تہران (اے بی این نیوز)ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے اعلیٰ سطحی مشاورت کے لیے ماسکو پہنچ چکے ہیں۔ یہ دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب امریکی فضائی حملوں نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، جسے واشنگٹن نے ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے ایک ضروری قدم قرار دیا ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے استنبول میں جاری اجلاس کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے عباس عراقچی نے کہا کہ ’روس ایران کا دوست ہے، ہم ہمیشہ مشورہ کرتے ہیں۔ میں آج ماسکو جا رہا ہوں، کل صبح صدر پیوٹن سے سنجیدہ بات چیت ہوگی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ہفتے کی رات یہ حملے کیے گئے، جنہیں اسرائیل کی قیادت میں جاری فضائی مہم کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ادھر ماسکو میں روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین اور سابق صدر دیمتری میدویدیف نے امریکی صدر ٹرمپ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹرمپ، جو امن کے دعوے کے ساتھ آئے تھے، انہوں نے امریکا کو ایک نئی جنگ میں جھونک دیا ہے۔
میدویدیف نے اپنی ٹیلگرام پوسٹ میں کہا کہ امریکی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے میں ناکام رہے۔ ان کے مطابق، جوہری فیول سائیکل کے بنیادی ڈھانچے کو یا تو کوئی نقصان نہیں پہنچا یا صرف معمولی نقصان ہوا۔ افزودگی اور ممکنہ ہتھیار سازی جاری رہے گی۔میدویدیف نے انکشاف کیا کہ ’کئی ممالک ایران کو براہ راست اپنے جوہری وارہیڈز فراہم کرنے کو تیار ہیں۔تاہم انہوں نے ان ممالک کے نام ظاہر نہیں کئے۔
جنگ آپ نے شروع کی لیکن ختم ہم کرینگے،ایران کی امریکہ کو وارننگ