کابل (مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان میں تیار کی جانے والی کرسٹل میتھ پاکستان کے لیے بڑا خطرہافغانستان نے طویل عرصے سے منشیات کی عالمی تجارت کا گڑھ ہے اور آج افغانستان افیون، ہیروئن اور کرسٹل میتھ جیسی مہلک منشیات کی پیداوار اور سمگلنگ کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہےدنیا کی تقریباً 85 فیصد افیون کی کاشت افغانستان میں کی جاتی ہے اگست 2022 ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد افغان طالبان نے منشیات کیخلاف کریک ڈاؤن کا عزم کیا، جس میں منشیات کی تیاری اور فروخت پر پابندی عائد کردی گئی ۔بدقسمتی سے اس پابندی کے باوجود طالبان کے دور حکومت میں افغانستان میں منشیات کی تجارت میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔انٹرنیشنل نارکوٹکس کنٹرول بورڈ کی رپورٹ کے مطابق مختلف ادویات کی تیاری کے دوران غیر قانونی طور پر ایفیڈرین اور سیوڈفیڈرین کا استعمال کرتے ہوئے کرسٹل میتھ بھی تیار کی جاتی ہے۔ایفیڈرا ایک پودا ہے جو افغانستان کے پہاڑی علاقوں میں سطح سمندر سے 2500 میٹر کی بلندی پر اگتا ہے جس سے میتھ تیاری کی جاتی ہے۔ایفیڈرا کی کاشت افغانستان کے مغربی صوبوں غور اور شمالی ہلمند کے پہاڑی دیہاتوں میں کی جاتی ہے، صوبہ فراہ کا ضلع بالا بلوک ایفیڈرا کی تجارت کا سب سے بڑا مرکز ہےدنیا بھر میں میتھ کی پیداوارکے حوالے سے افغانستان عالمی توجہ حاصل کر چکا ہےافغانستان کے صوبے نمروز اور فراہ کے اضلاع بکوا اور خاش رود میں 448 لیبارٹریز ہیں جن میں ایفیڈرین کی پیداوار کی جا رہی ہے جس سے ایک ہزار ٹن کرسٹل میتھ تیار کی جاتی ہے2020 میں نیٹو کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق طالبان نے منشیات کی صنعت سے 400 ملین ڈالر سے زائد کمائےافغانستان میں تیار کی جانے والی منشیات بشمول کرسٹل میتھ بڑی مقدار میں پاکستان میں سمگل کی جاتی ہے جس کے مہلک اثرات پاکستان کے نوجوانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں میتھ کی سمگلنگ سے خطے میں بے شمار سیکیورٹی کے تحفظات پیدا ہو رہے ہیں جیسا کہ مجرمانہ اور انتہا پسند نیٹ ورک کی فنڈنگز کرناافغان حکومت کی منشیات کی پیداوار کی روک تھام میں ناکامی کے باعث پاک افغان تعلقات میں بھی کشیدگی پیدا ہو رہی ہےپاکستان کے مستقبل کی حفاظت کے لیے منشیات سمگلنگ کی روک تھام وقت کا تقاضا اور انتہائی ناگزیر ہے۔
