اہم خبریں

اہم ریکارڈ کے لیک ہونے کا انکشاف

اسلام آباد (رضوان عباسی )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر بیرسٹر علی ظفر کی صدارت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا، جہاں ملکی میڈیا، سٹے بازی، فحاشی، سنسر شپ، اور سرکاری اداروں کی کارکردگی پر نہایت سنجیدہ اور بعض اوقات تلخ جملوں کے تبادلے دیکھنے کو ملے۔اجلاس کے دوران سینیٹر سرمد علی نے واضح کیا کہ سٹے بازی کی موبائل ایپس پر پابندی لگانا پی ٹی اے کی ذمہ داری ہے، جبکہ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قانون میں غیر اخلاقی مواد کی تعریف طے کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ انہوں نے ڈراموں میں منشیات اور سماجی مسائل پر شعور اجاگر کرنے کے لیے بعض مناظر دکھانے کو ناگزیر قرار دیا۔

سینیٹر پرویز رشید نے ایک انوکھا نکتہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ کل تک جینز پہننا معیوب سمجھا جاتا تھا، مگر آج یہ معمول بن چکا ہے۔ “فحاشی اور مہذب لباس کی تعریف وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہے۔سینیٹر افنان اللہ نے سٹے بازی ایپس کے اشتہارات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب قانون موجود تھا تو یہ اشتہارات کیوں چلتے رہے؟ جس پر چیئرمین پیمرا نے بتایا کہ اب تک 6 ڈرامے اور 32 اشتہارات غیر اخلاقی مواد پر بند کیے جا چکے ہیں اور سٹے بازی ایپس پر پابندی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔اجلاس میں سینیٹر زرقا سہروردی تیمور نے معلومات تک رسائی قانون میں ترمیمی بل پیش کیا، جس میں کہا گیا کہ کسی درخواست کو مسترد کرنے کی صورت میں وجوہات فراہم کی جائیں، جبکہ ذاتی معلومات صرف متعلقہ فرد کی رضامندی سے دی جا سکیں گی۔اجلاس کا ایک اہم موضوع پی ٹی وی کی مالی صورتحال رہا۔

سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ ڈسکوز اب ٹی وی فیس اکٹھی کرنے سے انکار کر چکے ہیں اور فیس بجلی کے بلوں میں شامل نہیں کی جائے گی۔ سیکرٹری اطلاعات کا کہنا تھا کہ جب ہم خود فیس وصول کرنے جاتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ پی ٹی وی دیکھتا کون ہے؟ اور ہمیں مارنے تک کی دھمکیاں دیتے ہیں ،پی ٹی وی نے حالیہ اقدامات میں غیر حاضر 84 ملازمین کو فارغ کیا ہے جبکہ 280 ملازمین کی تعلیمی اسناد کی تصدیق نہ ہونے پر ان کی چھانٹی بھی کی جا رہی ہے۔ کمیٹی نے گزشتہ پانچ سال کے دوران بھرتی کیے گئے تمام ملازمین کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

حکام نے انکشاف کیا کہ پی ٹی وی کے قیمتی آرکائیو کو ڈجیٹائز کرنے کے دوران کچھ اہم مواد لیک ہو چکا ہے، جس پر کمیٹی نے سخت تشویش کا اظہار کیا۔پیکا مقدمات کی تفصیلات پر وزارت داخلہ کا غیراطمینان بخش رویہ ،کمیٹی نے پیکا کے تحت درج مقدمات کی تفصیلات نہ ملنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو آئندہ اجلاس میں مکمل ڈیٹا کے ہمراہ طلب کر لیا۔ چیئرمین کمیٹی نے واضح کیا کہ اگر سیکرٹری داخلہ پیش نہ ہوئے تو وزیر داخلہ کو طلب کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کابڑا فیصلہ آگیا

متعلقہ خبریں