اہم خبریں

فارم 45 اور 47 کے بارے میں جو تحفظات درست ہیں وہ حل ہونےچاہئیں،جنرل (   ر  )عبدالقیوم

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   )جنرل (   ر  )عبدالقیوم نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہے جو چاہتے ہے کہ پاکستان کے لئے بری خبر آئے۔ حکومت میں اسٹیبلشمنٹ کی کوئی دخل اندازی نہیں کررہی بلکہ سپورٹ کر رہی ہے۔ وہ وقت دور نہیں کہ مانگنے والا کشکول پھینک دے گے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ساری چیزیں طے ہو جائیں گی۔ فارم 45 اور 47 کے بارے میں جو تحفظات درست ہے وہ حل ہونے چاہئے۔

اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف باہر سے آئے تو انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا ۔ اپوزیشن اگر مال لے کے ہر چیز مانی ہے تو ان کی سیاست زیرو ہو جائے گی ۔ کورٹ رپورٹنگ پر مکمل پابندی جائز نہیں ہے ۔ اگر اپ غلط قانون بنائیں گے تو کل اپ کے گلے کا فندہ ہوگا۔

مزید پڑھیں :تمام مقدمات کا منطقی انجام عمران خان کے حق میں ہی ہے،شہباز کھوسہ

سیاسی بےچینی کچھ لوگوں کی ذہنی اختراع ہے۔ کچھ لوگ ہمیشہ سےبری خبرکےانتظارمیں ہوتےہیں۔ ملک کوبہتری کی جانب گامزن کرنےکیلئےپوری کوشش کررہےہیں۔ ملک میں اصلاحات لانےکیلئےنظام شروع کردیاگیاہے۔ وزیراعظم بیرون ممالک دوروں میں سرمایہ کاری کی بات کررہےہیں۔ مسلم لیگ ن کشکول توڑ کرآگےبڑھنےکی بات کرتی ہے۔

کچھ لوگ ایسےہیں جوسمجھتےہیں ہم نہیں توپاکستان بھی نہیں۔ آئی ایم ایف کےساتھ مذاکرات میں کامیابی حاصل کریں گے۔ ملک رواں دواں رہےگامشکلات پرقابوپالیں گے۔
ملک آگےبڑھےگاڈنڈےکےزورپرکسی کوگھرنہیں بھیجاجاسکتا۔ الیکشن میں کسی جماعت کواکثریت نہیں ملی۔ نوازشریف آج بھی مل کرچلنےکی بات کرتےہیں۔

جن لوگوں پرکیسزہیں وہ قانون کاسامناکریں۔ انصاف کےبغیرملک آگےنہیں بڑھ سکتا۔ عدل وانصاف کاایسانظام ہوجس کوسب تسلیم کریں۔ ہتک عزت کاقانون غیرضروری بےچینی ختم کرنےکیلئےبنایاگیا۔ ہرچیزآئین وقانون کےمطابق نہیں ہوتی ضمیر بھی کوئی معنی رکھتاہے۔ پگڑیاں اچھالنےکی کسی کواجازت نہیں ہونی چاہیے۔

وکیل بانی پی ٹی آئی نعیم حیدرپنجوتھہ نے کہا ہے کہ اپنی اناکوتسکین پہنچانےکیلئےایسےقوانین بنائےجاتےہیں۔
عدلیہ ریاست کااہم ستون ہے اس کےوقارکاخیال رکھناچاہیے۔ ہتک عزت قانون بنانے کیلئے حکومت نے جھوٹ کا سہارا لیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی اعتماد میں لیے بغیر جلدبازی میں قانون بنایا گیا۔

ملک میں آئین وقانون کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ ججزپربلاوجہ تنقیدکی جارہی ہے۔ حکومت بل کی آڑ میں لوگوں پرجھوٹےکیسزبناناچاہتی ہے۔
ہتک عزت بل کی بھرپورمخالفت کرتےہیں۔

آئین بڑا واضح ہے ہر کسی کو حق ملتا ہے ازاد نہ بولنے کا ۔ ججز کی پگڑیاں اچھالی جا رہی ہیں مگر حکومت خاموش ہے ۔ اندھا قانون بنایا گیا ہے ۔پورے ملک کو اڈیالہ جیل بنا کے بند کمروں میں فیصلے کیے جا رہے ہیں ۔ ملک قانون کے مطابق چلے گا ایجنسیز نہیں چلائیں گے۔

ہتک عزت قانون بنانے کیلئے حکومت نے جھوٹ کا سہارا لیا۔ کسی کو بھی اعتماد میں لیے بغیر جلدبازی میں قانون بنایا گیا۔ کیوں عدالتی کارروائی کے دوران میڈیا رپورٹنگ پر پابندی لگائی گئی؟ کچھ لوگ عدلیہ کی آزادی نہیں چاہتے۔

رہنماپیپلزپارٹی قادرمندوخیل نے کہا کہ پنجاب میں جوبل پاس ہواپیپلزپارٹی اس کاحصہ نہیں تھی۔ پنجاب حکومت نےبل پاس کرنےمیں جلدبازی کی۔ ہمارےساتھ بل کےحوالےسےکوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ آپ کی عزت اورپگڑی کواچھالنےکی کسی کواجازت نہیں ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں :کے پی بجٹ ، کل صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

انگریزوں کےدورکےبنائےگئےقانون آج بھی چل رہےہیں۔ قوانین بنے تو ہیں لیکن کوئی عمل نہیں کرتا ۔ نئے قانون ملک میں اپنی مفاد کیلئے بنائے جاتے ہیں۔ جس کمیٹی میں بل گیاتھا اس پربحث ہونی چاہیے۔ پیپلزپارٹی آزادی اظہارپریقین رکھتی ہے دوسروں کی عزت کابھی خیال رکھناچاہیے۔ قوانین کسی ایک فریق کیلئے نہیں پورے ملک کیلئے بنتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر جو بلیک میلنگ ہوتی ہے وہ چیزیں رکنی چاہیے ۔ انگریز کے دور کا پرانا قانون تو ویسے ہی ختم کر دینا چاہیے ۔ ہماری اتنی اوقات ہی نہیں کہ اپنے قانون بنائیں ۔ اپس کے سیاسی اختلاف کی وجہ سے ہم قانون سازی نہیں کر سکتے ۔ بتک عزت قانون کو پاس کرنے سے پہلے مشاورت ہونی چاہیے تھی ۔

اس ملک میں ایسے معاملات ہوتے ہیں جو بندہ خود پھنس جاتا ہے ۔ ججز جوری مارکس دیتے ہیں وہ کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ہونے چاہیے۔قوانین بنے تو ہیں لیکن کوئی عمل نہیں کرتا۔ نئے قانون ملک میں اپنی مفاد کیلئے بنائے جاتے ہیں۔ قوانین کسی ایک فریق کیلئے نہیں پورے ملک کیلئے بنتے ہیں۔

متعلقہ خبریں