پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری میں حصہ لینے کے لیے وفاقی حکومت کو دوسرا خط ارسال کر دیا ہے۔ خیبرپختونخوا انوسٹمنٹ بورڈ کی جانب سے وزیر نجکاری عبدالعلیم خان کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پہلے خط کو دس دن گزر چکے ہیں، مگر اب تک کوئی جواب نہیں آیا۔
خط میں خیبرپختونخوا انوسٹمنٹ بورڈ نے واضح کیا کہ وہ پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور وفاقی وزارت نجکاری کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ حکومت خیبرپختونخوا کا موقف ہے کہ پی آئی اے ایک قومی اثاثہ ہے، اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اس ادارے کو خریدنے میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔
خیبرپختونخوا حکومت نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے 10 ارب روپے سے زائد کی بولی لگانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، اور اس سلسلے میں بورڈ آف انوسٹمنٹ کی جانب سے وفاقی وزارت نجکاری کو پہلے بھی ایک خط بھیجا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اسلام آباد میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کی بولی کھولنے کی تقریب ہوئی تھی، جس میں واحد بولی دہندہ نے پی آئی اے کے 60 فیصد شیئرز کے لیے صرف 10 ارب روپے کی پیشکش کی تھی۔ وفاقی وزارت نجکاری کی جانب سے بولی کے لیے کم از کم 85 ارب 3 کروڑ روپے کی رقم مقرر کی گئی تھی، تاہم بولی دہندہ نے 10 ارب روپے سے زیادہ رقم بڑھانے سے انکار کر دیا تھا۔
پی آئی اے کے اثاثوں کی مالیت 152 ارب روپے ہے، جس پر نجکاری حکام پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ بولی کی رقم ان اثاثوں کی قیمت سے کہیں کم ہے۔ بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کے نمائندے اور چیئرمین چوہدری سعد نذیر کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے ذمہ 200 ارب روپے کے واجبات ہیں، اور 85 ارب روپے کی رقم میں تو نئی ایئر لائن بھی قائم کی جا سکتی ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری میں دلچسپی اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے جواب کا انتظار جاری ہے، جبکہ نجکاری کے حوالے سے فیصلہ ابھی تک کھٹائی میں ہے۔