اسرائیلی وحشیانہ بمباری، 3 سول ڈیفنس اہلکار، 2صحافیوں سمیت کئی فلسطینی شہید،متعدد لاپتہ

غزہ (نیوزڈیسک)خان یونس میں اسرائیلی افواج کی بربریت کا سلسلہ جاری ،اسرائیلی حملوں میں سول ڈیفنس کے تین اہلکاروں، دوصحافیوں، بچوں سمیت کئی فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی طیاروں کی بے رحمانہ بمباری میں 4 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی اور 15 افراد لاپتا ۔عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق رفح کے علاقے میں اسرائیلی طیاروں کی وحشیانہ بمباری سے شہیدہ ہونیوالے خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر کے گھر کو نشانہ بنایا گیا جس نے کئی بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دی ہوئی تھی۔اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے رفح میں ابو ضبعہ اور عاشور خاندانوں کے گھروں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں مزید 25 افراد شہید ہوئے۔فلسطینی وزارت داخلہ کے مطابق خان یونس میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں فرحانہ اسکول میں سویلینز کو ریسکیو کرنے کے عمل میں مصروف 3سول ڈیفنس اہلکار بھی شہید ہوگئے۔گزشتہ روز رفح، خان یونس، شمالی اور مشرقی غزہ کے مضافاتی علاقوں پر اسرائیلی حملوں میں 280 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 800 سے زائد زخمی ہوئے۔ اسرائیلی حملے میں قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی کے کیمرا مین سمیت دو صحافی شہید ہو گئے۔الجزیرہ ٹی وی کے کیمرامین سمر ابو داقہ اور فلسطینی نیوز پریس ایجنسی کے رامے بدیر کو کوریج کے دوران براہ راست نشانہ بنایا گیا تھا۔صحافیوں کی شہادت پر کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے کارلوس مارٹینس ڈی لا سرنا نے دنیا بھر کے صحافیوں کوغزہ میں صحافیوں کے قتل عام کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے قتل میں ملوث قوت کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے آزاد اور خومختار بین الاقوامی تحقیقات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ دوران جنگ فریقین پر یہ یاد رکھنا لازمی ہوتا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت سویلینز کا تحفظ ان ہی کی ذمہ داری ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ غزہ میں سویلینز اور صحافیوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ دو صحافیوں کی شہادت کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی افواج کی کارروائیوں میں جاں بحق ہونے والے صحافیوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، اب یہ پریس فریڈم کا معاملہ بن چکا ہے۔آئی ایف جے کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ فلسطینی صحافیوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اب ہمیں خود سے یہ سوال پوچھنے کی ضرورت ہے کہ آخرکار اپنی ایسی بے رحمانہ کارروائیوں سے اسرائیل کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور وہ بین الاقوامی صحافیوں کو داخلے کی اجازت کیوں نہیں دے رہا ہے؟ادھر اسرائیل افواج کی جانب سے فلسطینی صحافیوں کو ٹارگیٹ بنائے جانے سے متعلق خیال کو مسترد کرتے ہوئے امریکی ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ ہمیں اب تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ اسرائیلی افواج غزہ میں رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو ٹارگیٹ بنا کر قتل کر رہی ہیں۔