اہم خبریں

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، صدر مملکت کا خطاب، اپوزیشن کا شور شرابہ،دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا،صدر مملکت

اسلام آباد (  اے بی این نیوز  )صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ پارلیمانی سال کے آغاز پر اس ایوان سے بطور سویلین صدر 8ویں بار خطاب کرنا میرا واحد اعزاز ہے۔
یہ لمحہ ہمارے جمہوری سفر کے تسلسل کا عکاس ہے ۔ نیا پارلیمانی سال اپنی پیشرفت کا جائزہ لینے ، پاکستان کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کرنے کا موقع ہے۔ ایوان بہتر طرز حکمرانی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرے۔
ہماری عوام نے اپنی امیدیں پارلیمنٹ سے وابستہ کر رکھی ہیں۔ ہمیں عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے۔ جمہوری نظام مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے محنت کی ضرورت ہے ۔
پاکستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے مزید محنت کرنا ہوگی ۔ ملک کو معاشی ترقی کے مثبت راستے پر ڈالنے کیلئے حکومتی کوششوں کو سراہتا ہوں۔ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ۔
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ۔ سٹاک مارکیٹ بھی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گئی۔ حکومت نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کر کے 12فیصد کر دیا۔
دیگر معاشی اشاریوں میں بھی بہتری آئی ۔
ہمارے ملک کی آبادی کا ڈھانچہ بدل چکا ہے ۔
ہماری انتظامی مشینری میں تذوایراتی سوچ کی کمی ، آبادی میں اضافے نے حکمرانی کے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ اس ایوان کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، ایوان گورننس ، خدمات کی فراہمی کے نتائج کو ازسرِ نو ترتیب دینے میں اپنا کردار ادا کرے ۔
وزارتوں کو بھی اپنے وژن اور مقاصد کو ازسرنو متعین کرنے کی ضرورت ہے، وزارتیں ادراک کریں کہ عوام کو درپیش اہم مسائل کو ایک مقررہ مدت میں حل کرنا ہوگا۔ جمہوری اداروں پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے ٹھوس فوائد پہنچانے کی ضرورت ہے۔
جمہوریت میں کچھ دینے اور لینے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اجتماعی اہداف پر کام کرنے کے لیے اس پارلیمنٹ سے بہتر اور کیا جگہ ہو سکتی ہے؟ ۔ منتخب نمائندوں کے طور پر، آپ قوم کے لیے رول ماڈل کے طور پر کام کرتے ہیں۔
پارلیمانی کام کے بارے میں سوچیں تو تنگ اہداف سے بالاتر ہو کر سوچیں۔ اراکین پارلیمنٹ اتحاد اور اتفاق کا سوچیں جس کی ہمارے ملک کو اشد ضرورت ہے۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ اپنے لوگوں کو بااختیار بنائیں، اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کریں۔
معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں،سماجی اور اقتصادی انصاف کو فروغ دیں، نظام میں انصاف اور شفافیت کو یقینی بنائیں۔
کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے اسے مساوی طور پر ترقی دینا چاہیے۔
یہ صدی بہت سے نئے عالمی چیلنجز کی صدی ہوگی ۔ یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری تمام عوام ، اپنے مختلف خطوں اور وسائل کے ساتھ، قومی ترقی میں شامل ہوں۔ پختہ یقین ہے کہ ایک مضبوط پاکستان وہ ہے جہاں ترقی کے ثمرات تمام صوبوں اور شہریوں کو برابری کی سطح پر پہنچیں۔
ہمیں ہمہ گیر اور یکساں ترقی کو فروغ دینے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے۔یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی صوبہ، کوئی ضلع اور کوئی گاؤں پیچھے نہ رہے۔ ایوان یقینی بنائے کہ ترقی صرف چند منتخب علاقوں تک محدود نہ ہو بلکہ ملک کے ہر کونے تک پہنچے ۔
نظر انداز اور پسماندہ علاقوں کو وفاقی حکومت کی فوری توجہ کی ضرورت ہے ۔ علاقوں کا احساس محرومی دور کرنے کے لیے انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت اور معاشی مواقع میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
پارلیمنٹ ایک ایسا فورم ہے جہاں کسی بھی احساس محرومی کو تعمیری انداز میں دور کیا جا سکتا ہے۔
ایگزیکٹو برانچ سیاسی ہمدردی کے ساتھ احساس محرومی کا ازالہ بھی کر سکتی ہے۔ ے طور پر آگے بڑھنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا ناگزیر ہے۔ ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ میں اصلاحات اور توسیع کرنی چاہیے۔
پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر زیادہ بوجھ ڈالنے کی بجائے یہ امر یقینی بنائیں کہ ہر اہل ٹیکس دہندہ قوم کی تعمیر میں حصہ لے۔ پاکستان کو اپنی برآمدات میں تنوع لانا چاہیے۔ قابل قدر اشیاء اور خدمات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
ہمیں اپنی آئی ٹی انڈسٹری کو معاشی ترقی کا کلیدی محرک بنانا ہوگا۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کیلئے پائیدار سپورٹ کی ضرورت ہے۔ ہمیں قرضوں تک رسائی، طریقہ کار اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔ ایسی پالیسیاں بنانا ہوگی جو نوجوانوں کے شروع کردہ کاروبار کو فروغ دیں۔ ایوان پر زور دیتا ہوں کہ وہ کاروبار کرنے میں آسانی بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ سرمایہ کاروں، چھوٹے کاروباروں اور بین الاقوامی کمپنیوں کیلئے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بنانا چاہیے۔
آج عام آدمی، مزدور اور تنخواہ دار طبقے کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ ہمارے شہری مہنگائی، اشیائے ضروریہ کی بلند قیمتوں اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ میں اس پارلیمنٹ اور حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ آگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں۔ حکومت کو آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کم کرنے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ہمیں ملازمتوں میں کمی سے بچنا چاہیے۔ ہماری توجہ نوکریاں پیدا کرنے اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے نتیجہ استعمال پر مرکوز ہونی چاہیے۔
خواتین کی زندگی کے ہر شعبے میں نمائندگی کم ہے۔
مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھا کر انہیں بااختیار بنانا ضروری ہے۔ حکومت اور پارلیمنٹ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے وژن کے مطابق کمزور طبقے کی خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنائے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لاکھوں خاندانوں کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رسائی اور رقم کو مزید بڑھانا چاہیے۔ نوجوان ہماری موجودہ آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ ہیں۔ نوجوانوں کو امید اور حوصلہ دینے کی ضرورت ہے۔
یقینی بنانا ہوگا کہ بچے پاکستان میں سکولوں سے باہر نہ ہوں۔
علم پر مبنی معیشت کی تعمیر کے لیے اعلیٰ تعلیم کا فروغ، جامعات میں تحقیق بڑھانا ہماری بنیادی ترجیح ہونی چاہیے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ آئندہ بجٹ میں تعلیمی شعبے کے لیے میکرو لیول پر مختص رقم میں اضافہ کریں۔
سکالرشپ اور مالی امداد کے پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو مزید مواقع فراہم کریں۔ اپنے تمام شہریوں کے لیے معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی بڑھانے اور غورکرنا ہوگا۔ بچوں میں غذائیت کی کمی اور پولیو کے تشویشناک واقعات کو کم کرنا ہوگا۔
بنیادی صحت کی سہولیات پر توجہ دی جانی چاہئے۔ ملکی اور علاقائی روابط خوشحال پاکستان کے لیے بنیادی حیثیت کے حامل ہیں۔ ہمیں ایک مضبوط اور موثر ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، روڈ نیٹ ورکس اور جدید ریلوے کی ضرورت ہے۔ گلگت بلتستان اور بلوچستان روابط اور ترقی کے حوالے سے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں۔
بلوچستان اور گلگت بلتستان پاکستان کی سٹریٹجک سرحدیں ہیں، ہماری قومی معیشت کیلئے ناگزیر ہیں۔ ان علاقوں پر توجہ سے غربت میں کمی آئے گی، نئی ملازمتوں، مہارتوں، منڈیوں معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔
سی پیک اور گوادر پورٹ ہمارے روابط اور مواصلات کے وژن میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا چاہیے تاکہ پاکستان بین الاقوامی تجارت کے لیے ایک گیٹ وے کے طور پر کام کر سکے۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ زراعت کے شعبے کو مستحکم بنائیں۔ زراعت ہماری معیشت کا ایک اہم ستون ہے۔ زرعی شعبے میں جدید طریقے، بہتر بیج کی تیاری کی ضرورت ہے ۔
زرعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری اور زمین کو زیادہ پیداواری بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کریں۔
کھیتی کی پیداوار کو بہتر بنانے، مویشیوں کی پیداوار بڑھانے اور خوراک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ہمارے کسانوں کو جدید آلات سے لیس ہونا چاہیے۔ خوراک کی پیداوار میں استحکام اور خود کفالت ہمارا نصب العین ہونا چاہیے۔
ہمیں پانی کی زیادہ دستیابی اور اس کے موثر استعمال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پانی کی دستیابی کیلئے تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے جیسے نئے حل پر کام کرنا چاہیے۔ صدر مملکت کا آبپاشی کے نظام کو اپ گریڈ کرنے، پانی کے تحفظ اور تقسیم کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال پر زور
ہمارے ماہی گیری اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ پاکستان کے دریاؤں، جھیلوں اور ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کے غیر استعمال شدہ مواقع موجود ہیں۔ کمرشل سطح مویشی پالنے سے روزگار اور برآمدات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ، صدر مملکت نے کہا کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا.
حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ نوجوانوں کو مراعات، تربیت اور مدد فراہم کرے۔ ماہی گیری اور مویشی بانی کی صنعتوں کو ہمارے معاشی مستقبل کا ایک اہم حصہ بنانا چاہیے۔ حکومت پر زور دیتا ہوں کہ ماہی گیری اور مویشی بانی میں چین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کی کوشش کرے۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ ہمیں حیاتیاتی تنوع کی بحالی، تحفظ خوراک اور پانی کی حکمت عملی، اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے۔
قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ سندھ کے مینگرووز ایک روشن مثال ہیں کہ تحفظ کی کوششوں سے کیا کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سندھ میں ہم نے 2 ارب مینگرووز لگائے ہیں۔
مینگروز سے سندھ حکومت کو کاربن کریڈٹ کے ذریعے خاطر خواہ مالی فوائد بھی حاصل ہوئے۔ ہمیں سندھ کے مینگروز ماڈل کو فعال طور پر نقل کرنا چاہیے اور بین الاقوامی کاربن کریڈٹ مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
آج دہشتگردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ ہم دوبارہ دہشتگردی کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
اپنی قوم اور بہادر مسلح افواج کے تعاون سے دہشتگردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انٹیلی جنس پر مبنی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا۔
پوری قوم کو اپنی سیکورٹی فورسز پر فخر ہے۔
قوم سیکیورٹی فورسز کی بہادری، لگن اور ملک کیلئے بے شمار قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ عسکریت پسندی کی جڑیں محرومی اور عدم مساوات میں پائی جاتی ہیں۔
دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، روزگار پیدا کرنا چاہیے۔ دنیا تبدیلی کے مختلف مراحل سے گزر رہی ہے۔
پاکستان علاقائی امن، استحکام اور اقتصادی انضمام کے لیے پرعزم ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ قومی مفادات، بین الاقوامی تعاون، خودمختاری اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی رہے گی۔
ہمیں دوست علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت، معیشت، ماحول اور ثقافت کے تبادلے کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہیے۔
ہم ایک ذمہ دار اور امن پسند قوم کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہماری سفارت کاری کا سنگ بنیاد ہیں۔ ہم بیجنگ کے ساتھ اقتصادی اور تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کرتے رہیں گے۔
ہم چین کے ساتھ اپنی آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید مضبوط کریں گے ۔ ہم ون چائنا پالیسی کی حمایت جاری رکھیں گے۔ اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران، میں نے چینی قیادت کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کی۔ چینی قیادت کو علاقائی اور اقتصادی انضمام کو بہتر بنانے کیلئے سی پیک میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔
سی پیک کے ثمرات مختلف منصوبوں کے ذریعے پاکستان کے کونے کونے تک پہنچیں گے۔ اپنے قابل اعتماد دوستوں سعودی عرب، یواے ای، ترکی اور دیگر ممالک کے تعاون کو سراہتے ہیں۔
دوست ممالک اقتصادی چیلنجوں کے وقت ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔ امریکہ اور پاکستان کے درمیان حالیہ کامیاب انسداد دہشتگردی تعاون حوصلہ افزا ہے۔
دونوں ممالک کو مشترکہ مقاصد کے لیے تعاون کی تجدید اور اضافہ کے لیے ان کامیابیوں پر تعلقات کو قائم کرنا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی حالت زار پوری قوم کیلئے تشویشناک ہے۔
کشمیری عوام کئی دہائیوں سے متواتر بھارتی حکومتوں کے ناجائز قبضے، جبر اور انسانی حقوق کی وحشیانہ خلاف ورزیوں کا شکار ہیں۔ پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
ہم کشمیری عوام کیلئے اپنی غیر متزلزل اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ فلسطین میں سلسلہ وار تباہی دنیا کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔ فلسطینی عوام مسلسل تشدد، نقل مکانی، نسلی تطہیر اور جبر کو برداشت کر رہے ہیں۔
پاکستان فلسطینی کاز کیلئے پرعزم ہے، ہمارا موقف واضح اور غیر متزلزل ہے۔ آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوضروری ہے۔ آئیے قومی مفاد کو مقدم رکھیں اور ذاتی اور سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں۔
وزیراعظم اور تمام ارکان پارلیمنٹ کو میرا سلام۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا میرے لئے اعزاز ہے۔ بطورسویلین صدر 8ویں بار نئے پارلیمانی سال پر خطاب کر موقع ملا۔
ہمیں پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے عزم کے ساتھ کام کرنا ہے۔
ہمیں ملک میں گڈگورننس اور سیاسی استحکام کو فروغ دینا ہے۔ ہمیں اپنے جمہوری نظام کی بہتری کیلئے مل کر کام کرناہے۔ پارلیمان کے نئے سال کے آغاز پر سب کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
معاشی استحکام کیلئے حکومتی اقدامات قابل تحسین ہیں۔ سٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلندترین سطح پر ہے۔
حکومت کے اقدامات قابل تحسین ہیں۔ معاشی ترقی، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہاہے۔ عوامی خدمت کے ہرشعبے پر توجہ دیناہوگی۔ عوام کی بہبود کے منصوبوں پر توجہ مرکوزکرناہوگی۔ ملک مثبت سمت میں لے جانے کی حکومتی کوششوں کوسراہتاہوں۔
ملک میں سماجی انصاف کافروغ ضروری ہے۔ پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ اس وقت ملک کویکجہتی اورسیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ پالیسی ریٹ 22فیصد سے کم ہوکر12فیصد پر آگیا ہے۔

مزید پڑھیں :سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا،شرح سود 12فیصد پر برقرار

متعلقہ خبریں