راولپنڈی(نیوزڈیسک) آرمی چیف جنرل عاصم منیر اس وقت جرمنی کے سرکاری دورے پر ہیں۔آرمی چیف کا جرمن دفاعی سربراہ نے گارڈ آف آنر کے ساتھ استقبال کیا۔انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق دورے کے دوران وفاقی وزارت دفاع میں ان کا استقبال چیف آف ڈیفنس جنرل کارسٹن بریور نے کیا
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو جرمن مسلح افواج کے دستے نے آنر گارڈ پیش کیا”۔آرمی چیف نے جرمن آرمی چیف جنرل الفونس ماس سے بھی ملاقات کی اور جرمن فوج کے تربیتی مرکز کا دورہ کیا۔ آرمی چیف کو جرمن فوج کے مختلف تربیتی پروگراموں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔“چیف آف آرمی سٹاف نے جرمن آرمی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل الفونس ماس سے بھی ملاقات کی اور جرمن آرمی چیف کے ہمراہ آرمی کامبیٹ ٹریننگ سینٹر، گارڈلیگن کا دورہ کیا۔
سی او اے ایس کو سنٹر کے مختلف پہلوؤں اور جرمن فوج اور دیگر افواج کے دستوں کو دی جانے والی تربیت کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے شہری جنگ کے مظاہرے کا مشاہدہ بھی کیا اور مختلف تربیتی تنصیبات کا دورہ بھی کیا”، آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں کہا گیا۔آرمی چیف نے وزرائے خارجہ سمیت اہم جرمن حکام سے بھی ملاقات کی۔
فارم 45 اور 47 کے بارے میں جو تحفظات درست ہیں وہ حل ہونےچاہئیں،جنرل ( ر )عبدالقیوم
“COAS نے وفاقی چانسلر کے خارجہ پالیسی اور سلامتی کے مشیر مسٹر Jens Plötner سے بھی ملاقات کی۔ مسٹر ٹوبیاس لنڈر، وزیر مملکت برائے امور خارجہ اور مسٹر نیل ہلمر، وزارت دفاع میں ریاستی سکریٹری۔ سویلین اور عسکری قیادت سے ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور زیر بحث آئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف ہیمبرگ میں جرمن ملٹری کالج کا بھی دورہ کریں گے۔ وہاں وہ مختلف ممالک کے طلباء سے پاکستان کے سیکورٹی کے تناظر میں خطاب کریں گے۔
جنرل منیر اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان کی مسلح افواج کے کردار پر بھی روشنی ڈالیں گے۔COAS جرمن آرمڈ فورسز کمانڈ اینڈ سٹاف کالج، ہیمبرگ کا بھی دورہ کریں گے جہاں وہ مختلف ممالک سے کورس میں شرکت کرنے والے طلباء سے خطاب کریں گے تاکہ پاکستان کے علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے تناظر اور اقوام متحدہ کے مشنز میں پاکستان کی مسلح افواج کے کردار پر روشنی ڈالیں۔اس اعلان کا اختتام جرمن رہنماؤں کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کے اعتراف کے ساتھ ہوا۔ جرمن قیادت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے میں پاک فوج کے کردار کا اعتراف کیا۔