جمیعت علماء اسلام کی آئین میں ترامیم کا مجوزہ مسودہ منظر عام پر آگیا ہے، جے یو آئی نے آئین میں 24 ترامیم تجویز کی ہیں۔مسودے کے مطابق جے یو آئی نے آئین کے آرٹیکل 38، آرٹیکل 175 اے، آرٹیکل 243، آرٹیکل 230 اور آرٹیکل 203 میں ترامیم تجویز کی ہیں۔جے یو آئی نے تجویز دی ہے کہ ملک میں اسلامی مانیٹری پالیسی سسٹم متعارف کرایاجائے، ساتھ ہی 19ویں ترمیم کے مکمل خاتم اور 18ویں ترمیم کی مکمل بحالی کی تجویز بھی دی ہے۔
جے یو آئی کے مسودے کے مطابق آئینی بینچ کو آئینی تنازعات یا تشریح کا اختیار ہوگا۔ اس میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔مسودے میں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت پانچ سینئر ججز پر مشتمل بینچ بنانے کی تجویز شامل ہے، جبکہ ہائی کورٹس میں چیف جسٹس سمیت تین سینئر ججز پر مشتمل آئینی بینچ بنانے کی تجویز ہے۔
مسودے کے مطابق صوبائی آئینی بینچ کے فیصلوں کے خلاف اپیل سپریم کورٹ آئینی بینچ میں ہوگی۔خیال رہے کہ جے یو آئی نے اپنا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں پیش کر دیا ہے۔ سینیٹر کامران مرتضی کہتے ہیں پیپلز پارٹی اور ہمارے ڈرافٹ میں صرف آئینی عدالت اور بینچ کا فرق ہے۔ باقی کسی نکتے پر ہمیں اعتراض نہیں۔
پی ٹی آئی نے آئینی ترامیم کا معاملہ مؤخر کرنے کا مطالبہ کر دیا