائوسنگ سکیم، 19 گریڈ کا افسر20 لاکھ رشوت لینے پر گرفتارO فوجی عدالتیں: جنوری 2015ء کے بعد 617 مقدمے، 376 افراد کو سزائے موت، 56 کو پھانسی، سپریم کورٹ، فوجی عدالتیں کیس، فل کورٹ کا مطالبہ مسترد، جج چھٹیوں پر ہیں، چیف جسٹسO ’’پنجاب میں ن لیگ کی 100 قومی، 200 صوبائی سیٹیں پکی ہیں‘‘ رانا ثناء اللہO 30 جنوری 1999ء میں سپریم کورٹ کی 11 ججوں کی فل کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سول افراد کے مقدمات پر پابندی لگائی تھی، فوجی عدالت نے 14 سال کے بچے کو سزائے موت سنا دی تھی!O عالمی عدالت نے 2 جنوری 2019ء میں ’ملٹری انصاف‘ پر پابندی عائد کی ہوئی ہے، عمران خان کے خلاف 160 مقدمات ہیں، سیشن عدالت اسلام آباد میں وکیل کا بیان… سیشن کورٹ میں حاضری لگا کر رخصت، 3 کیسوں میں غیر حاضر!
٭ …نوازشریف کے استقبال کی تیاریاں شروع کر دی گئیں۔ مریم نواز نے ن لیگ کی چیف آرگنائزر کی حیثیت سے ملک بھر کے تمام ڈویژنل، ضلعی، تحصیل اور یونین کونسلوں کو لاہور پہنچنے اور استقبال کی تیاری شروع کرنے کا مراسلہ بھیج دیا ہے۔ نوازشریف کو مفرور اشتہاری قرار دے کر ناقابل ضمانت گرفتاری کے عدالتی احکام کی موجودگی میں زبردست پروٹوکول دیا جانے کا امکان! انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی نوازشریف پاکستان پہنچ جائیں گے، ن لیگO معروف وکیل سردار لطیف کھوسہ اور چودھری اعتزاز احسن کے مطابق پاکستان پہنچتے ہی نوازشریف کی گرفتاری ضروری ہے (دونوں وکیل پیپلزپارٹی سے تعلق رکھتے ہیں) ٭ …وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نئی مردم شماری کے نتائج کا اعلان ہو بھی جائے، تو بھی انتخابات پرانی مردم شماری کے مطابق ہوں گے۔ یہ اعلان سراسر مضحکہ خیز اور ملک کے قانونی نظام سے صریح انحراف ہے۔ نئی مردم شماری 2022ء میں مکمل ہو جانی تھی۔ اسے مختلف حیلے بہانوں سے بار بار محض اس لئے ٹالا جاتا ہے کہ 2023ء کے انتخابات کا بروقت روکنا اور اتحادی حکومت کو غیر معینہ عرصے تک ملتوی رکھنا مقصود تھا۔ ملک کی تاریخ میں کبھی ایسے عجیب و غریب حربے اختیار نہیں کئے گئے۔ بہت شور مچنے پر ایک سال کی تاخیر سے یکم مارچ سے 31 مارچ تک ملک بھر میں مردم شماری کرائی گئی اس وقت انتخابات میں تقریباً 9 ماہ باقی تھے۔ قانونی طور پر 30 اپریل تک نتیجہ مکمل کر لیا گیا۔ اس کی چند حصوں کا اعلان بھی کر دیا گیا مگر یہ کہ ملک کی آبادی دو کروڑ کے اضافہ سے 23 کروڑ ہو گئی ہے، مختلف صوبوں کی آبادی کا بھی اعلان کیا جا چکا ہے مگر مجموعی نتائج کا اب تک روکے جانے کے باعث اس سال نئی انتخابی حلقہ بندیوں کا قیام اور ان پر نظر ثانی اپیلوں کی مدت ممکن نہیں رہی، ایک عذر یہ بھی ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے لئے آئین میں ترمیم ضروری ہے اس لئے پارلیمنٹ کی کم از کم دو تہائی اکثریت کی منظوری ضروری ہے، موجودہ حالات میں یہ ممکن نہیں، قومی اسمبلی نصف سے زیادہ خالی پڑی ہے۔ اس طرح نئی مردم شماری کو آئینی تحفظ ممکن نہیں ہو سکتا اور پرانی مردم شماری (2012ء) پر ہی انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔ یہ دلیل عدالت میں بھی پیش کی جا سکتی ہے۔ عدالت حکم دے بھی دے تو نئی مردم شماری پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔ یہ منصوبہ سازی طویل عرصہ سے جاری تھی، اسی مقصد کے تحت قومی اسمبلی کے سپیکر سے پی ٹی آئی کے ایک عرصے سے زیرالتوا استعفے تیز رفتاری سے منظور کرا کے اسمبلی خالی کرائی گئی اور آئین میں ترمیم کو ناممکن بنا دیا گیا۔ یہ ساری چالاکیاں، مکاریاں اپنی جگہ مگر اصل ذمہ داری تو خود پی ٹی آئی پر عائد ہوتی ہے، جس نے استعفے دے کر یہ ماحول پیدا کیا، پی ٹی آئی کے چیئرمین نے دو صوبائی اسمبلیاں توڑ کر اپنے اور پارٹی کے لئے تباہی کا سامان پیدا کیا۔ پنجاب اور پختونخوا کی اسمبلیاں موجود ہوتیں تو آج پی ٹی آئی کے پاس دو مضبوط حکومتیں ہوتیں۔ جو پولیس آج پیچھے پڑی ہوئی ہے وہ کنٹرول میں ہوتی۔ ڈپٹی کمشنر پرویز الٰہی کو نظربند کرنے کی بجائے اُنہیں سڑک پر سلیوٹ کر رہا ہوتا۔خود ہی اپنے پائوں پر کلہاڑیاں ماریں اب بیٹھے رو رہے ہیں! ٭ …وزیراعظم نے چند روز آئی ایم ایف کی محض ایک ارب ڈالر کی امداد پر جشن منایا۔ خود کو اور وزیرخزانہ کو ’عظیم الشان‘ کامیابی پر بھرپور شاباش دی اور صرف پانچ سات دنوں کے جشنِ طرب کے بعد قوم کو بتایا جا رہا ہے کہ اس کے ساتھ کیا ہاتھ ہو گیا ہے! خود سرکاری اعداد و شمار اور حقائق کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے سٹیٹ بینک اور تمام سرکاری اداروں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ غلامی کے اس معاہدے کے بعد آئی ایم ایف کے سخت احکام موصول ہو رہے ہیں کہ کسی غریب طبقے کو ٹیکسوں وغیرہ میں کوئی رعائت نہیں دینی، بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں حسب شرائط 60 روپے لٹر و یونٹ تک اضافہ کرنا ہے، زراعت و تعمیرات پر نئے بھاری ٹیکس لگانے ہیں، معاہدہ کے تحت 3 ارب ڈالر کی بھیک تین قسطوں میں ملے گی، ہر قسط کے بعد دوسری اور تیسری قسطوں سے پہلے آئی ایم ایف کی ٹیمیں سٹیٹ بنک، وزارت خزانہ، وفاقی ریونیو بورڈ وغیرہ کا آڈٹ کریں گی۔ حالیہ سخت ترین شرائط میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ اِنّا لِلّٰہِ واِنّا اِلیہ رَاجعون! عظیم مسلم رہنما مولانا محمد علی جوہر نے لندن میں حکمرانوں سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ انڈیا کو آزادی نہ دی گئی تو میں اس غلام ملک میں مرنا پسند نہیں کروں گا، مجھے کسی آزاد ملک میں دفنایا جائے۔ ملک آزاد نہ ہو سکا، مولانا واپس انڈیا میں نہ آئے، یروشلم، مسجد اقصیٰ کے پاس دفن کیا گیا (اس وقت اسرائیل نہیں آیا تھا) پاکستان انگریزوں سے آزاد ہوا تھا، 76 سال بعد امریکہ کا غلام بنا دیا گیا۔ شہبازشریف صاحب! مولانا محمد علی جوہر نے تو غلام ملک کی بجائے آزاد ملک میں آخری آرام گاہ ڈھونڈلی، پاکستان کے 23 کروڑ غلام باشندے کہاں جائیں؟ اور ستم! کہ آزاد ملک انگلستان، امریکہ، دبئی، فرانس میں قوم کا خون چوس کر جائیدادیں بنانے والی خونی چمگاڈریں اس غریب، مفلوج غلام ملک کا رہا سہا خون چوسنے کے لئے پھر سے ’’حملہ آور‘‘ ہونے والی ہیں۔ سیاسی چال بازوں اور مذہب فروش درویشوں کو علامہ اقبال پہلے ہی عیار قرار دے چکے ہیں۔ شہبازشریف آپ علامہ مرحوم کے شعر شوق سے پڑھا کرتے ہیں۔ انہوں نے ایک شعر میں ’درویشی‘ اور سلطانی، دونوں کو عیاری قرار دیا تھا۔ علامہ ایک غلام ملک میں رہتے تھے، ہمیں نام نہاد آزادی ملی صرف 76 سال کے لئے! پھر غلام ہو گئے!! مگر شہبازشریف بھی کیا کریں، انہوں نے کم از کم 9 ماہ کے لئے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا، وہ خود آئی ایم ایف کی غلامی کا ماتم کر رہے ہیں۔ جگر مرادآبادی کیا کمال کی بات کہہ گئے کہ ’’زندگی ہے مگر پرائی ہے، مرگِ غیرت! تِری رہائی ہے…اس نے اپنا بنا کے چھوڑ دیا، کیا اسیری ہے کیا رہائی ہے؟!‘‘ ٭ …سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کا9 مئی کے واقعات کی باتصویر رپورٹ:9 مئی کو حملہ آوروں نے 62 فوجی تنصیبات پر حملہ کیا، 149 گاڑیوں کو تباہ کیا گیا۔ پٹرول بم پھینکے گئے، لاہور میں کورکمانڈرہائوس میں مسجد کو بھی نقصان پہنچایا۔ راولپنڈی میں جی ایچ کیو پر حملہ کر کے اندر داخل ہو گئے، لاہور میں ایک حملہ آور نے کورکمانڈر کی وردی پہن کر جناح ہائوس میں توڑ پھوڑ کی!! ٭ …وزیراعظم کے نام ٹیکسٹائل کے وفد کی یادداشت، ’’50 فیصد ٹیکسٹائل بند ہو چکی ہے، بجلی کی مزید مہنگائی سے مزید متعدد کارخانے بند ہو جائیں گے!‘‘

متعلقہ خبریں