اسلام آباد(نیوزڈیسک)سابق وزیرداخلہ وسربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد ایک ماہ سے زائد عرصے بعد منظر عام پر آگئے۔شیخ رشید احمد گرفتاری کے بعد سےطویل عرصہ غائب تھے ، گزشتہ روزاچانک منظرعام کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل پر انٹرویو میں اہم انکشاف کردیئے ۔شیخ رشید نے اپنی روپوشی بارے بتایا کہ ’میں چالیس دن کیلئے تبلیغی جماعت کیساتھ چلے پر چلا گیا تھااور انٹرویو اس لئے دے رہا ہوں کہ پاکستان میں اب یہ ایک رسم بن چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں عوامی مسلم لیگ کا سربراہ ہوں جو سب سے چھوٹی سیاسی جماعت ، میرا تعلق اپنی جماعت سے تھا اور رہے گا، اسے ختم کررہا ہوں اور نہ کسی پارٹی میں شامل ہونگا‘۔انہوں نے کہا کہ ’اللہ نے زندگی میں پہلی بار چالیس دن لگانے کا موقع دیا اور تبلیغ پر چلے کے دوران مجھے کسی نے کوئی نقصان نہیں پہنچایا بلکہ سب نے میرے ساتھ تعاون کیا اور سارے ایام خوش اسلوبی سے گزر گئے‘۔اُن کا کہنا تھا کہ پاک فوج دنیا کی عظیم فوج ہے اور میں پہلے دن سے اپنی افواج کے ساتھ کھڑا ہوں ۔چیئرمین پی ٹی آئی کو ہمیشہ مشورہ دیا کہ فوج کے ساتھ بنا کر رکھنی چاہیے۔شیخ رشید نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی سائفر سے متعلق ہونے والی میٹنگ میں شامل تھا اور سارے بات چیت کا گواہ بھی ہوں، چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے تین آدمی فوج سے مذاکرات کررہے تھے مگر پھر تینوں نے اپنی سیاسی جماعتیں بنالیں جبکہ میری بھی کوشش تھی کہ اس کار خیر میں اپنا حصہ بھی شامل کرلوں مگر عمران خان ضدی سیاستدان ہے، جنرل عاصم منیر کو چھیڑنا ہماری غلطی تھی‘۔شیخ رشید نے وضاحت کی کہ نو مئی کے واقعات کے وقت ملک سے باہر تھا اور دس مئی کو ان کی مذمت بھی کی تھی مگر میری مذمت کو زیادہ نہیں سنا گیا، کسی بھی سیاستدان کو فوج کا نام نہیں لینا چاہیے اور سیاستدانوں کو اداروں کے ساتھ ملکر چلنا چاہیے کیونکہ ملک اداروں کے ساتھ نہیں چل سکتا۔