اہم خبریں

پاکستانی شہریوں کا حساس ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہو نے کا انکشاف،جا نئے کہیں آپ کا نام تو شامل نہیں

اسلام آباد ( اے بی این نیوز) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حافظ الرحمان نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی شہریوں کا حساس ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ مسئلہ نیا نہیں بلکہ 2022 میں داخلی تحقیقات کے باوجود ڈیٹا لیکس کا سلسلہ جاری ہے اور اب وزارت داخلہ نے اس پر اپنی انکوائری شروع کر دی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خطرہ حقیقی ہے اور روز بروز بڑھ رہا ہے۔

سینیٹر افنان اللہ نے سینیٹ کمیٹی میں سوال اٹھایا کہ مختلف اداروں سے چرا ہوا ڈیٹا پیکج کی صورت میں بیچا جا رہا ہے، جو کئی ملین ڈالر کا غیر قانونی کاروبار بن چکا ہے۔ مزید حیران کن انکشاف اس وقت ہوا جب کمیٹی کی چیئرپرسن نے بتایا کہ انہیں ایک دھوکے باز نے بینک کی واجب الادا ادائیگی کے بارے میں فون کیا، جو معلومات صرف بینک کے پاس ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ دھوکہ مجھ سے ہو سکتا ہے تو عام شہری کس طرح محفوظ رہ سکتا ہے۔

پی ٹی اے چیئرمین نے سب سے بڑا انکشاف یہ کیا کہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ حج درخواست گزاروں کا ڈیٹا بھی آن لائن لیک ہو چکا ہے، جسے انہوں نے ایک سنگین مسئلہ قرار دیا اور فوری حکومتی اقدام پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ گزشتہ دو برسوں میں ٹیلی کام ڈیٹا متاثر نہیں ہوا، لیکن پاکستان کو ایک قومی نظام فوری طور پر تشکیل دینا ہوگا تاکہ عوام کو ڈیجیٹل مجرموں سے بچایا جا سکے۔

سینیٹ اراکین نے اس صورتحال پر سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے ڈیٹا پروٹیکشن قانون میں تاخیر پر شدید تنقید کی۔ افنان اللہ نے اسے قومی ناکامی قرار دیا اور خبردار کیا کہ اگر فوری طور پر موثر قانون سازی نہ ہوئی تو نتائج پاکستان کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کے ایران پر سائبر حملے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایسے حملے عموماً سوشل میڈیا اور ڈیٹا لیکس کے ذریعے حاصل کردہ معلومات پر مبنی ہوتے ہیں۔

کمیٹی کی چیئرپرسن نے وزارت آئی ٹی کو مکمل ناکام قرار دیا جبکہ سینیٹر منظور احمد نے وفاقی وزیر شازہ فاطمہ پر مسلسل اجلاسوں سے غیر حاضر رہنے پر کڑی تنقید کی۔ افنان اللہ نے تجویز دی کہ ایک جدید نیشنل ڈیٹا سینٹر قائم کیا جائے تاکہ شہریوں کا ڈیٹا محفوظ ہو، تاہم سینیٹر پالوشہ خان نے سوال اٹھایا کہ کیا حال ہی میں قائم کیا گیا این سی سی آئی اے اس اہم ذمہ داری کو نبھا سکتا ہے یا نہیں۔

پی ٹی اے چیئرمین نے اپنی بریفنگ کا اختتام اس انتباہ کے ساتھ کیا کہ اگر پاکستان نے فوری اقدامات نہ کیے تو ڈیٹا چوری کے واقعات مزید بڑھیں گے اور اس سے نہ صرف عوام بلکہ ریاست بھی شدید خطرے میں پڑ جائے گی۔

مزید پڑھیں :بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کے لیے پمز اسپتال کی میڈیکل ٹیم اڈیالہ جیل پہنچ گئی

متعلقہ خبریں